🕋 تفسير سورة العلق
(Al-Alaq) • المصدر: UR-TAZKIRUL-QURAN
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
عَبْدًا إِذَا صَلَّىٰ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَلَى الْهُدَىٰ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَىٰ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
أَرَأَيْتَ إِنْ كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
أَلَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ يَرَىٰ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
كَلَّا لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
نَاصِيَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
كَلَّا لَا تُطِعْهُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ ۩
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
عَلَّمَ الْإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
كَلَّا إِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَىٰ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَىٰ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
إِنَّ إِلَىٰ رَبِّكَ الرُّجْعَىٰ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔
أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَىٰ
📘 سال کی ایک خاص رات (غالباً ماہ رمضان کے اخیر عشرہ کی کوئی رات) اللہ تعالیٰ کے یہاں فیصلہ کی رات ہے۔ دنیا کے انتظام کے متعلق جو کام اس سال میں مقدر ہیں ان کے نفاذ کی تعیین کے لیے اس رات کو فرشتے اترتے ہیں۔ اس قسم کی ایک خاص رات میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کو زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ اس سے زمین پر خاص طرح کا روحانی ماحول پیدا ہوتا ہے۔ اب جو لوگ اپنے اندر روحانیت بیدار کیے ہوئے ہوں وہ اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں ان کے اندر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے جو ان کے دیني عمل کی قدروقیمت عام حالات سے بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔