slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 74 من سورة سُورَةُ التَّوۡبَةِ

At-Tawba • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ يَحْلِفُونَ بِٱللَّهِ مَا قَالُوا۟ وَلَقَدْ قَالُوا۟ كَلِمَةَ ٱلْكُفْرِ وَكَفَرُوا۟ بَعْدَ إِسْلَٰمِهِمْ وَهَمُّوا۟ بِمَا لَمْ يَنَالُوا۟ ۚ وَمَا نَقَمُوٓا۟ إِلَّآ أَنْ أَغْنَىٰهُمُ ٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥ مِن فَضْلِهِۦ ۚ فَإِن يَتُوبُوا۟ يَكُ خَيْرًۭا لَّهُمْ ۖ وَإِن يَتَوَلَّوْا۟ يُعَذِّبْهُمُ ٱللَّهُ عَذَابًا أَلِيمًۭا فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَةِ ۚ وَمَا لَهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍۢ ﴾

“[The hypocrites] swear by God that they have said nothing [wrong]; yet most certainly have they uttered a saying which amounts to a denial of the truth, and have [thus] denied the truth after [having professed] their self-surrender to God: for they were aiming at something which was beyond their reach. And they could find no fault [with the Faith] save that God had enriched them and [caused] His Apostle [to enrich them] out of His bounty! Hence, if they repent, it will be for their own good. But if they turn away, God will cause them to suffer grievous suffering in this world and in the life to come, and they will find no helper on earth, and none to give [them] succour.”

📝 التفسير:

ایک روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تقریباً 80 منافقین مدینہ میں موجود تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ منافقین سے جس جہاد کا حکم دیاگیا ہے، وہ جنگ کے معنی میں نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو آپ ان منافقین کا خاتمہ کرا دیتے۔ اس سے مراد دراصل وہ جہاد ہے جو زبان اور برتاؤ اور شدت احتساب کے ذریعہ کیا جاتاہے:وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:أُمِرَ بِالْجِهَادِ…مَعَ الْمُنَافِقِينَ بِاللِّسَانِ وَشِدَّةِ الزَّجْرِ وَالتَّغْلِيظِ (تفسیر القرطبی، جلد8، صفحہ 204 )۔ چنانچہ جمہور امت کے نزدیک منافقین کے مقابلہ میں جہاد بالسیف مشروع نہیں ہے۔ منافقت یہ ہے کہ آدمی اسلام کو اس طرح اختیار کرے کہ وہ اس کو مفادات اور مصلحتوں کے تابع كيے هوئے ہو۔ اس قسم کے لوگ جب دیکھتے ہیں کہ کچھ خدا کے بندے غیر مصلحت پرستانہ انداز میں اسلام کو اختیار کیے ہوئے ہیں اور اس کی طرف لوگوں کو دعوت دیتے ہیں تو ایسا اسلام انھیں اپنے اسلام کو بے وقعت ثابت کرتا ہوا نظر آتاہے۔ ایسے داعیوں سے انھیں سخت نفرت ہوجاتی ہے۔ وہ ان کو اکھاڑنے کے درپے ہوجاتے ہیں ۔ جس اسلام کے نام پر وہ اپنی تجارتیں قائم کرتے ہیں اسی اسلام کے داعیوں کے وہ دشمن بن جاتے ہیں ۔ منافقین کی یہ دشمنی سازش اور استہزاء کے انداز میں ظاہر ہوتی ہے۔ اگر وہ کسی کو دیکھتے ہیں کہ اس کے اندر کسی وجہ سے سچے اسلام کے داعیوں کے بارے میں مخالفانہ جذبات ہیں تو وہ اس کو ابھارتے ہیں تاکہ وہ ان سے لڑ جائیں ۔ وہ مخلص اہلِ ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں ۔ وہ ایسی باتیں کہتے ہیں جس سے ان کی قربانیاں بے حقیقت معلوم ہونے لگیں ۔ وہ ان کی معمولی باتوں کو اس طرح بگاڑ کر پیش کرتے ہیں کہ عوام میں ان کی تصویر خراب ہو جائے۔ تبوک کے سفر میں ایک بار ایسا ہوا کہ ایک پڑاؤ کے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی گم ہوگئی۔ کچھ مسلمان اس کو تلاش کرنے کے ليے نکلے۔ یہ بات منافقوں کو معلوم ہوئی تو انھوں نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا: یہ صاحب ہم کو آسمان کی خبریں بتاتے ہیں ۔ مگر ان کو اپنی اونٹنی کی خبر نہیں کہ وہ اس وقت کہاں ہے۔ منافق مسلمان سچے اسلام کے داعیوں کو ناکام کرنے کے ليے شیطان کے آلۂ کار بنتے ہیں ۔ مگر سچے اسلام کے داعیوں کا مدد گار ہمیشہ خدا ہوتاہے۔ وہ منافقوں کی تمام سازشوں کے باوجود ان کو بچا لیتاہے۔ اور منافقین کا انجام یہ ہوتاہے کہ وہ اپنے جرم ثابت کرکے اس کے مستحق بنتے ہیں کہ ان کو دنیا میں بھی عذاب دیا جائے اور آخرت میں بھی۔