slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير سورة المرسلات

(Al-Mursalat) • المصدر: UR-TAZKIRUL-QURAN

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا

📘 سمندر سے بھاپ اٹھ کر فضا میں جاتی ہے اور بادل بن جاتی ہے۔ ان بادلوں کو ہوائیں اڑا کر ایک طرف سے دوسری طرف لے جاتی ہیں۔ وہ ایک علاقہ میں بارش برسا کر سرسبزی کا سامان کرتی ہیں اور دوسرے علاقہ کو خشک چھوڑ دیتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس دنیا کا نظام ایک اور دوسرے کے درمیان فرق کرنے کے اصول پر قائم ہے۔ موجودہ دنیا میں اس اصول کا اظہار جزئی صورت میں ہورہا ہے اور آخرت میں اس اصول کا اظہار اپنی کامل صورت میں ہوگا۔ ہواؤں کی یہ نوعیت آدمی کے لیے یاد دہانی ہے۔ ان کا کسی کے لیے رحمت اور کسی کے لیے زحمت بننا اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ موجودہ دنیا میں جب دو مختلف قسم کے انسان ہیں تو ان کے لیے خدا کا فیصلہ دو الگ الگ صورتوں میں ظاہر ہوگا۔ پھر ہواؤں کی یہ نوعیت خدا کی طرف سے اتمام حجت بھی ہے۔ اس مظاہرہ کے بعد کسی کے لیے معذرت کی کوئی گنجائش نہیں۔

وَإِذَا الْجِبَالُ نُسِفَتْ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

وَإِذَا الرُّسُلُ أُقِّتَتْ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

لِأَيِّ يَوْمٍ أُجِّلَتْ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

لِيَوْمِ الْفَصْلِ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الْفَصْلِ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُكَذِّبِينَ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

أَلَمْ نُهْلِكِ الْأَوَّلِينَ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

ثُمَّ نُتْبِعُهُمُ الْآخِرِينَ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

كَذَٰلِكَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمِينَ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُكَذِّبِينَ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

فَالْعَاصِفَاتِ عَصْفًا

📘 سمندر سے بھاپ اٹھ کر فضا میں جاتی ہے اور بادل بن جاتی ہے۔ ان بادلوں کو ہوائیں اڑا کر ایک طرف سے دوسری طرف لے جاتی ہیں۔ وہ ایک علاقہ میں بارش برسا کر سرسبزی کا سامان کرتی ہیں اور دوسرے علاقہ کو خشک چھوڑ دیتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس دنیا کا نظام ایک اور دوسرے کے درمیان فرق کرنے کے اصول پر قائم ہے۔ موجودہ دنیا میں اس اصول کا اظہار جزئی صورت میں ہورہا ہے اور آخرت میں اس اصول کا اظہار اپنی کامل صورت میں ہوگا۔ ہواؤں کی یہ نوعیت آدمی کے لیے یاد دہانی ہے۔ ان کا کسی کے لیے رحمت اور کسی کے لیے زحمت بننا اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ موجودہ دنیا میں جب دو مختلف قسم کے انسان ہیں تو ان کے لیے خدا کا فیصلہ دو الگ الگ صورتوں میں ظاہر ہوگا۔ پھر ہواؤں کی یہ نوعیت خدا کی طرف سے اتمام حجت بھی ہے۔ اس مظاہرہ کے بعد کسی کے لیے معذرت کی کوئی گنجائش نہیں۔

أَلَمْ نَخْلُقْكُمْ مِنْ مَاءٍ مَهِينٍ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

فَجَعَلْنَاهُ فِي قَرَارٍ مَكِينٍ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

إِلَىٰ قَدَرٍ مَعْلُومٍ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

فَقَدَرْنَا فَنِعْمَ الْقَادِرُونَ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُكَذِّبِينَ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ كِفَاتًا

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

أَحْيَاءً وَأَمْوَاتًا

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

وَجَعَلْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ شَامِخَاتٍ وَأَسْقَيْنَاكُمْ مَاءً فُرَاتًا

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُكَذِّبِينَ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

انْطَلِقُوا إِلَىٰ مَا كُنْتُمْ بِهِ تُكَذِّبُونَ

📘 آخرت کی ہولناکیاں جب سامنے آئیں گی تو انسان ان کے مقابلہ میں اپنے آپ کو بالکل بے بس پائے گا۔ اس وقت ان لوگوں کا بولنا بند ہوجائے گا جو دنیا میں اس طرح بولتے تھے جیسے کہ ان کے الفاظ کا ذخیرہ کبھی ختم ہونے والا نہیں۔

وَالنَّاشِرَاتِ نَشْرًا

📘 سمندر سے بھاپ اٹھ کر فضا میں جاتی ہے اور بادل بن جاتی ہے۔ ان بادلوں کو ہوائیں اڑا کر ایک طرف سے دوسری طرف لے جاتی ہیں۔ وہ ایک علاقہ میں بارش برسا کر سرسبزی کا سامان کرتی ہیں اور دوسرے علاقہ کو خشک چھوڑ دیتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس دنیا کا نظام ایک اور دوسرے کے درمیان فرق کرنے کے اصول پر قائم ہے۔ موجودہ دنیا میں اس اصول کا اظہار جزئی صورت میں ہورہا ہے اور آخرت میں اس اصول کا اظہار اپنی کامل صورت میں ہوگا۔ ہواؤں کی یہ نوعیت آدمی کے لیے یاد دہانی ہے۔ ان کا کسی کے لیے رحمت اور کسی کے لیے زحمت بننا اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ موجودہ دنیا میں جب دو مختلف قسم کے انسان ہیں تو ان کے لیے خدا کا فیصلہ دو الگ الگ صورتوں میں ظاہر ہوگا۔ پھر ہواؤں کی یہ نوعیت خدا کی طرف سے اتمام حجت بھی ہے۔ اس مظاہرہ کے بعد کسی کے لیے معذرت کی کوئی گنجائش نہیں۔

انْطَلِقُوا إِلَىٰ ظِلٍّ ذِي ثَلَاثِ شُعَبٍ

📘 آخرت کی ہولناکیاں جب سامنے آئیں گی تو انسان ان کے مقابلہ میں اپنے آپ کو بالکل بے بس پائے گا۔ اس وقت ان لوگوں کا بولنا بند ہوجائے گا جو دنیا میں اس طرح بولتے تھے جیسے کہ ان کے الفاظ کا ذخیرہ کبھی ختم ہونے والا نہیں۔

لَا ظَلِيلٍ وَلَا يُغْنِي مِنَ اللَّهَبِ

📘 آخرت کی ہولناکیاں جب سامنے آئیں گی تو انسان ان کے مقابلہ میں اپنے آپ کو بالکل بے بس پائے گا۔ اس وقت ان لوگوں کا بولنا بند ہوجائے گا جو دنیا میں اس طرح بولتے تھے جیسے کہ ان کے الفاظ کا ذخیرہ کبھی ختم ہونے والا نہیں۔

إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ

📘 آخرت کی ہولناکیاں جب سامنے آئیں گی تو انسان ان کے مقابلہ میں اپنے آپ کو بالکل بے بس پائے گا۔ اس وقت ان لوگوں کا بولنا بند ہوجائے گا جو دنیا میں اس طرح بولتے تھے جیسے کہ ان کے الفاظ کا ذخیرہ کبھی ختم ہونے والا نہیں۔

كَأَنَّهُ جِمَالَتٌ صُفْرٌ

📘 آخرت کی ہولناکیاں جب سامنے آئیں گی تو انسان ان کے مقابلہ میں اپنے آپ کو بالکل بے بس پائے گا۔ اس وقت ان لوگوں کا بولنا بند ہوجائے گا جو دنیا میں اس طرح بولتے تھے جیسے کہ ان کے الفاظ کا ذخیرہ کبھی ختم ہونے والا نہیں۔

وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُكَذِّبِينَ

📘 آخرت کی ہولناکیاں جب سامنے آئیں گی تو انسان ان کے مقابلہ میں اپنے آپ کو بالکل بے بس پائے گا۔ اس وقت ان لوگوں کا بولنا بند ہوجائے گا جو دنیا میں اس طرح بولتے تھے جیسے کہ ان کے الفاظ کا ذخیرہ کبھی ختم ہونے والا نہیں۔

هَٰذَا يَوْمُ لَا يَنْطِقُونَ

📘 آخرت کی ہولناکیاں جب سامنے آئیں گی تو انسان ان کے مقابلہ میں اپنے آپ کو بالکل بے بس پائے گا۔ اس وقت ان لوگوں کا بولنا بند ہوجائے گا جو دنیا میں اس طرح بولتے تھے جیسے کہ ان کے الفاظ کا ذخیرہ کبھی ختم ہونے والا نہیں۔

وَلَا يُؤْذَنُ لَهُمْ فَيَعْتَذِرُونَ

📘 آخرت کی ہولناکیاں جب سامنے آئیں گی تو انسان ان کے مقابلہ میں اپنے آپ کو بالکل بے بس پائے گا۔ اس وقت ان لوگوں کا بولنا بند ہوجائے گا جو دنیا میں اس طرح بولتے تھے جیسے کہ ان کے الفاظ کا ذخیرہ کبھی ختم ہونے والا نہیں۔

وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُكَذِّبِينَ

📘 آخرت کی ہولناکیاں جب سامنے آئیں گی تو انسان ان کے مقابلہ میں اپنے آپ کو بالکل بے بس پائے گا۔ اس وقت ان لوگوں کا بولنا بند ہوجائے گا جو دنیا میں اس طرح بولتے تھے جیسے کہ ان کے الفاظ کا ذخیرہ کبھی ختم ہونے والا نہیں۔

هَٰذَا يَوْمُ الْفَصْلِ ۖ جَمَعْنَاكُمْ وَالْأَوَّلِينَ

📘 آخرت کی ہولناکیاں جب سامنے آئیں گی تو انسان ان کے مقابلہ میں اپنے آپ کو بالکل بے بس پائے گا۔ اس وقت ان لوگوں کا بولنا بند ہوجائے گا جو دنیا میں اس طرح بولتے تھے جیسے کہ ان کے الفاظ کا ذخیرہ کبھی ختم ہونے والا نہیں۔

فَإِنْ كَانَ لَكُمْ كَيْدٌ فَكِيدُونِ

📘 آخرت کی ہولناکیاں جب سامنے آئیں گی تو انسان ان کے مقابلہ میں اپنے آپ کو بالکل بے بس پائے گا۔ اس وقت ان لوگوں کا بولنا بند ہوجائے گا جو دنیا میں اس طرح بولتے تھے جیسے کہ ان کے الفاظ کا ذخیرہ کبھی ختم ہونے والا نہیں۔

فَالْفَارِقَاتِ فَرْقًا

📘 سمندر سے بھاپ اٹھ کر فضا میں جاتی ہے اور بادل بن جاتی ہے۔ ان بادلوں کو ہوائیں اڑا کر ایک طرف سے دوسری طرف لے جاتی ہیں۔ وہ ایک علاقہ میں بارش برسا کر سرسبزی کا سامان کرتی ہیں اور دوسرے علاقہ کو خشک چھوڑ دیتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس دنیا کا نظام ایک اور دوسرے کے درمیان فرق کرنے کے اصول پر قائم ہے۔ موجودہ دنیا میں اس اصول کا اظہار جزئی صورت میں ہورہا ہے اور آخرت میں اس اصول کا اظہار اپنی کامل صورت میں ہوگا۔ ہواؤں کی یہ نوعیت آدمی کے لیے یاد دہانی ہے۔ ان کا کسی کے لیے رحمت اور کسی کے لیے زحمت بننا اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ موجودہ دنیا میں جب دو مختلف قسم کے انسان ہیں تو ان کے لیے خدا کا فیصلہ دو الگ الگ صورتوں میں ظاہر ہوگا۔ پھر ہواؤں کی یہ نوعیت خدا کی طرف سے اتمام حجت بھی ہے۔ اس مظاہرہ کے بعد کسی کے لیے معذرت کی کوئی گنجائش نہیں۔

وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُكَذِّبِينَ

📘 آخرت کی ہولناکیاں جب سامنے آئیں گی تو انسان ان کے مقابلہ میں اپنے آپ کو بالکل بے بس پائے گا۔ اس وقت ان لوگوں کا بولنا بند ہوجائے گا جو دنیا میں اس طرح بولتے تھے جیسے کہ ان کے الفاظ کا ذخیرہ کبھی ختم ہونے والا نہیں۔

إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي ظِلَالٍ وَعُيُونٍ

📘 موجودہ دنیا میں خدا کی نعمتیں وقتی طور پر امتحان کی غرض سے رکھی گئی ہیں۔ آخرت میں خدا کی نعتیں ابدی طور پر زیادہ کامل صورت میں ظاہر ہوں گی۔ آج ان نعمتوں میں ہر ایک حصہ پا رہا ہے۔ مگر آخرت کی اعلی نعمتیں صرف ان لوگوں کا حصہ ہوں گی جنہوں نے آزادی کے حالات میں اطاعت کی۔ جو اس وقت جھکے جب کہ وہ جھکنے کے لیے مجبور نہ تھے۔ جو لوگ قول پر جھکیں ان کے لیے جنت ہے اور جو لوگ ویل (قيامت كي تباهي) کو دیکھ کر جھکیں ان کے لیے جہنم۔

وَفَوَاكِهَ مِمَّا يَشْتَهُونَ

📘 موجودہ دنیا میں خدا کی نعمتیں وقتی طور پر امتحان کی غرض سے رکھی گئی ہیں۔ آخرت میں خدا کی نعتیں ابدی طور پر زیادہ کامل صورت میں ظاہر ہوں گی۔ آج ان نعمتوں میں ہر ایک حصہ پا رہا ہے۔ مگر آخرت کی اعلی نعمتیں صرف ان لوگوں کا حصہ ہوں گی جنہوں نے آزادی کے حالات میں اطاعت کی۔ جو اس وقت جھکے جب کہ وہ جھکنے کے لیے مجبور نہ تھے۔ جو لوگ قول پر جھکیں ان کے لیے جنت ہے اور جو لوگ ویل (قيامت كي تباهي) کو دیکھ کر جھکیں ان کے لیے جہنم۔

كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ

📘 موجودہ دنیا میں خدا کی نعمتیں وقتی طور پر امتحان کی غرض سے رکھی گئی ہیں۔ آخرت میں خدا کی نعتیں ابدی طور پر زیادہ کامل صورت میں ظاہر ہوں گی۔ آج ان نعمتوں میں ہر ایک حصہ پا رہا ہے۔ مگر آخرت کی اعلی نعمتیں صرف ان لوگوں کا حصہ ہوں گی جنہوں نے آزادی کے حالات میں اطاعت کی۔ جو اس وقت جھکے جب کہ وہ جھکنے کے لیے مجبور نہ تھے۔ جو لوگ قول پر جھکیں ان کے لیے جنت ہے اور جو لوگ ویل (قيامت كي تباهي) کو دیکھ کر جھکیں ان کے لیے جہنم۔

إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ

📘 موجودہ دنیا میں خدا کی نعمتیں وقتی طور پر امتحان کی غرض سے رکھی گئی ہیں۔ آخرت میں خدا کی نعتیں ابدی طور پر زیادہ کامل صورت میں ظاہر ہوں گی۔ آج ان نعمتوں میں ہر ایک حصہ پا رہا ہے۔ مگر آخرت کی اعلی نعمتیں صرف ان لوگوں کا حصہ ہوں گی جنہوں نے آزادی کے حالات میں اطاعت کی۔ جو اس وقت جھکے جب کہ وہ جھکنے کے لیے مجبور نہ تھے۔ جو لوگ قول پر جھکیں ان کے لیے جنت ہے اور جو لوگ ویل (قيامت كي تباهي) کو دیکھ کر جھکیں ان کے لیے جہنم۔

وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُكَذِّبِينَ

📘 موجودہ دنیا میں خدا کی نعمتیں وقتی طور پر امتحان کی غرض سے رکھی گئی ہیں۔ آخرت میں خدا کی نعتیں ابدی طور پر زیادہ کامل صورت میں ظاہر ہوں گی۔ آج ان نعمتوں میں ہر ایک حصہ پا رہا ہے۔ مگر آخرت کی اعلی نعمتیں صرف ان لوگوں کا حصہ ہوں گی جنہوں نے آزادی کے حالات میں اطاعت کی۔ جو اس وقت جھکے جب کہ وہ جھکنے کے لیے مجبور نہ تھے۔ جو لوگ قول پر جھکیں ان کے لیے جنت ہے اور جو لوگ ویل (قيامت كي تباهي) کو دیکھ کر جھکیں ان کے لیے جہنم۔

كُلُوا وَتَمَتَّعُوا قَلِيلًا إِنَّكُمْ مُجْرِمُونَ

📘 موجودہ دنیا میں خدا کی نعمتیں وقتی طور پر امتحان کی غرض سے رکھی گئی ہیں۔ آخرت میں خدا کی نعتیں ابدی طور پر زیادہ کامل صورت میں ظاہر ہوں گی۔ آج ان نعمتوں میں ہر ایک حصہ پا رہا ہے۔ مگر آخرت کی اعلی نعمتیں صرف ان لوگوں کا حصہ ہوں گی جنہوں نے آزادی کے حالات میں اطاعت کی۔ جو اس وقت جھکے جب کہ وہ جھکنے کے لیے مجبور نہ تھے۔ جو لوگ قول پر جھکیں ان کے لیے جنت ہے اور جو لوگ ویل (قيامت كي تباهي) کو دیکھ کر جھکیں ان کے لیے جہنم۔

وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُكَذِّبِينَ

📘 موجودہ دنیا میں خدا کی نعمتیں وقتی طور پر امتحان کی غرض سے رکھی گئی ہیں۔ آخرت میں خدا کی نعتیں ابدی طور پر زیادہ کامل صورت میں ظاہر ہوں گی۔ آج ان نعمتوں میں ہر ایک حصہ پا رہا ہے۔ مگر آخرت کی اعلی نعمتیں صرف ان لوگوں کا حصہ ہوں گی جنہوں نے آزادی کے حالات میں اطاعت کی۔ جو اس وقت جھکے جب کہ وہ جھکنے کے لیے مجبور نہ تھے۔ جو لوگ قول پر جھکیں ان کے لیے جنت ہے اور جو لوگ ویل (قيامت كي تباهي) کو دیکھ کر جھکیں ان کے لیے جہنم۔

وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لَا يَرْكَعُونَ

📘 موجودہ دنیا میں خدا کی نعمتیں وقتی طور پر امتحان کی غرض سے رکھی گئی ہیں۔ آخرت میں خدا کی نعتیں ابدی طور پر زیادہ کامل صورت میں ظاہر ہوں گی۔ آج ان نعمتوں میں ہر ایک حصہ پا رہا ہے۔ مگر آخرت کی اعلی نعمتیں صرف ان لوگوں کا حصہ ہوں گی جنہوں نے آزادی کے حالات میں اطاعت کی۔ جو اس وقت جھکے جب کہ وہ جھکنے کے لیے مجبور نہ تھے۔ جو لوگ قول پر جھکیں ان کے لیے جنت ہے اور جو لوگ ویل (قيامت كي تباهي) کو دیکھ کر جھکیں ان کے لیے جہنم۔

وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُكَذِّبِينَ

📘 موجودہ دنیا میں خدا کی نعمتیں وقتی طور پر امتحان کی غرض سے رکھی گئی ہیں۔ آخرت میں خدا کی نعتیں ابدی طور پر زیادہ کامل صورت میں ظاہر ہوں گی۔ آج ان نعمتوں میں ہر ایک حصہ پا رہا ہے۔ مگر آخرت کی اعلی نعمتیں صرف ان لوگوں کا حصہ ہوں گی جنہوں نے آزادی کے حالات میں اطاعت کی۔ جو اس وقت جھکے جب کہ وہ جھکنے کے لیے مجبور نہ تھے۔ جو لوگ قول پر جھکیں ان کے لیے جنت ہے اور جو لوگ ویل (قيامت كي تباهي) کو دیکھ کر جھکیں ان کے لیے جہنم۔

فَالْمُلْقِيَاتِ ذِكْرًا

📘 سمندر سے بھاپ اٹھ کر فضا میں جاتی ہے اور بادل بن جاتی ہے۔ ان بادلوں کو ہوائیں اڑا کر ایک طرف سے دوسری طرف لے جاتی ہیں۔ وہ ایک علاقہ میں بارش برسا کر سرسبزی کا سامان کرتی ہیں اور دوسرے علاقہ کو خشک چھوڑ دیتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس دنیا کا نظام ایک اور دوسرے کے درمیان فرق کرنے کے اصول پر قائم ہے۔ موجودہ دنیا میں اس اصول کا اظہار جزئی صورت میں ہورہا ہے اور آخرت میں اس اصول کا اظہار اپنی کامل صورت میں ہوگا۔ ہواؤں کی یہ نوعیت آدمی کے لیے یاد دہانی ہے۔ ان کا کسی کے لیے رحمت اور کسی کے لیے زحمت بننا اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ موجودہ دنیا میں جب دو مختلف قسم کے انسان ہیں تو ان کے لیے خدا کا فیصلہ دو الگ الگ صورتوں میں ظاہر ہوگا۔ پھر ہواؤں کی یہ نوعیت خدا کی طرف سے اتمام حجت بھی ہے۔ اس مظاہرہ کے بعد کسی کے لیے معذرت کی کوئی گنجائش نہیں۔

فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ

📘 موجودہ دنیا میں خدا کی نعمتیں وقتی طور پر امتحان کی غرض سے رکھی گئی ہیں۔ آخرت میں خدا کی نعتیں ابدی طور پر زیادہ کامل صورت میں ظاہر ہوں گی۔ آج ان نعمتوں میں ہر ایک حصہ پا رہا ہے۔ مگر آخرت کی اعلی نعمتیں صرف ان لوگوں کا حصہ ہوں گی جنہوں نے آزادی کے حالات میں اطاعت کی۔ جو اس وقت جھکے جب کہ وہ جھکنے کے لیے مجبور نہ تھے۔ جو لوگ قول پر جھکیں ان کے لیے جنت ہے اور جو لوگ ویل (قيامت كي تباهي) کو دیکھ کر جھکیں ان کے لیے جہنم۔

عُذْرًا أَوْ نُذْرًا

📘 سمندر سے بھاپ اٹھ کر فضا میں جاتی ہے اور بادل بن جاتی ہے۔ ان بادلوں کو ہوائیں اڑا کر ایک طرف سے دوسری طرف لے جاتی ہیں۔ وہ ایک علاقہ میں بارش برسا کر سرسبزی کا سامان کرتی ہیں اور دوسرے علاقہ کو خشک چھوڑ دیتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس دنیا کا نظام ایک اور دوسرے کے درمیان فرق کرنے کے اصول پر قائم ہے۔ موجودہ دنیا میں اس اصول کا اظہار جزئی صورت میں ہورہا ہے اور آخرت میں اس اصول کا اظہار اپنی کامل صورت میں ہوگا۔ ہواؤں کی یہ نوعیت آدمی کے لیے یاد دہانی ہے۔ ان کا کسی کے لیے رحمت اور کسی کے لیے زحمت بننا اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ موجودہ دنیا میں جب دو مختلف قسم کے انسان ہیں تو ان کے لیے خدا کا فیصلہ دو الگ الگ صورتوں میں ظاہر ہوگا۔ پھر ہواؤں کی یہ نوعیت خدا کی طرف سے اتمام حجت بھی ہے۔ اس مظاہرہ کے بعد کسی کے لیے معذرت کی کوئی گنجائش نہیں۔

إِنَّمَا تُوعَدُونَ لَوَاقِعٌ

📘 سمندر سے بھاپ اٹھ کر فضا میں جاتی ہے اور بادل بن جاتی ہے۔ ان بادلوں کو ہوائیں اڑا کر ایک طرف سے دوسری طرف لے جاتی ہیں۔ وہ ایک علاقہ میں بارش برسا کر سرسبزی کا سامان کرتی ہیں اور دوسرے علاقہ کو خشک چھوڑ دیتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس دنیا کا نظام ایک اور دوسرے کے درمیان فرق کرنے کے اصول پر قائم ہے۔ موجودہ دنیا میں اس اصول کا اظہار جزئی صورت میں ہورہا ہے اور آخرت میں اس اصول کا اظہار اپنی کامل صورت میں ہوگا۔ ہواؤں کی یہ نوعیت آدمی کے لیے یاد دہانی ہے۔ ان کا کسی کے لیے رحمت اور کسی کے لیے زحمت بننا اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ موجودہ دنیا میں جب دو مختلف قسم کے انسان ہیں تو ان کے لیے خدا کا فیصلہ دو الگ الگ صورتوں میں ظاہر ہوگا۔ پھر ہواؤں کی یہ نوعیت خدا کی طرف سے اتمام حجت بھی ہے۔ اس مظاہرہ کے بعد کسی کے لیے معذرت کی کوئی گنجائش نہیں۔

فَإِذَا النُّجُومُ طُمِسَتْ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔

وَإِذَا السَّمَاءُ فُرِجَتْ

📘 موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس پر غور کرنے والا اس کے آئینہ میں آخرت کو دیکھ لیتا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ حق کو جھٹلاتے ہیں ان سے بڑا مجرم اور کوئی نہیں۔