slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 75 من سورة سُورَةُ التَّوۡبَةِ

At-Tawba • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ ۞ وَمِنْهُم مَّنْ عَٰهَدَ ٱللَّهَ لَئِنْ ءَاتَىٰنَا مِن فَضْلِهِۦ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلصَّٰلِحِينَ ﴾

“And among them are such as vow unto God, "If indeed He grant us [something] out of His bounty, we shall most certainly spend in charity, and shall most certainly be among the righteous!"”

📝 التفسير:

ثعلبہ بن حاطب انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میرے ليے دعاکیجيے کہ خدا مجھے ما ل دے دے۔ آپ نے فرمایا: تھوڑے مال پر شکر گزار ہونا اس سے بہتر ہے کہ تم کو زیادہ مال ملے اور تم شکر ادا نہ کرسکو۔ مگر ثعلبہ نے بار بار درخواست کی چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ خدایا، ثعلبہ کو مال دے دے۔ اس کے بعد ثعلبہ نے بکری پالی۔ اس کی نسل اتنی بڑھی کہ مدینہ کی زمین ان کی بکریوں کے لیے تنگ ہوگئی۔ ثعلبہ نے مدینہ کے باہر ایک وادی میں رہنا شروع کیا۔ اب ثعلبہ کے اسلام میں کمزوری آنا شروع ہوئی۔ پہلے ان کی جماعت کی نماز چھوٹی۔ پھر جمعہ چھوٹ گیا۔ حتی کہ یہ نوبت آئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عامل ثعلبہ کے پاس زکوٰۃ لینے کے لیے گیاتو ثعلبہ نے زکوٰۃ نہیں دی اور کہا کہ زکوٰۃ تو جزیہ کی بہن معلوم ہوتی ہے (مَا هَذِهِ إِلا جِزْيَةٌ، مَا هَذِهِ إِلا أُخْتُ الْجِزْيَةِ )أسد الغابہ فی معرفة الصحابہ، جلد1، صفحہ 462 ۔ وہ شخص خدا کی نظر میں منافق ہے جس کا حال یہ ہو کہ وہ مال کے ليے خدا سے دعائیں کرے اور جب خدا اس کو مال والا بنا دے تو وہ اپنے مال میں خدا کا حق نکالنا بھول جائے۔ آدمی کے پاس مال نہیں ہوتا تو وہ مال والوں کو برا کہتا ہے کہ یہ لوگ مال کو غلط کاموں میں برباد کرتے ہیں ۔ اگر خدا مجھ کو مال دے تو میں اس کو خیر کے کاموں میں خرچ کروں ۔ مگر جب اس کے پاس مال آتاہے تو اس کی نفسیات بدل جاتی ہے۔ وہ بھول جاتاہے کہ پہلے اس نے کیا کہا تھا اور کن جذبات کا اظہار کیا تھا۔ اب وہ مال کو اپنی محنت اور لیاقت کا نتیجہ سمجھ کر تنہا اس کا مالک بن جاتا ہے۔ خدا کا حق ادا کرنا اسے یاد نہیں رہتا۔ اس قسم کے لوگ اپنی کمزوریوں کو چھپانے کے ليے مزید سرکشی یہ کرتے ہیں کہ وہ ان لوگوں کا مذاق اڑاتے ہیں جو خدا کی راہ میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں ۔ کسی نے زیادہ دیا تو اس کو ریا کار کہہ کر گراتے ہیں ۔ اور کسی نے اپنی حیثیت کی بنا پر کم دیا تو کہتے ہیں کہ خداکو اس آدمی کے صدقہ کی کیا ضرورت تھی۔ جو لوگ اتنا زیادہ اپنے آپ میں گم ہوں انھیں اپنے آپ سے باہر کی اعلیٰ تر حقیقتیں کبھی دکھائی نہیں دیتیں ۔