At-Tawba • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ لَٰكِنِ ٱلرَّسُولُ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَهُۥ جَٰهَدُوا۟ بِأَمْوَٰلِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۚ وَأُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمُ ٱلْخَيْرَٰتُ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ ﴾
“The Apostle, however, and all who share his faith strive hard [in God's cause] with, their possessions and their lives: and it is they whom the most excellent things await [in the life to come], and it is they, they who shall attain to a happy state!”
منافق اپنے دنیا پرستانہ طریقوں کی وجہ سے اپنے آس پاس دنیا کا سازوسامان جمع کرلیتا ہے۔ اس کے ساتھ مددگاروں کی بھیڑ دکھائی دیتی ہے۔ یہ چیزیں سطحی قسم کے لوگوں کے ليے مرعوب کن بن جاتی ہیں ۔ لیکن گہری نظر سے دیکھنے والوں کے ليے اس کی ظاہری چمک دمک قابل رشک نہیں بلکہ قابل عبرت ہے۔ کیوں کہ یہ چیزیں جن لوگوں کے پاس جمع ہوں وہ ان کے ليے خدا کی طرف بڑھنے میں رکاوٹ بن جاتی ہیں ۔ خدا کا محبوب بندہ وہ ہے جو کسی تحفظ اور کسی مصلحت کے بغیر خدا کی طرف بڑھے۔ مگر جو لوگ دنیا کی رونقوں میں گھرے ہوئے ہوں وہ ان سے اوپر نہیں اٹھ پاتے جب بھی وہ خدا کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں ان کو ایسا نظر آتا ہے کہ وہ اپنا سب کچھ کھو دیں گے۔ وہ اس قربانی کی ہمت نہیں کرپاتے، اس ليے وہ خدا کے وفادار بھی نہیں ہوتے۔ ان کی دنیوی ترقیاں ان کو اس بربادی کی قیمت پر ملتی ہیں کہ آخرت میں وہ بالکل محروم ہوکر حاضر ہوں ۔ ایسے لوگوں کا حال یہ ہوتا ہے کہ جب خدا کا دین کہتا ہے کہ اپنی اَنا (ego)کو دفن کرکے خدا کو پکڑو تو وہ اپنی بڑھی ہوئی اَنا کو دفن نہیں کرپاتے۔ جب خدا کا دین ان سے شہرت اور مقبولیت سے خالی راستوں پر چلنے کے ليے کہتا ہے تو وہ اپنی شہرت ومقبولیت کو سنبھالنے کی فکر میں پیچھے رہ جاتے ہیں ۔ جب خدا كے دين کی جدوجہد، زندگی اور مال کی قربانی مانگتی هے تو ان کو اپنی زندگی اور مال اتنے قیمتی نظر آتے ہیں کہ وہ اس کو غیر دنیوی مقصد کے ليے قربان نہ کرسکیں ۔ یہ کیفیت بڑھتے بڑھتے یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ ان کے دل کی حساسیت ختم ہوجاتی ہے۔ وہ بے حسی کا شکار ہو کر اس تڑپ کو کھو دیتے ہیں جو آدمی کو خدا کی طرف کھینچے اور غیر خدا پر راضی نہ ہونے دے۔ اس کے برعکس، جو سچے اہلِ ایمان ہیں وہ سب سے بڑا مقام خدا کو ديے ہوئے ہوتے ہیں ۔ اس ليے دوسری ہر چیزانھیں خدا کے مقابلے میں ہیچ نظر آتی ہے۔ وہ ہر قربانی دے کر خدا کی طرف بڑھنے کے ليے تیار رہتے ہیں ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے ليے خدا کی رحمتیں اور نعمتیں ہیں ۔ ان کے اور خدا کی ابدی جنت کے درمیان موت کے سوا کوئی چیز حائل نہیں ۔