slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 49 من سورة سُورَةُ التَّوۡبَةِ

At-Tawba • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ ٱئْذَن لِّى وَلَا تَفْتِنِّىٓ ۚ أَلَا فِى ٱلْفِتْنَةِ سَقَطُوا۟ ۗ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌۢ بِٱلْكَٰفِرِينَ ﴾

“And among them there was [many a one] who said," Grant me permission [to remain at home], and do not put me to too hard a test!" Oh, verily, [by making such a request] they had [already failed in their test and] succumbed to a temptation to evil: and, behold, hell will indeed encompass all who refuse to acknowledge the truth!”

📝 التفسير:

مدینہ میں ایک شخص جُد بن قیس تھا۔ تبوک کے غزوہ میں نکلنے کے ليے اعلان عام ہوا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کہا کہ مجھے اس غزوہ سے معاف رکھيے۔ یہ رومی علاقہ ہے۔ وہاں رومی عورتوں کو دیکھ کر میں فتنہ میں پڑ جاؤں گا، مگر ایسے مواقع پر عذر پیش کرنا بجائے خود فتنہ میں پڑنا ہے۔ کیوں کہ نازک مواقع پر آدمی کے اندر دین کی خاطر فدا ہوجانے کا جذبہ بھڑکنا چاہيے، نہ کہ عذرات تلاش کرکے پیچھے رہ جانے کا۔ پھر ایسے کسی عذر کو دینی اور اخلاقی رنگ دینا اور بھی زیادہ برا ہے۔ کیوں کہ یہ بے عملی پر فریب کاری کا اضافہ ہے۔ اس قسم کا مزاج حقیقۃً آدمی کے اندر اس ليے پیدا ہوتا ہے کہ وہ اپنی دنیا کو آخرت کے مقابلہ میں عزیز تر رکھتاہے۔ خطرات کے موقع پر ایسے لوگ دین کی راہ میں آگے بڑھنے سے رکے رہتے ہیں ۔ پھر جب سچے حق پرستوں کو ان کی غیر مصلحت اندیشانہ دینداری کی وجہ سے کبھی کوئی نقصان پہنچ جاتا ہے تو یہ لوگ خوش ہوتے ہیں کہ بہت اچھا ہوا کہ ہم نے اپنے ليے حفاظتی پہلو اختیار کرلیا تھا۔ اس کے برعکس، اگر ایسا ہو کہ سچے حق پرست خطرات کا مقابلہ کریں اور اس میں انھیں کامیابی ہو تو ان لوگوں کے دل تنگ ہوتے ہیں ۔ کیوں کہ ایسا کوئی واقعہ یہ ثابت کرتا ہے کہ انھوں نے جو پالیسی اختیار کی وہ درست نہ تھی۔ سچے اہل ایمان کے ليے اس دنیا میں ناکامی کا سوال نہیں ۔ ان کی کامیابی یہ ہے کہ خدا ان سے راضی ہو اور یہ ہر حال میں انھیں حاصل ہوتا ہے۔ مومن پر اگر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ اس کے دل کی انابت کو بڑھاتی ہے۔ اگر اس کو کوئی سکھ ملتاہے تو اس کے اندر احساس مندی کا جذبہ ابھرتاہے اور وہ شکر کرکے خدا کی مزید عنایتوں کا مستحق بنتا ہے۔ ’’تم انتظار کرو ہم بھی انتظار کررہے ہیں ‘‘ بظاہر مومنین کا کلمہ ہے۔ مگر حقیقۃً یہ خدا کی طرف سے ہے۔ خدا ان لوگوں سے تہدیدی انداز میں کہہ رہا ہے کہ تم لوگ اہلِ حق کی بربادی کے منتظر ہو، حالاں کہ خدا کے تقدیری نظام کے مطابق انھیں ابدی کامیابی ملنے والی ہے۔ اور تمھارے ساتھ جو ہونا ہے وہ یہ کہ تمھارے جرم کو آخری حد تک ثابت کرکے تم کو دائمی طورپر رسوائی اور عذاب کے حوالے کردیا جائے۔