Al-Bayyina • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَمَا تَفَرَّقَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ إِلَّا مِنۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ ٱلْبَيِّنَةُ ﴾
“Now those who have been vouchsafed revelation aforetime did break up their unity [of faith] after such an evidence of the truth had come to them.”
عرب کے مشرکین اور اہل کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتے تھے کہ آپ کوئی معجزہ دکھائیں۔ یا فرشتہ آسمان سے آ کر ہم سے کلام کرے تب ہم آپ کی رسالت مانیں گے۔ مگر اس قسم کا مطالبہ کرنے والے ہمیشہ غیر سنجیدہ ہوتے ہیں۔ چنانچہ پچھلے لوگوں نے اس طرح کے مطالبے کیے، مگر مطالبہ پورا ہونے کے باوجود وہ مومن نہ بن سکے۔ خدا کا دینِ قیم یہ ہے کہ آدمی ایک اللہ کی عبادت کرے۔ وہ دل سے اس کا چاہنے والا بن جائے۔ وہ نماز قائم کرے اور زکوۃ ادا کرے۔ یہی خدا کی طرف سے آنے والا اصل دین ہے۔ سب سے اچھے لوگ وہ ہیں جو اس دینِ قیم کو اختیار کریں۔ اور سب سے برے لوگ وہ ہیں جو اس دین قیم کو اختیار نہ کریں یا اس کے سوا کوئی اور دین وضع کریں اور اس خود ساختہ دین کو دین قیم کا نام دے دیں۔