slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير سورة المدثر

(Al-Muddaththir) • المصدر: UR-TAZKIRUL-QURAN

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ

📘 اس دنیا میں اصل پیغمبرانہ کام انذار ہے۔ یعنی آخرت میں پیش آنے والے سنگین مسئلہ سے لوگوں کو آگاہ کرنا۔ یہ کام وہی شخص کرسکتا ہے، جس کا دل اللہ کی بڑائی سے لبریز ہو۔ جو اچھے اخلاق کا مالک ہو۔ جو ہر قسم کی برائی سے دور ہو۔ جو بدلہ کی امید کے بغیر نیکی کرے۔ جو دوسروں کی طرف سے پیش آنے والی تکلیفوں پر یک طرفہ صبر کرسکے۔

عَلَى الْكَافِرِينَ غَيْرُ يَسِيرٍ

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ذَرْنِي وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِيدًا

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

وَجَعَلْتُ لَهُ مَالًا مَمْدُودًا

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

وَبَنِينَ شُهُودًا

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

وَمَهَّدْتُ لَهُ تَمْهِيدًا

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ثُمَّ يَطْمَعُ أَنْ أَزِيدَ

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

كَلَّا ۖ إِنَّهُ كَانَ لِآيَاتِنَا عَنِيدًا

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

سَأُرْهِقُهُ صَعُودًا

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

إِنَّهُ فَكَّرَ وَقَدَّرَ

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

فَقُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

قُمْ فَأَنْذِرْ

📘 اس دنیا میں اصل پیغمبرانہ کام انذار ہے۔ یعنی آخرت میں پیش آنے والے سنگین مسئلہ سے لوگوں کو آگاہ کرنا۔ یہ کام وہی شخص کرسکتا ہے، جس کا دل اللہ کی بڑائی سے لبریز ہو۔ جو اچھے اخلاق کا مالک ہو۔ جو ہر قسم کی برائی سے دور ہو۔ جو بدلہ کی امید کے بغیر نیکی کرے۔ جو دوسروں کی طرف سے پیش آنے والی تکلیفوں پر یک طرفہ صبر کرسکے۔

ثُمَّ قُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ثُمَّ نَظَرَ

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ثُمَّ أَدْبَرَ وَاسْتَكْبَرَ

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

فَقَالَ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ يُؤْثَرُ

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

إِنْ هَٰذَا إِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

سَأُصْلِيهِ سَقَرَ

📘 جہنم کے احوال جو قرآن میں بتائے گئے ہیں وہ سب اَن دیکھی دنیا سے تعلق رکھتے ہیں۔ جہنم میں 19 فرشتوں کا ہونا بھی اسی نوعیت کی چیز ہے۔ آدمی اگر موشگافی کرے تو یہ چیزیں اس کے شبہات میں اضافہ کریں گی۔ لیکن اگر مجمل ایمان کا طریقہ اختیار کیا جائے تو اس قسم کی باتوں سے آدمی کے خوفِ آخرت میں اضافہ ہوگا۔

وَمَا أَدْرَاكَ مَا سَقَرُ

📘 جہنم کے احوال جو قرآن میں بتائے گئے ہیں وہ سب اَن دیکھی دنیا سے تعلق رکھتے ہیں۔ جہنم میں 19 فرشتوں کا ہونا بھی اسی نوعیت کی چیز ہے۔ آدمی اگر موشگافی کرے تو یہ چیزیں اس کے شبہات میں اضافہ کریں گی۔ لیکن اگر مجمل ایمان کا طریقہ اختیار کیا جائے تو اس قسم کی باتوں سے آدمی کے خوفِ آخرت میں اضافہ ہوگا۔

لَا تُبْقِي وَلَا تَذَرُ

📘 جہنم کے احوال جو قرآن میں بتائے گئے ہیں وہ سب اَن دیکھی دنیا سے تعلق رکھتے ہیں۔ جہنم میں 19 فرشتوں کا ہونا بھی اسی نوعیت کی چیز ہے۔ آدمی اگر موشگافی کرے تو یہ چیزیں اس کے شبہات میں اضافہ کریں گی۔ لیکن اگر مجمل ایمان کا طریقہ اختیار کیا جائے تو اس قسم کی باتوں سے آدمی کے خوفِ آخرت میں اضافہ ہوگا۔

لَوَّاحَةٌ لِلْبَشَرِ

📘 جہنم کے احوال جو قرآن میں بتائے گئے ہیں وہ سب اَن دیکھی دنیا سے تعلق رکھتے ہیں۔ جہنم میں 19 فرشتوں کا ہونا بھی اسی نوعیت کی چیز ہے۔ آدمی اگر موشگافی کرے تو یہ چیزیں اس کے شبہات میں اضافہ کریں گی۔ لیکن اگر مجمل ایمان کا طریقہ اختیار کیا جائے تو اس قسم کی باتوں سے آدمی کے خوفِ آخرت میں اضافہ ہوگا۔

وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ

📘 اس دنیا میں اصل پیغمبرانہ کام انذار ہے۔ یعنی آخرت میں پیش آنے والے سنگین مسئلہ سے لوگوں کو آگاہ کرنا۔ یہ کام وہی شخص کرسکتا ہے، جس کا دل اللہ کی بڑائی سے لبریز ہو۔ جو اچھے اخلاق کا مالک ہو۔ جو ہر قسم کی برائی سے دور ہو۔ جو بدلہ کی امید کے بغیر نیکی کرے۔ جو دوسروں کی طرف سے پیش آنے والی تکلیفوں پر یک طرفہ صبر کرسکے۔

عَلَيْهَا تِسْعَةَ عَشَرَ

📘 جہنم کے احوال جو قرآن میں بتائے گئے ہیں وہ سب اَن دیکھی دنیا سے تعلق رکھتے ہیں۔ جہنم میں 19 فرشتوں کا ہونا بھی اسی نوعیت کی چیز ہے۔ آدمی اگر موشگافی کرے تو یہ چیزیں اس کے شبہات میں اضافہ کریں گی۔ لیکن اگر مجمل ایمان کا طریقہ اختیار کیا جائے تو اس قسم کی باتوں سے آدمی کے خوفِ آخرت میں اضافہ ہوگا۔

وَمَا جَعَلْنَا أَصْحَابَ النَّارِ إِلَّا مَلَائِكَةً ۙ وَمَا جَعَلْنَا عِدَّتَهُمْ إِلَّا فِتْنَةً لِلَّذِينَ كَفَرُوا لِيَسْتَيْقِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا ۙ وَلَا يَرْتَابَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَالْمُؤْمِنُونَ ۙ وَلِيَقُولَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْكَافِرُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلًا ۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَنْ يَشَاءُ وَيَهْدِي مَنْ يَشَاءُ ۚ وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ ۚ وَمَا هِيَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْبَشَرِ

📘 جہنم کے احوال جو قرآن میں بتائے گئے ہیں وہ سب اَن دیکھی دنیا سے تعلق رکھتے ہیں۔ جہنم میں 19 فرشتوں کا ہونا بھی اسی نوعیت کی چیز ہے۔ آدمی اگر موشگافی کرے تو یہ چیزیں اس کے شبہات میں اضافہ کریں گی۔ لیکن اگر مجمل ایمان کا طریقہ اختیار کیا جائے تو اس قسم کی باتوں سے آدمی کے خوفِ آخرت میں اضافہ ہوگا۔

كَلَّا وَالْقَمَرِ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

وَاللَّيْلِ إِذْ أَدْبَرَ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

وَالصُّبْحِ إِذَا أَسْفَرَ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

إِنَّهَا لَإِحْدَى الْكُبَرِ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

نَذِيرًا لِلْبَشَرِ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

لِمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَقَدَّمَ أَوْ يَتَأَخَّرَ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ رَهِينَةٌ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

إِلَّا أَصْحَابَ الْيَمِينِ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ

📘 اس دنیا میں اصل پیغمبرانہ کام انذار ہے۔ یعنی آخرت میں پیش آنے والے سنگین مسئلہ سے لوگوں کو آگاہ کرنا۔ یہ کام وہی شخص کرسکتا ہے، جس کا دل اللہ کی بڑائی سے لبریز ہو۔ جو اچھے اخلاق کا مالک ہو۔ جو ہر قسم کی برائی سے دور ہو۔ جو بدلہ کی امید کے بغیر نیکی کرے۔ جو دوسروں کی طرف سے پیش آنے والی تکلیفوں پر یک طرفہ صبر کرسکے۔

فِي جَنَّاتٍ يَتَسَاءَلُونَ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

عَنِ الْمُجْرِمِينَ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّينِ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

حَتَّىٰ أَتَانَا الْيَقِينُ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

فَمَا تَنْفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ

📘 اس دنیا میں گردش کا نظام ہے۔ اسی کی وجہ سے چاند کی تاریخیں بدلتی ہیں اور زمین پر باری باری رات اور دن آتے ہیں۔ یہ گردش اور تبدیلی کا نظام گویا ایک اشارہ ہے کہ اسی طرح موجودہ دور بدل کر آخرت کا دور آئے گا۔ جو لوگ اس نظام پر غور کریں، وہ چاہیں گے کہ ’’رات‘‘ کے آنے سے پہلے اپنے ’’دن‘‘ کو استعمال کرلیں۔ وہ جہنم والے اعمال سے بھاگیں گے اور جنت والے اعمال کو اختیار کریں گے۔

فَمَا لَهُمْ عَنِ التَّذْكِرَةِ مُعْرِضِينَ

📘 نصیحت خواہ کتنی ہی مدلل ہو، سننے والے کے ليے وہ اسی وقت موثر بنتی ہے جب کہ وہ اس کے بارے میں سنجیدہ ہو۔ اگر سننے والا سنجیدہ نہ ہو تو نصیحت اس کے دل میں نہیں اترے گی، جو دلیل ایک سنجیدہ انسان کو تڑپادیتی ہے وہ صرف اس کی لایعنی بحثوں میں اضافہ کرنے کا باعث بنے گی۔

وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ

📘 اس دنیا میں اصل پیغمبرانہ کام انذار ہے۔ یعنی آخرت میں پیش آنے والے سنگین مسئلہ سے لوگوں کو آگاہ کرنا۔ یہ کام وہی شخص کرسکتا ہے، جس کا دل اللہ کی بڑائی سے لبریز ہو۔ جو اچھے اخلاق کا مالک ہو۔ جو ہر قسم کی برائی سے دور ہو۔ جو بدلہ کی امید کے بغیر نیکی کرے۔ جو دوسروں کی طرف سے پیش آنے والی تکلیفوں پر یک طرفہ صبر کرسکے۔

كَأَنَّهُمْ حُمُرٌ مُسْتَنْفِرَةٌ

📘 نصیحت خواہ کتنی ہی مدلل ہو، سننے والے کے ليے وہ اسی وقت موثر بنتی ہے جب کہ وہ اس کے بارے میں سنجیدہ ہو۔ اگر سننے والا سنجیدہ نہ ہو تو نصیحت اس کے دل میں نہیں اترے گی، جو دلیل ایک سنجیدہ انسان کو تڑپادیتی ہے وہ صرف اس کی لایعنی بحثوں میں اضافہ کرنے کا باعث بنے گی۔

فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَةٍ

📘 نصیحت خواہ کتنی ہی مدلل ہو، سننے والے کے ليے وہ اسی وقت موثر بنتی ہے جب کہ وہ اس کے بارے میں سنجیدہ ہو۔ اگر سننے والا سنجیدہ نہ ہو تو نصیحت اس کے دل میں نہیں اترے گی، جو دلیل ایک سنجیدہ انسان کو تڑپادیتی ہے وہ صرف اس کی لایعنی بحثوں میں اضافہ کرنے کا باعث بنے گی۔

بَلْ يُرِيدُ كُلُّ امْرِئٍ مِنْهُمْ أَنْ يُؤْتَىٰ صُحُفًا مُنَشَّرَةً

📘 نصیحت خواہ کتنی ہی مدلل ہو، سننے والے کے ليے وہ اسی وقت موثر بنتی ہے جب کہ وہ اس کے بارے میں سنجیدہ ہو۔ اگر سننے والا سنجیدہ نہ ہو تو نصیحت اس کے دل میں نہیں اترے گی، جو دلیل ایک سنجیدہ انسان کو تڑپادیتی ہے وہ صرف اس کی لایعنی بحثوں میں اضافہ کرنے کا باعث بنے گی۔

كَلَّا ۖ بَلْ لَا يَخَافُونَ الْآخِرَةَ

📘 نصیحت خواہ کتنی ہی مدلل ہو، سننے والے کے ليے وہ اسی وقت موثر بنتی ہے جب کہ وہ اس کے بارے میں سنجیدہ ہو۔ اگر سننے والا سنجیدہ نہ ہو تو نصیحت اس کے دل میں نہیں اترے گی، جو دلیل ایک سنجیدہ انسان کو تڑپادیتی ہے وہ صرف اس کی لایعنی بحثوں میں اضافہ کرنے کا باعث بنے گی۔

كَلَّا إِنَّهُ تَذْكِرَةٌ

📘 نصیحت خواہ کتنی ہی مدلل ہو، سننے والے کے ليے وہ اسی وقت موثر بنتی ہے جب کہ وہ اس کے بارے میں سنجیدہ ہو۔ اگر سننے والا سنجیدہ نہ ہو تو نصیحت اس کے دل میں نہیں اترے گی، جو دلیل ایک سنجیدہ انسان کو تڑپادیتی ہے وہ صرف اس کی لایعنی بحثوں میں اضافہ کرنے کا باعث بنے گی۔

فَمَنْ شَاءَ ذَكَرَهُ

📘 نصیحت خواہ کتنی ہی مدلل ہو، سننے والے کے ليے وہ اسی وقت موثر بنتی ہے جب کہ وہ اس کے بارے میں سنجیدہ ہو۔ اگر سننے والا سنجیدہ نہ ہو تو نصیحت اس کے دل میں نہیں اترے گی، جو دلیل ایک سنجیدہ انسان کو تڑپادیتی ہے وہ صرف اس کی لایعنی بحثوں میں اضافہ کرنے کا باعث بنے گی۔

وَمَا يَذْكُرُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ ۚ هُوَ أَهْلُ التَّقْوَىٰ وَأَهْلُ الْمَغْفِرَةِ

📘 نصیحت خواہ کتنی ہی مدلل ہو، سننے والے کے ليے وہ اسی وقت موثر بنتی ہے جب کہ وہ اس کے بارے میں سنجیدہ ہو۔ اگر سننے والا سنجیدہ نہ ہو تو نصیحت اس کے دل میں نہیں اترے گی، جو دلیل ایک سنجیدہ انسان کو تڑپادیتی ہے وہ صرف اس کی لایعنی بحثوں میں اضافہ کرنے کا باعث بنے گی۔

وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ

📘 اس دنیا میں اصل پیغمبرانہ کام انذار ہے۔ یعنی آخرت میں پیش آنے والے سنگین مسئلہ سے لوگوں کو آگاہ کرنا۔ یہ کام وہی شخص کرسکتا ہے، جس کا دل اللہ کی بڑائی سے لبریز ہو۔ جو اچھے اخلاق کا مالک ہو۔ جو ہر قسم کی برائی سے دور ہو۔ جو بدلہ کی امید کے بغیر نیکی کرے۔ جو دوسروں کی طرف سے پیش آنے والی تکلیفوں پر یک طرفہ صبر کرسکے۔

وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ

📘 اس دنیا میں اصل پیغمبرانہ کام انذار ہے۔ یعنی آخرت میں پیش آنے والے سنگین مسئلہ سے لوگوں کو آگاہ کرنا۔ یہ کام وہی شخص کرسکتا ہے، جس کا دل اللہ کی بڑائی سے لبریز ہو۔ جو اچھے اخلاق کا مالک ہو۔ جو ہر قسم کی برائی سے دور ہو۔ جو بدلہ کی امید کے بغیر نیکی کرے۔ جو دوسروں کی طرف سے پیش آنے والی تکلیفوں پر یک طرفہ صبر کرسکے۔

فَإِذَا نُقِرَ فِي النَّاقُورِ

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

فَذَٰلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ

📘 حق کو ماننے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہے۔ جو لوگ ماحول میں بڑائی کا درجہ حاصل کرلیں وہ حق کا اعتراف اس لیے نہیں کرتے کہ اس کا اعتراف کرنے سے ان کی بڑائی ختم ہوجائے گی۔ اپنے اس عدم اعتراف کو چھپانے کے لیے وہ مزید یہ کرتے ہیں کہ داعی کے کلام میں عیب نکالتے ہیں۔ وہ داعی پر الزام لگا کر اس کی حیثیت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔