slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير سورة النازعات

(An-Naziat) • المصدر: UR-TAZKIRUL-QURAN

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ وَالنَّازِعَاتِ غَرْقًا

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

يَقُولُونَ أَإِنَّا لَمَرْدُودُونَ فِي الْحَافِرَةِ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

أَإِذَا كُنَّا عِظَامًا نَخِرَةً

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

قَالُوا تِلْكَ إِذًا كَرَّةٌ خَاسِرَةٌ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

فَإِذَا هُمْ بِالسَّاهِرَةِ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ مُوسَىٰ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

إِذْ نَادَاهُ رَبُّهُ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

اذْهَبْ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَىٰ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

فَقُلْ هَلْ لَكَ إِلَىٰ أَنْ تَزَكَّىٰ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

وَأَهْدِيَكَ إِلَىٰ رَبِّكَ فَتَخْشَىٰ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

وَالنَّاشِطَاتِ نَشْطًا

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

فَأَرَاهُ الْآيَةَ الْكُبْرَىٰ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

فَكَذَّبَ وَعَصَىٰ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

ثُمَّ أَدْبَرَ يَسْعَىٰ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

فَحَشَرَ فَنَادَىٰ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

فَقَالَ أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلَىٰ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

فَأَخَذَهُ اللَّهُ نَكَالَ الْآخِرَةِ وَالْأُولَىٰ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبْرَةً لِمَنْ يَخْشَىٰ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

أَأَنْتُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمِ السَّمَاءُ ۚ بَنَاهَا

📘 کائنات کی صورت میں جو واقعہ ہمارے سامنے موجود ہے وہ اتنا زیادہ بڑا ہے کہ اس کے بعد ہر دوسرا واقعہ اس سے چھوٹا ہوجاتا ہے۔ پھر جس دنیا میں بڑے واقعہ کا ظہور ممکن ہو وہاں چھوٹے واقعہ کا ظہور کیوں ممکن نہ ہوگا۔ ایسی حالت میں قرآن کی یہ خبر کہ انسان کو دوبارہ پیدا ہونا ہے، ایک ایسی خبر ہے جس کو قابل فہم بنانے کے لیے پہلے ہی سے بہت بڑے پیمانے پر معلوم اسباب موجود ہیں۔

رَفَعَ سَمْكَهَا فَسَوَّاهَا

📘 کائنات کی صورت میں جو واقعہ ہمارے سامنے موجود ہے وہ اتنا زیادہ بڑا ہے کہ اس کے بعد ہر دوسرا واقعہ اس سے چھوٹا ہوجاتا ہے۔ پھر جس دنیا میں بڑے واقعہ کا ظہور ممکن ہو وہاں چھوٹے واقعہ کا ظہور کیوں ممکن نہ ہوگا۔ ایسی حالت میں قرآن کی یہ خبر کہ انسان کو دوبارہ پیدا ہونا ہے، ایک ایسی خبر ہے جس کو قابل فہم بنانے کے لیے پہلے ہی سے بہت بڑے پیمانے پر معلوم اسباب موجود ہیں۔

وَأَغْطَشَ لَيْلَهَا وَأَخْرَجَ ضُحَاهَا

📘 کائنات کی صورت میں جو واقعہ ہمارے سامنے موجود ہے وہ اتنا زیادہ بڑا ہے کہ اس کے بعد ہر دوسرا واقعہ اس سے چھوٹا ہوجاتا ہے۔ پھر جس دنیا میں بڑے واقعہ کا ظہور ممکن ہو وہاں چھوٹے واقعہ کا ظہور کیوں ممکن نہ ہوگا۔ ایسی حالت میں قرآن کی یہ خبر کہ انسان کو دوبارہ پیدا ہونا ہے، ایک ایسی خبر ہے جس کو قابل فہم بنانے کے لیے پہلے ہی سے بہت بڑے پیمانے پر معلوم اسباب موجود ہیں۔

وَالسَّابِحَاتِ سَبْحًا

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

وَالْأَرْضَ بَعْدَ ذَٰلِكَ دَحَاهَا

📘 کائنات کی صورت میں جو واقعہ ہمارے سامنے موجود ہے وہ اتنا زیادہ بڑا ہے کہ اس کے بعد ہر دوسرا واقعہ اس سے چھوٹا ہوجاتا ہے۔ پھر جس دنیا میں بڑے واقعہ کا ظہور ممکن ہو وہاں چھوٹے واقعہ کا ظہور کیوں ممکن نہ ہوگا۔ ایسی حالت میں قرآن کی یہ خبر کہ انسان کو دوبارہ پیدا ہونا ہے، ایک ایسی خبر ہے جس کو قابل فہم بنانے کے لیے پہلے ہی سے بہت بڑے پیمانے پر معلوم اسباب موجود ہیں۔

أَخْرَجَ مِنْهَا مَاءَهَا وَمَرْعَاهَا

📘 کائنات کی صورت میں جو واقعہ ہمارے سامنے موجود ہے وہ اتنا زیادہ بڑا ہے کہ اس کے بعد ہر دوسرا واقعہ اس سے چھوٹا ہوجاتا ہے۔ پھر جس دنیا میں بڑے واقعہ کا ظہور ممکن ہو وہاں چھوٹے واقعہ کا ظہور کیوں ممکن نہ ہوگا۔ ایسی حالت میں قرآن کی یہ خبر کہ انسان کو دوبارہ پیدا ہونا ہے، ایک ایسی خبر ہے جس کو قابل فہم بنانے کے لیے پہلے ہی سے بہت بڑے پیمانے پر معلوم اسباب موجود ہیں۔

وَالْجِبَالَ أَرْسَاهَا

📘 کائنات کی صورت میں جو واقعہ ہمارے سامنے موجود ہے وہ اتنا زیادہ بڑا ہے کہ اس کے بعد ہر دوسرا واقعہ اس سے چھوٹا ہوجاتا ہے۔ پھر جس دنیا میں بڑے واقعہ کا ظہور ممکن ہو وہاں چھوٹے واقعہ کا ظہور کیوں ممکن نہ ہوگا۔ ایسی حالت میں قرآن کی یہ خبر کہ انسان کو دوبارہ پیدا ہونا ہے، ایک ایسی خبر ہے جس کو قابل فہم بنانے کے لیے پہلے ہی سے بہت بڑے پیمانے پر معلوم اسباب موجود ہیں۔

مَتَاعًا لَكُمْ وَلِأَنْعَامِكُمْ

📘 کائنات کی صورت میں جو واقعہ ہمارے سامنے موجود ہے وہ اتنا زیادہ بڑا ہے کہ اس کے بعد ہر دوسرا واقعہ اس سے چھوٹا ہوجاتا ہے۔ پھر جس دنیا میں بڑے واقعہ کا ظہور ممکن ہو وہاں چھوٹے واقعہ کا ظہور کیوں ممکن نہ ہوگا۔ ایسی حالت میں قرآن کی یہ خبر کہ انسان کو دوبارہ پیدا ہونا ہے، ایک ایسی خبر ہے جس کو قابل فہم بنانے کے لیے پہلے ہی سے بہت بڑے پیمانے پر معلوم اسباب موجود ہیں۔

فَإِذَا جَاءَتِ الطَّامَّةُ الْكُبْرَىٰ

📘 آدمی دو چیزوں کے درمیان ہے۔ ایک موجودہ دنیا جو سامنے ہے۔ اور دوسري آخرت کی دنیا جو غیب میں ہے۔ آدمی کا اصل امتحان یہ ہے کہ وہ موجودہ دنیا کے مقابلہ میں آخرت کو ترجیح دے۔ مگر یہ کام صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں، جو اپنے نفس کی خواہشوں پر کنٹرول کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔

يَوْمَ يَتَذَكَّرُ الْإِنْسَانُ مَا سَعَىٰ

📘 آدمی دو چیزوں کے درمیان ہے۔ ایک موجودہ دنیا جو سامنے ہے۔ اور دوسري آخرت کی دنیا جو غیب میں ہے۔ آدمی کا اصل امتحان یہ ہے کہ وہ موجودہ دنیا کے مقابلہ میں آخرت کو ترجیح دے۔ مگر یہ کام صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں، جو اپنے نفس کی خواہشوں پر کنٹرول کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔

وَبُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِمَنْ يَرَىٰ

📘 آدمی دو چیزوں کے درمیان ہے۔ ایک موجودہ دنیا جو سامنے ہے۔ اور دوسري آخرت کی دنیا جو غیب میں ہے۔ آدمی کا اصل امتحان یہ ہے کہ وہ موجودہ دنیا کے مقابلہ میں آخرت کو ترجیح دے۔ مگر یہ کام صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں، جو اپنے نفس کی خواہشوں پر کنٹرول کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔

فَأَمَّا مَنْ طَغَىٰ

📘 آدمی دو چیزوں کے درمیان ہے۔ ایک موجودہ دنیا جو سامنے ہے۔ اور دوسري آخرت کی دنیا جو غیب میں ہے۔ آدمی کا اصل امتحان یہ ہے کہ وہ موجودہ دنیا کے مقابلہ میں آخرت کو ترجیح دے۔ مگر یہ کام صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں، جو اپنے نفس کی خواہشوں پر کنٹرول کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔

وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا

📘 آدمی دو چیزوں کے درمیان ہے۔ ایک موجودہ دنیا جو سامنے ہے۔ اور دوسري آخرت کی دنیا جو غیب میں ہے۔ آدمی کا اصل امتحان یہ ہے کہ وہ موجودہ دنیا کے مقابلہ میں آخرت کو ترجیح دے۔ مگر یہ کام صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں، جو اپنے نفس کی خواہشوں پر کنٹرول کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔

فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَىٰ

📘 آدمی دو چیزوں کے درمیان ہے۔ ایک موجودہ دنیا جو سامنے ہے۔ اور دوسري آخرت کی دنیا جو غیب میں ہے۔ آدمی کا اصل امتحان یہ ہے کہ وہ موجودہ دنیا کے مقابلہ میں آخرت کو ترجیح دے۔ مگر یہ کام صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں، جو اپنے نفس کی خواہشوں پر کنٹرول کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔

فَالسَّابِقَاتِ سَبْقًا

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَىٰ

📘 آدمی دو چیزوں کے درمیان ہے۔ ایک موجودہ دنیا جو سامنے ہے۔ اور دوسري آخرت کی دنیا جو غیب میں ہے۔ آدمی کا اصل امتحان یہ ہے کہ وہ موجودہ دنیا کے مقابلہ میں آخرت کو ترجیح دے۔ مگر یہ کام صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں، جو اپنے نفس کی خواہشوں پر کنٹرول کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔

فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَىٰ

📘 آدمی دو چیزوں کے درمیان ہے۔ ایک موجودہ دنیا جو سامنے ہے۔ اور دوسري آخرت کی دنیا جو غیب میں ہے۔ آدمی کا اصل امتحان یہ ہے کہ وہ موجودہ دنیا کے مقابلہ میں آخرت کو ترجیح دے۔ مگر یہ کام صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں، جو اپنے نفس کی خواہشوں پر کنٹرول کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔

يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا

📘 آدمی دو چیزوں کے درمیان ہے۔ ایک موجودہ دنیا جو سامنے ہے۔ اور دوسري آخرت کی دنیا جو غیب میں ہے۔ آدمی کا اصل امتحان یہ ہے کہ وہ موجودہ دنیا کے مقابلہ میں آخرت کو ترجیح دے۔ مگر یہ کام صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں، جو اپنے نفس کی خواہشوں پر کنٹرول کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔

فِيمَ أَنْتَ مِنْ ذِكْرَاهَا

📘 آدمی دو چیزوں کے درمیان ہے۔ ایک موجودہ دنیا جو سامنے ہے۔ اور دوسري آخرت کی دنیا جو غیب میں ہے۔ آدمی کا اصل امتحان یہ ہے کہ وہ موجودہ دنیا کے مقابلہ میں آخرت کو ترجیح دے۔ مگر یہ کام صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں، جو اپنے نفس کی خواہشوں پر کنٹرول کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔

إِلَىٰ رَبِّكَ مُنْتَهَاهَا

📘 آدمی دو چیزوں کے درمیان ہے۔ ایک موجودہ دنیا جو سامنے ہے۔ اور دوسري آخرت کی دنیا جو غیب میں ہے۔ آدمی کا اصل امتحان یہ ہے کہ وہ موجودہ دنیا کے مقابلہ میں آخرت کو ترجیح دے۔ مگر یہ کام صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں، جو اپنے نفس کی خواہشوں پر کنٹرول کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔

إِنَّمَا أَنْتَ مُنْذِرُ مَنْ يَخْشَاهَا

📘 آدمی دو چیزوں کے درمیان ہے۔ ایک موجودہ دنیا جو سامنے ہے۔ اور دوسري آخرت کی دنیا جو غیب میں ہے۔ آدمی کا اصل امتحان یہ ہے کہ وہ موجودہ دنیا کے مقابلہ میں آخرت کو ترجیح دے۔ مگر یہ کام صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں، جو اپنے نفس کی خواہشوں پر کنٹرول کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔

كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا

📘 آدمی دو چیزوں کے درمیان ہے۔ ایک موجودہ دنیا جو سامنے ہے۔ اور دوسري آخرت کی دنیا جو غیب میں ہے۔ آدمی کا اصل امتحان یہ ہے کہ وہ موجودہ دنیا کے مقابلہ میں آخرت کو ترجیح دے۔ مگر یہ کام صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں، جو اپنے نفس کی خواہشوں پر کنٹرول کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔

فَالْمُدَبِّرَاتِ أَمْرًا

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

قُلُوبٌ يَوْمَئِذٍ وَاجِفَةٌ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔

أَبْصَارُهَا خَاشِعَةٌ

📘 فرعون اور اس طرح کے دوسرے منکرین کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ جو شخص حقیقت واقعہ کا انکار کرے وہ لازما اس کی سزا پا کر رہتا ہے۔ یہ تاریخی مثالیں آدمی کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔ مگر کوئی عبرت کی بات صرف اس شخص کے لیے عبرت کا ذریعہ بنتی ہے جو اندیشہ کی نفسیات رکھتا ہو۔ جو کسی عمل کو اس کے انجام کے اعتبار سے دیکھے، نہ کہ صرف اس کے آغاز کے اعتبار سے۔