🕋 تفسير سورة الزخرف
(Az-Zukhruf) • المصدر: UR-TAZKIRUL-QURAN
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ حم
📘 اُمّ الكتاب سے مراد لوح محفوظ هے جو الله كے پاس هے۔ لوح محفوظ ميں الله تعالي نے اس اصل دين كو ثبت كرركھا هے جو اس كو انسانوں سے مطلوب هے۔ يهي اصل دين مختلف زبانوںميں مختلف پيغمبروں پر اترا۔ اور وه پيغمبر آخر الزماں پر عربي زبان ميں اتارا گيا۔اب عربي قرآن هي موجوده دنيا ميں اصل دينِ خداوندي كا نمائنده هے۔ حاملينِ قرآن كي يه ذمه داري هے كه وه اس كو هر زبان ميں منتقل كركے اسے تمام قوموں تك پهنچائيںتاكه اس دين كو جس طرح عربوں نے سمجھا اسي طرح دوسرے لوگ بھي اس كو سمجھ سكيں۔
قرآن كا بلند اور پر حكمت هونا اس كے كتاب الهي هونے كا ثبوت هے۔ قرآن كي زبان اور اس كے مضامين خدائي عظمت كے هم سطح هيں، اور يهي اس بات كا ثبوت هے كه وه خداكي كتاب هے۔ قرآن اگر انساني كلام هوتا تو اس ميں وه غير معمولي عظمت نه پائي جاتي جو اب اس ميں پائي جارهي هے۔
الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ مَهْدًا وَجَعَلَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلًا لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
📘 خدا كے ساتھ غير خدا كو شريك كرنے كي ايك صورت يه هے كه آدمي كسي كو خدا كا شريك ذات ٹھهرائے مثلاً فرشتوں كو خدا كي بيٹياں ماننا، حضرت مسيح كو خدا كا بيٹا بتانا، يا وحدت الوجود كا نظريه جو تمام چيزوں كو خدا كے اجزاء قرار دے كر كائنات كي تشريح كرتا هے۔ اس قسم كے تمام عقيدے محض بے بنياد مفروضے هيں۔ ان كے حق ميں كوئي بھي حقيقي دليل موجود نهيں۔
يهاں عورت كي صنفي خصوصيات كو دو جامع لفظ ميں بيان كردياگيا هے۔ ايك يه كه وه طبعاً آرائش پسند هوتي هے۔ دوسرے يه كه وه مقابله كے وقت پُرزور انداز ميں كلام نهيں كرپاتي۔ عورت كے اندر يه صنفي كمي ايك حقيقت هے اور اسي بنا پر اسلام ميں يه تقسيم كي گئي هے كه مرد بيروني كام كا ذمه دار هے اور عورت اندروني كام كي ذمه دار۔
وَالَّذِي نَزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً بِقَدَرٍ فَأَنْشَرْنَا بِهِ بَلْدَةً مَيْتًا ۚ كَذَٰلِكَ تُخْرَجُونَ
📘 خدا كے ساتھ غير خدا كو شريك كرنے كي ايك صورت يه هے كه آدمي كسي كو خدا كا شريك ذات ٹھهرائے مثلاً فرشتوں كو خدا كي بيٹياں ماننا، حضرت مسيح كو خدا كا بيٹا بتانا، يا وحدت الوجود كا نظريه جو تمام چيزوں كو خدا كے اجزاء قرار دے كر كائنات كي تشريح كرتا هے۔ اس قسم كے تمام عقيدے محض بے بنياد مفروضے هيں۔ ان كے حق ميں كوئي بھي حقيقي دليل موجود نهيں۔
يهاں عورت كي صنفي خصوصيات كو دو جامع لفظ ميں بيان كردياگيا هے۔ ايك يه كه وه طبعاً آرائش پسند هوتي هے۔ دوسرے يه كه وه مقابله كے وقت پُرزور انداز ميں كلام نهيں كرپاتي۔ عورت كے اندر يه صنفي كمي ايك حقيقت هے اور اسي بنا پر اسلام ميں يه تقسيم كي گئي هے كه مرد بيروني كام كا ذمه دار هے اور عورت اندروني كام كي ذمه دار۔
وَالَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا وَجَعَلَ لَكُمْ مِنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعَامِ مَا تَرْكَبُونَ
📘 خدا كے ساتھ غير خدا كو شريك كرنے كي ايك صورت يه هے كه آدمي كسي كو خدا كا شريك ذات ٹھهرائے مثلاً فرشتوں كو خدا كي بيٹياں ماننا، حضرت مسيح كو خدا كا بيٹا بتانا، يا وحدت الوجود كا نظريه جو تمام چيزوں كو خدا كے اجزاء قرار دے كر كائنات كي تشريح كرتا هے۔ اس قسم كے تمام عقيدے محض بے بنياد مفروضے هيں۔ ان كے حق ميں كوئي بھي حقيقي دليل موجود نهيں۔
يهاں عورت كي صنفي خصوصيات كو دو جامع لفظ ميں بيان كردياگيا هے۔ ايك يه كه وه طبعاً آرائش پسند هوتي هے۔ دوسرے يه كه وه مقابله كے وقت پُرزور انداز ميں كلام نهيں كرپاتي۔ عورت كے اندر يه صنفي كمي ايك حقيقت هے اور اسي بنا پر اسلام ميں يه تقسيم كي گئي هے كه مرد بيروني كام كا ذمه دار هے اور عورت اندروني كام كي ذمه دار۔
لِتَسْتَوُوا عَلَىٰ ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ
📘 خدا كے ساتھ غير خدا كو شريك كرنے كي ايك صورت يه هے كه آدمي كسي كو خدا كا شريك ذات ٹھهرائے مثلاً فرشتوں كو خدا كي بيٹياں ماننا، حضرت مسيح كو خدا كا بيٹا بتانا، يا وحدت الوجود كا نظريه جو تمام چيزوں كو خدا كے اجزاء قرار دے كر كائنات كي تشريح كرتا هے۔ اس قسم كے تمام عقيدے محض بے بنياد مفروضے هيں۔ ان كے حق ميں كوئي بھي حقيقي دليل موجود نهيں۔
يهاں عورت كي صنفي خصوصيات كو دو جامع لفظ ميں بيان كردياگيا هے۔ ايك يه كه وه طبعاً آرائش پسند هوتي هے۔ دوسرے يه كه وه مقابله كے وقت پُرزور انداز ميں كلام نهيں كرپاتي۔ عورت كے اندر يه صنفي كمي ايك حقيقت هے اور اسي بنا پر اسلام ميں يه تقسيم كي گئي هے كه مرد بيروني كام كا ذمه دار هے اور عورت اندروني كام كي ذمه دار۔
وَإِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ
📘 خدا كے ساتھ غير خدا كو شريك كرنے كي ايك صورت يه هے كه آدمي كسي كو خدا كا شريك ذات ٹھهرائے مثلاً فرشتوں كو خدا كي بيٹياں ماننا، حضرت مسيح كو خدا كا بيٹا بتانا، يا وحدت الوجود كا نظريه جو تمام چيزوں كو خدا كے اجزاء قرار دے كر كائنات كي تشريح كرتا هے۔ اس قسم كے تمام عقيدے محض بے بنياد مفروضے هيں۔ ان كے حق ميں كوئي بھي حقيقي دليل موجود نهيں۔
يهاں عورت كي صنفي خصوصيات كو دو جامع لفظ ميں بيان كردياگيا هے۔ ايك يه كه وه طبعاً آرائش پسند هوتي هے۔ دوسرے يه كه وه مقابله كے وقت پُرزور انداز ميں كلام نهيں كرپاتي۔ عورت كے اندر يه صنفي كمي ايك حقيقت هے اور اسي بنا پر اسلام ميں يه تقسيم كي گئي هے كه مرد بيروني كام كا ذمه دار هے اور عورت اندروني كام كي ذمه دار۔
وَجَعَلُوا لَهُ مِنْ عِبَادِهِ جُزْءًا ۚ إِنَّ الْإِنْسَانَ لَكَفُورٌ مُبِينٌ
📘 خدا كے ساتھ غير خدا كو شريك كرنے كي ايك صورت يه هے كه آدمي كسي كو خدا كا شريك ذات ٹھهرائے مثلاً فرشتوں كو خدا كي بيٹياں ماننا، حضرت مسيح كو خدا كا بيٹا بتانا، يا وحدت الوجود كا نظريه جو تمام چيزوں كو خدا كے اجزاء قرار دے كر كائنات كي تشريح كرتا هے۔ اس قسم كے تمام عقيدے محض بے بنياد مفروضے هيں۔ ان كے حق ميں كوئي بھي حقيقي دليل موجود نهيں۔
يهاں عورت كي صنفي خصوصيات كو دو جامع لفظ ميں بيان كردياگيا هے۔ ايك يه كه وه طبعاً آرائش پسند هوتي هے۔ دوسرے يه كه وه مقابله كے وقت پُرزور انداز ميں كلام نهيں كرپاتي۔ عورت كے اندر يه صنفي كمي ايك حقيقت هے اور اسي بنا پر اسلام ميں يه تقسيم كي گئي هے كه مرد بيروني كام كا ذمه دار هے اور عورت اندروني كام كي ذمه دار۔
أَمِ اتَّخَذَ مِمَّا يَخْلُقُ بَنَاتٍ وَأَصْفَاكُمْ بِالْبَنِينَ
📘 خدا كے ساتھ غير خدا كو شريك كرنے كي ايك صورت يه هے كه آدمي كسي كو خدا كا شريك ذات ٹھهرائے مثلاً فرشتوں كو خدا كي بيٹياں ماننا، حضرت مسيح كو خدا كا بيٹا بتانا، يا وحدت الوجود كا نظريه جو تمام چيزوں كو خدا كے اجزاء قرار دے كر كائنات كي تشريح كرتا هے۔ اس قسم كے تمام عقيدے محض بے بنياد مفروضے هيں۔ ان كے حق ميں كوئي بھي حقيقي دليل موجود نهيں۔
يهاں عورت كي صنفي خصوصيات كو دو جامع لفظ ميں بيان كردياگيا هے۔ ايك يه كه وه طبعاً آرائش پسند هوتي هے۔ دوسرے يه كه وه مقابله كے وقت پُرزور انداز ميں كلام نهيں كرپاتي۔ عورت كے اندر يه صنفي كمي ايك حقيقت هے اور اسي بنا پر اسلام ميں يه تقسيم كي گئي هے كه مرد بيروني كام كا ذمه دار هے اور عورت اندروني كام كي ذمه دار۔
وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُمْ بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمَٰنِ مَثَلًا ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا وَهُوَ كَظِيمٌ
📘 خدا كے ساتھ غير خدا كو شريك كرنے كي ايك صورت يه هے كه آدمي كسي كو خدا كا شريك ذات ٹھهرائے مثلاً فرشتوں كو خدا كي بيٹياں ماننا، حضرت مسيح كو خدا كا بيٹا بتانا، يا وحدت الوجود كا نظريه جو تمام چيزوں كو خدا كے اجزاء قرار دے كر كائنات كي تشريح كرتا هے۔ اس قسم كے تمام عقيدے محض بے بنياد مفروضے هيں۔ ان كے حق ميں كوئي بھي حقيقي دليل موجود نهيں۔
يهاں عورت كي صنفي خصوصيات كو دو جامع لفظ ميں بيان كردياگيا هے۔ ايك يه كه وه طبعاً آرائش پسند هوتي هے۔ دوسرے يه كه وه مقابله كے وقت پُرزور انداز ميں كلام نهيں كرپاتي۔ عورت كے اندر يه صنفي كمي ايك حقيقت هے اور اسي بنا پر اسلام ميں يه تقسيم كي گئي هے كه مرد بيروني كام كا ذمه دار هے اور عورت اندروني كام كي ذمه دار۔
أَوَمَنْ يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍ
📘 خدا كے ساتھ غير خدا كو شريك كرنے كي ايك صورت يه هے كه آدمي كسي كو خدا كا شريك ذات ٹھهرائے مثلاً فرشتوں كو خدا كي بيٹياں ماننا، حضرت مسيح كو خدا كا بيٹا بتانا، يا وحدت الوجود كا نظريه جو تمام چيزوں كو خدا كے اجزاء قرار دے كر كائنات كي تشريح كرتا هے۔ اس قسم كے تمام عقيدے محض بے بنياد مفروضے هيں۔ ان كے حق ميں كوئي بھي حقيقي دليل موجود نهيں۔
يهاں عورت كي صنفي خصوصيات كو دو جامع لفظ ميں بيان كردياگيا هے۔ ايك يه كه وه طبعاً آرائش پسند هوتي هے۔ دوسرے يه كه وه مقابله كے وقت پُرزور انداز ميں كلام نهيں كرپاتي۔ عورت كے اندر يه صنفي كمي ايك حقيقت هے اور اسي بنا پر اسلام ميں يه تقسيم كي گئي هے كه مرد بيروني كام كا ذمه دار هے اور عورت اندروني كام كي ذمه دار۔
وَجَعَلُوا الْمَلَائِكَةَ الَّذِينَ هُمْ عِبَادُ الرَّحْمَٰنِ إِنَاثًا ۚ أَشَهِدُوا خَلْقَهُمْ ۚ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَيُسْأَلُونَ
📘 خدا كے ساتھ غير خدا كو شريك كرنے كي ايك صورت يه هے كه آدمي كسي كو خدا كا شريك ذات ٹھهرائے مثلاً فرشتوں كو خدا كي بيٹياں ماننا، حضرت مسيح كو خدا كا بيٹا بتانا، يا وحدت الوجود كا نظريه جو تمام چيزوں كو خدا كے اجزاء قرار دے كر كائنات كي تشريح كرتا هے۔ اس قسم كے تمام عقيدے محض بے بنياد مفروضے هيں۔ ان كے حق ميں كوئي بھي حقيقي دليل موجود نهيں۔
يهاں عورت كي صنفي خصوصيات كو دو جامع لفظ ميں بيان كردياگيا هے۔ ايك يه كه وه طبعاً آرائش پسند هوتي هے۔ دوسرے يه كه وه مقابله كے وقت پُرزور انداز ميں كلام نهيں كرپاتي۔ عورت كے اندر يه صنفي كمي ايك حقيقت هے اور اسي بنا پر اسلام ميں يه تقسيم كي گئي هے كه مرد بيروني كام كا ذمه دار هے اور عورت اندروني كام كي ذمه دار۔
وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ
📘 اُمّ الكتاب سے مراد لوح محفوظ هے جو الله كے پاس هے۔ لوح محفوظ ميں الله تعالي نے اس اصل دين كو ثبت كرركھا هے جو اس كو انسانوں سے مطلوب هے۔ يهي اصل دين مختلف زبانوںميں مختلف پيغمبروں پر اترا۔ اور وه پيغمبر آخر الزماں پر عربي زبان ميں اتارا گيا۔اب عربي قرآن هي موجوده دنيا ميں اصل دينِ خداوندي كا نمائنده هے۔ حاملينِ قرآن كي يه ذمه داري هے كه وه اس كو هر زبان ميں منتقل كركے اسے تمام قوموں تك پهنچائيںتاكه اس دين كو جس طرح عربوں نے سمجھا اسي طرح دوسرے لوگ بھي اس كو سمجھ سكيں۔
قرآن كا بلند اور پر حكمت هونا اس كے كتاب الهي هونے كا ثبوت هے۔ قرآن كي زبان اور اس كے مضامين خدائي عظمت كے هم سطح هيں، اور يهي اس بات كا ثبوت هے كه وه خداكي كتاب هے۔ قرآن اگر انساني كلام هوتا تو اس ميں وه غير معمولي عظمت نه پائي جاتي جو اب اس ميں پائي جارهي هے۔
وَقَالُوا لَوْ شَاءَ الرَّحْمَٰنُ مَا عَبَدْنَاهُمْ ۗ مَا لَهُمْ بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ
📘 موجوده دنيا ميں انسان جو بھي كام كرنا چاهتا هے وه اس كے مواقع پاليتا هے۔ اس سے اكثر لوگ اس غلط فهمي ميں پڑ جاتے هيں كه وه جو كچھ كررهے هيں صحيح كررهے هيں۔ اگر وه غلطي پر هوتے تو وه اپنے طريقه كو چلانے ميں كامياب نه هوتے۔ اس قسم كي باتيں اكثر وه لوگ كرتے هيں جن كو خوش حال طبقه كهاجاتا هے ۔
مگر يه زبردست غلط فهمي هے۔ موجوده دنيا ميں هر طريقه كا چل پڑنا اس ليے هے كه يهاں امتحان كي آزادي هے۔ آخرت کی دنيا ميں امتحان كي مدت ختم هوجائے گي۔ اس ليے وهاں كسي كے ليے يه موقع بھي باقي نه رهے گا۔
هر دور ميں پيغمبروں كے دين كا مقابله سب سے زياده آبائي دين سے پيش آيا هے۔ ’’آباء‘‘ قوموں كي نظر ميں اكابر كا درجه حاصل كرچكے هوتے هيں۔ اس كے مقابله ميں وقت كا پيغمبر انھيں اصاغر ميں سے نظر آتا هے اس بنا پر ان كے لیے ناممكن هوجاتا هے كه وه بڑوں كے دين كوچھوڑ كر چھوٹے كے دين كو اختيار كرليں۔ مگر انھيں ’’چھوٹوں‘‘ كي تكذيب پر ان قوموں پر وه عذاب آيا جس كے متعلق ان كا گمان تھا كه وه صرف ’’بڑوں‘‘ كي تكذيب پر آسكتا هے۔
أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا مِنْ قَبْلِهِ فَهُمْ بِهِ مُسْتَمْسِكُونَ
📘 موجوده دنيا ميں انسان جو بھي كام كرنا چاهتا هے وه اس كے مواقع پاليتا هے۔ اس سے اكثر لوگ اس غلط فهمي ميں پڑ جاتے هيں كه وه جو كچھ كررهے هيں صحيح كررهے هيں۔ اگر وه غلطي پر هوتے تو وه اپنے طريقه كو چلانے ميں كامياب نه هوتے۔ اس قسم كي باتيں اكثر وه لوگ كرتے هيں جن كو خوش حال طبقه كهاجاتا هے ۔
مگر يه زبردست غلط فهمي هے۔ موجوده دنيا ميں هر طريقه كا چل پڑنا اس ليے هے كه يهاں امتحان كي آزادي هے۔ آخرت کی دنيا ميں امتحان كي مدت ختم هوجائے گي۔ اس ليے وهاں كسي كے ليے يه موقع بھي باقي نه رهے گا۔
هر دور ميں پيغمبروں كے دين كا مقابله سب سے زياده آبائي دين سے پيش آيا هے۔ ’’آباء‘‘ قوموں كي نظر ميں اكابر كا درجه حاصل كرچكے هوتے هيں۔ اس كے مقابله ميں وقت كا پيغمبر انھيں اصاغر ميں سے نظر آتا هے اس بنا پر ان كے لیے ناممكن هوجاتا هے كه وه بڑوں كے دين كوچھوڑ كر چھوٹے كے دين كو اختيار كرليں۔ مگر انھيں ’’چھوٹوں‘‘ كي تكذيب پر ان قوموں پر وه عذاب آيا جس كے متعلق ان كا گمان تھا كه وه صرف ’’بڑوں‘‘ كي تكذيب پر آسكتا هے۔
بَلْ قَالُوا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَىٰ أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَىٰ آثَارِهِمْ مُهْتَدُونَ
📘 موجوده دنيا ميں انسان جو بھي كام كرنا چاهتا هے وه اس كے مواقع پاليتا هے۔ اس سے اكثر لوگ اس غلط فهمي ميں پڑ جاتے هيں كه وه جو كچھ كررهے هيں صحيح كررهے هيں۔ اگر وه غلطي پر هوتے تو وه اپنے طريقه كو چلانے ميں كامياب نه هوتے۔ اس قسم كي باتيں اكثر وه لوگ كرتے هيں جن كو خوش حال طبقه كهاجاتا هے ۔
مگر يه زبردست غلط فهمي هے۔ موجوده دنيا ميں هر طريقه كا چل پڑنا اس ليے هے كه يهاں امتحان كي آزادي هے۔ آخرت کی دنيا ميں امتحان كي مدت ختم هوجائے گي۔ اس ليے وهاں كسي كے ليے يه موقع بھي باقي نه رهے گا۔
هر دور ميں پيغمبروں كے دين كا مقابله سب سے زياده آبائي دين سے پيش آيا هے۔ ’’آباء‘‘ قوموں كي نظر ميں اكابر كا درجه حاصل كرچكے هوتے هيں۔ اس كے مقابله ميں وقت كا پيغمبر انھيں اصاغر ميں سے نظر آتا هے اس بنا پر ان كے لیے ناممكن هوجاتا هے كه وه بڑوں كے دين كوچھوڑ كر چھوٹے كے دين كو اختيار كرليں۔ مگر انھيں ’’چھوٹوں‘‘ كي تكذيب پر ان قوموں پر وه عذاب آيا جس كے متعلق ان كا گمان تھا كه وه صرف ’’بڑوں‘‘ كي تكذيب پر آسكتا هے۔
وَكَذَٰلِكَ مَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ فِي قَرْيَةٍ مِنْ نَذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَىٰ أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَىٰ آثَارِهِمْ مُقْتَدُونَ
📘 موجوده دنيا ميں انسان جو بھي كام كرنا چاهتا هے وه اس كے مواقع پاليتا هے۔ اس سے اكثر لوگ اس غلط فهمي ميں پڑ جاتے هيں كه وه جو كچھ كررهے هيں صحيح كررهے هيں۔ اگر وه غلطي پر هوتے تو وه اپنے طريقه كو چلانے ميں كامياب نه هوتے۔ اس قسم كي باتيں اكثر وه لوگ كرتے هيں جن كو خوش حال طبقه كهاجاتا هے ۔
مگر يه زبردست غلط فهمي هے۔ موجوده دنيا ميں هر طريقه كا چل پڑنا اس ليے هے كه يهاں امتحان كي آزادي هے۔ آخرت کی دنيا ميں امتحان كي مدت ختم هوجائے گي۔ اس ليے وهاں كسي كے ليے يه موقع بھي باقي نه رهے گا۔
هر دور ميں پيغمبروں كے دين كا مقابله سب سے زياده آبائي دين سے پيش آيا هے۔ ’’آباء‘‘ قوموں كي نظر ميں اكابر كا درجه حاصل كرچكے هوتے هيں۔ اس كے مقابله ميں وقت كا پيغمبر انھيں اصاغر ميں سے نظر آتا هے اس بنا پر ان كے لیے ناممكن هوجاتا هے كه وه بڑوں كے دين كوچھوڑ كر چھوٹے كے دين كو اختيار كرليں۔ مگر انھيں ’’چھوٹوں‘‘ كي تكذيب پر ان قوموں پر وه عذاب آيا جس كے متعلق ان كا گمان تھا كه وه صرف ’’بڑوں‘‘ كي تكذيب پر آسكتا هے۔
۞ قَالَ أَوَلَوْ جِئْتُكُمْ بِأَهْدَىٰ مِمَّا وَجَدْتُمْ عَلَيْهِ آبَاءَكُمْ ۖ قَالُوا إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُمْ بِهِ كَافِرُونَ
📘 موجوده دنيا ميں انسان جو بھي كام كرنا چاهتا هے وه اس كے مواقع پاليتا هے۔ اس سے اكثر لوگ اس غلط فهمي ميں پڑ جاتے هيں كه وه جو كچھ كررهے هيں صحيح كررهے هيں۔ اگر وه غلطي پر هوتے تو وه اپنے طريقه كو چلانے ميں كامياب نه هوتے۔ اس قسم كي باتيں اكثر وه لوگ كرتے هيں جن كو خوش حال طبقه كهاجاتا هے ۔
مگر يه زبردست غلط فهمي هے۔ موجوده دنيا ميں هر طريقه كا چل پڑنا اس ليے هے كه يهاں امتحان كي آزادي هے۔ آخرت کی دنيا ميں امتحان كي مدت ختم هوجائے گي۔ اس ليے وهاں كسي كے ليے يه موقع بھي باقي نه رهے گا۔
هر دور ميں پيغمبروں كے دين كا مقابله سب سے زياده آبائي دين سے پيش آيا هے۔ ’’آباء‘‘ قوموں كي نظر ميں اكابر كا درجه حاصل كرچكے هوتے هيں۔ اس كے مقابله ميں وقت كا پيغمبر انھيں اصاغر ميں سے نظر آتا هے اس بنا پر ان كے لیے ناممكن هوجاتا هے كه وه بڑوں كے دين كوچھوڑ كر چھوٹے كے دين كو اختيار كرليں۔ مگر انھيں ’’چھوٹوں‘‘ كي تكذيب پر ان قوموں پر وه عذاب آيا جس كے متعلق ان كا گمان تھا كه وه صرف ’’بڑوں‘‘ كي تكذيب پر آسكتا هے۔
فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ ۖ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ
📘 موجوده دنيا ميں انسان جو بھي كام كرنا چاهتا هے وه اس كے مواقع پاليتا هے۔ اس سے اكثر لوگ اس غلط فهمي ميں پڑ جاتے هيں كه وه جو كچھ كررهے هيں صحيح كررهے هيں۔ اگر وه غلطي پر هوتے تو وه اپنے طريقه كو چلانے ميں كامياب نه هوتے۔ اس قسم كي باتيں اكثر وه لوگ كرتے هيں جن كو خوش حال طبقه كهاجاتا هے ۔
مگر يه زبردست غلط فهمي هے۔ موجوده دنيا ميں هر طريقه كا چل پڑنا اس ليے هے كه يهاں امتحان كي آزادي هے۔ آخرت کی دنيا ميں امتحان كي مدت ختم هوجائے گي۔ اس ليے وهاں كسي كے ليے يه موقع بھي باقي نه رهے گا۔
هر دور ميں پيغمبروں كے دين كا مقابله سب سے زياده آبائي دين سے پيش آيا هے۔ ’’آباء‘‘ قوموں كي نظر ميں اكابر كا درجه حاصل كرچكے هوتے هيں۔ اس كے مقابله ميں وقت كا پيغمبر انھيں اصاغر ميں سے نظر آتا هے اس بنا پر ان كے لیے ناممكن هوجاتا هے كه وه بڑوں كے دين كوچھوڑ كر چھوٹے كے دين كو اختيار كرليں۔ مگر انھيں ’’چھوٹوں‘‘ كي تكذيب پر ان قوموں پر وه عذاب آيا جس كے متعلق ان كا گمان تھا كه وه صرف ’’بڑوں‘‘ كي تكذيب پر آسكتا هے۔
وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ إِنَّنِي بَرَاءٌ مِمَّا تَعْبُدُونَ
📘 يهاں حضرت ابراهيم عليه السلام كے جس كلمهٔ توحيد كا ذكر هے وه ان كي دعوتي زندگي كے آخري دور ميں نكلا تھا۔ يه كلمه محض چند الفاظ كا مجموعه نه تھا ۔ وه ايك عظيم تاريخ كا خلاصه تھا۔ حضرت ابراهيم جب سن شعور كو پهنچے تو انھيں يه دريافت هوئي كه انسان كا معبود صرف ايك هے۔ اس كے سوا تمام معبود باطل اور بے حقيقت هيں۔ انھوںنے اپني زندگي كي تعمير اسي عقيده پر كي۔ خاندان اور قوم كے اندر اسي كي تبليغ كي۔ وه كسي مصلحت كا لحاظ كيے بغير لمبي مدّت تك اس پر قائم رهے۔ يهاں تك كه ان كا موحد هونا هي ان كي حيثيتِ عرفي بن گيا۔ اس طرح كي ايك لمبي زندگي گزارنے كے بعد جب وه مذكوره كلمه كهه كر اپنے وطن سے روانه هوئے تو ان كا كلمه قدرتي طورپر كلمهٔ باقيه بن گيا۔ وه ايك ايسا واقعه تھا كه حضرت ابراهيم كا ذكر آتے ہی وه لوگوں كو ياد آجاتاتھا۔
حضرت ابراهيم كي اس طاقت ور روايت كوان كے بعد كي نسل ميں نشانِ راه كا كام دينا چاهئے تھا۔ مگر دنيا كي دلچسپيوں نے بعد كے لوگوں كو اس سے غافل كرديا۔ حتي كه وه اس معاملے ميں اتنے بے شعور هوگئے كه بعد كے زمانه ميں جب خدا كا ايك بنده انھيں ان كا ماضي كا سبق ياد دلانے كے ليے اٹھا تو انھوں نے اس كا انكار كرديا۔
إِلَّا الَّذِي فَطَرَنِي فَإِنَّهُ سَيَهْدِينِ
📘 يهاں حضرت ابراهيم عليه السلام كے جس كلمهٔ توحيد كا ذكر هے وه ان كي دعوتي زندگي كے آخري دور ميں نكلا تھا۔ يه كلمه محض چند الفاظ كا مجموعه نه تھا ۔ وه ايك عظيم تاريخ كا خلاصه تھا۔ حضرت ابراهيم جب سن شعور كو پهنچے تو انھيں يه دريافت هوئي كه انسان كا معبود صرف ايك هے۔ اس كے سوا تمام معبود باطل اور بے حقيقت هيں۔ انھوںنے اپني زندگي كي تعمير اسي عقيده پر كي۔ خاندان اور قوم كے اندر اسي كي تبليغ كي۔ وه كسي مصلحت كا لحاظ كيے بغير لمبي مدّت تك اس پر قائم رهے۔ يهاں تك كه ان كا موحد هونا هي ان كي حيثيتِ عرفي بن گيا۔ اس طرح كي ايك لمبي زندگي گزارنے كے بعد جب وه مذكوره كلمه كهه كر اپنے وطن سے روانه هوئے تو ان كا كلمه قدرتي طورپر كلمهٔ باقيه بن گيا۔ وه ايك ايسا واقعه تھا كه حضرت ابراهيم كا ذكر آتے ہی وه لوگوں كو ياد آجاتاتھا۔
حضرت ابراهيم كي اس طاقت ور روايت كوان كے بعد كي نسل ميں نشانِ راه كا كام دينا چاهئے تھا۔ مگر دنيا كي دلچسپيوں نے بعد كے لوگوں كو اس سے غافل كرديا۔ حتي كه وه اس معاملے ميں اتنے بے شعور هوگئے كه بعد كے زمانه ميں جب خدا كا ايك بنده انھيں ان كا ماضي كا سبق ياد دلانے كے ليے اٹھا تو انھوں نے اس كا انكار كرديا۔
وَجَعَلَهَا كَلِمَةً بَاقِيَةً فِي عَقِبِهِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
📘 يهاں حضرت ابراهيم عليه السلام كے جس كلمهٔ توحيد كا ذكر هے وه ان كي دعوتي زندگي كے آخري دور ميں نكلا تھا۔ يه كلمه محض چند الفاظ كا مجموعه نه تھا ۔ وه ايك عظيم تاريخ كا خلاصه تھا۔ حضرت ابراهيم جب سن شعور كو پهنچے تو انھيں يه دريافت هوئي كه انسان كا معبود صرف ايك هے۔ اس كے سوا تمام معبود باطل اور بے حقيقت هيں۔ انھوںنے اپني زندگي كي تعمير اسي عقيده پر كي۔ خاندان اور قوم كے اندر اسي كي تبليغ كي۔ وه كسي مصلحت كا لحاظ كيے بغير لمبي مدّت تك اس پر قائم رهے۔ يهاں تك كه ان كا موحد هونا هي ان كي حيثيتِ عرفي بن گيا۔ اس طرح كي ايك لمبي زندگي گزارنے كے بعد جب وه مذكوره كلمه كهه كر اپنے وطن سے روانه هوئے تو ان كا كلمه قدرتي طورپر كلمهٔ باقيه بن گيا۔ وه ايك ايسا واقعه تھا كه حضرت ابراهيم كا ذكر آتے ہی وه لوگوں كو ياد آجاتاتھا۔
حضرت ابراهيم كي اس طاقت ور روايت كوان كے بعد كي نسل ميں نشانِ راه كا كام دينا چاهئے تھا۔ مگر دنيا كي دلچسپيوں نے بعد كے لوگوں كو اس سے غافل كرديا۔ حتي كه وه اس معاملے ميں اتنے بے شعور هوگئے كه بعد كے زمانه ميں جب خدا كا ايك بنده انھيں ان كا ماضي كا سبق ياد دلانے كے ليے اٹھا تو انھوں نے اس كا انكار كرديا۔
بَلْ مَتَّعْتُ هَٰؤُلَاءِ وَآبَاءَهُمْ حَتَّىٰ جَاءَهُمُ الْحَقُّ وَرَسُولٌ مُبِينٌ
📘 يهاں حضرت ابراهيم عليه السلام كے جس كلمهٔ توحيد كا ذكر هے وه ان كي دعوتي زندگي كے آخري دور ميں نكلا تھا۔ يه كلمه محض چند الفاظ كا مجموعه نه تھا ۔ وه ايك عظيم تاريخ كا خلاصه تھا۔ حضرت ابراهيم جب سن شعور كو پهنچے تو انھيں يه دريافت هوئي كه انسان كا معبود صرف ايك هے۔ اس كے سوا تمام معبود باطل اور بے حقيقت هيں۔ انھوںنے اپني زندگي كي تعمير اسي عقيده پر كي۔ خاندان اور قوم كے اندر اسي كي تبليغ كي۔ وه كسي مصلحت كا لحاظ كيے بغير لمبي مدّت تك اس پر قائم رهے۔ يهاں تك كه ان كا موحد هونا هي ان كي حيثيتِ عرفي بن گيا۔ اس طرح كي ايك لمبي زندگي گزارنے كے بعد جب وه مذكوره كلمه كهه كر اپنے وطن سے روانه هوئے تو ان كا كلمه قدرتي طورپر كلمهٔ باقيه بن گيا۔ وه ايك ايسا واقعه تھا كه حضرت ابراهيم كا ذكر آتے ہی وه لوگوں كو ياد آجاتاتھا۔
حضرت ابراهيم كي اس طاقت ور روايت كوان كے بعد كي نسل ميں نشانِ راه كا كام دينا چاهئے تھا۔ مگر دنيا كي دلچسپيوں نے بعد كے لوگوں كو اس سے غافل كرديا۔ حتي كه وه اس معاملے ميں اتنے بے شعور هوگئے كه بعد كے زمانه ميں جب خدا كا ايك بنده انھيں ان كا ماضي كا سبق ياد دلانے كے ليے اٹھا تو انھوں نے اس كا انكار كرديا۔
إِنَّا جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
📘 اُمّ الكتاب سے مراد لوح محفوظ هے جو الله كے پاس هے۔ لوح محفوظ ميں الله تعالي نے اس اصل دين كو ثبت كرركھا هے جو اس كو انسانوں سے مطلوب هے۔ يهي اصل دين مختلف زبانوںميں مختلف پيغمبروں پر اترا۔ اور وه پيغمبر آخر الزماں پر عربي زبان ميں اتارا گيا۔اب عربي قرآن هي موجوده دنيا ميں اصل دينِ خداوندي كا نمائنده هے۔ حاملينِ قرآن كي يه ذمه داري هے كه وه اس كو هر زبان ميں منتقل كركے اسے تمام قوموں تك پهنچائيںتاكه اس دين كو جس طرح عربوں نے سمجھا اسي طرح دوسرے لوگ بھي اس كو سمجھ سكيں۔
قرآن كا بلند اور پر حكمت هونا اس كے كتاب الهي هونے كا ثبوت هے۔ قرآن كي زبان اور اس كے مضامين خدائي عظمت كے هم سطح هيں، اور يهي اس بات كا ثبوت هے كه وه خداكي كتاب هے۔ قرآن اگر انساني كلام هوتا تو اس ميں وه غير معمولي عظمت نه پائي جاتي جو اب اس ميں پائي جارهي هے۔
وَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ وَإِنَّا بِهِ كَافِرُونَ
📘 يهاں حضرت ابراهيم عليه السلام كے جس كلمهٔ توحيد كا ذكر هے وه ان كي دعوتي زندگي كے آخري دور ميں نكلا تھا۔ يه كلمه محض چند الفاظ كا مجموعه نه تھا ۔ وه ايك عظيم تاريخ كا خلاصه تھا۔ حضرت ابراهيم جب سن شعور كو پهنچے تو انھيں يه دريافت هوئي كه انسان كا معبود صرف ايك هے۔ اس كے سوا تمام معبود باطل اور بے حقيقت هيں۔ انھوںنے اپني زندگي كي تعمير اسي عقيده پر كي۔ خاندان اور قوم كے اندر اسي كي تبليغ كي۔ وه كسي مصلحت كا لحاظ كيے بغير لمبي مدّت تك اس پر قائم رهے۔ يهاں تك كه ان كا موحد هونا هي ان كي حيثيتِ عرفي بن گيا۔ اس طرح كي ايك لمبي زندگي گزارنے كے بعد جب وه مذكوره كلمه كهه كر اپنے وطن سے روانه هوئے تو ان كا كلمه قدرتي طورپر كلمهٔ باقيه بن گيا۔ وه ايك ايسا واقعه تھا كه حضرت ابراهيم كا ذكر آتے ہی وه لوگوں كو ياد آجاتاتھا۔
حضرت ابراهيم كي اس طاقت ور روايت كوان كے بعد كي نسل ميں نشانِ راه كا كام دينا چاهئے تھا۔ مگر دنيا كي دلچسپيوں نے بعد كے لوگوں كو اس سے غافل كرديا۔ حتي كه وه اس معاملے ميں اتنے بے شعور هوگئے كه بعد كے زمانه ميں جب خدا كا ايك بنده انھيں ان كا ماضي كا سبق ياد دلانے كے ليے اٹھا تو انھوں نے اس كا انكار كرديا۔
وَقَالُوا لَوْلَا نُزِّلَ هَٰذَا الْقُرْآنُ عَلَىٰ رَجُلٍ مِنَ الْقَرْيَتَيْنِ عَظِيمٍ
📘 پيغمبر اسلام جب مكه ميں ظاهر هوئے تو اس وقت وه لوگوں كو ايك معمولي انسان نظر آتے تھے۔ لوگوں نے كها كه خدا كو اگر اپنا كوئي نمائنده هماري هدايت كے لیے بھيجنا تھا تو اس نے عرب كي مركزي بستيوں (مكه اور طائف) كي كسي عظيم شخصيت كو اس كے ليے كيوں نهيں چنا۔ مگر يه ان كي نظر كي كوتاهي تھي۔ انسان صرف حال كو ديكھ پاتا هے جب كه پيغمبر اسلام كي عظمت كو سمجھنے كے لیے مستقبل كو ديكھنے والي نظر دركار تھي۔ چونكه لوگوں كو اس قسم كي دوربيں نظر حاصل نه تھي، وه پيغمبر اسلام كي عظمت كو سمجھنے ميں ناكام رهے۔
پيغمبر اسلام كو كم سمجھنے كي وجه يه تھي كه آپ كي زندگي ميں مادي چيزوں كي رونق لوگوں كو دكھائي نه ديتي تھي۔ مگر ان مادي چيزوں كي خداكي نظر ميں كوئي اهميت نهيں۔ حقيقت يه هے كه يه چيزيں خدا كي نظر ميں اتني غير اهم هيں كه وه چاهے تو لوگوں كو سونے چاندي كا ڈھير دے دے۔ مگر خدا نے ايسا اس ليے نهيں كيا كه لوگ انھيں چيزوں ميں اٹك كر ره جائيں گے۔ وه اس سے آگے بڑھ كر حقيقت كو نه پاسكيں گے۔
أَهُمْ يَقْسِمُونَ رَحْمَتَ رَبِّكَ ۚ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُمْ مَعِيشَتَهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَرَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِيَتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا سُخْرِيًّا ۗ وَرَحْمَتُ رَبِّكَ خَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُونَ
📘 پيغمبر اسلام جب مكه ميں ظاهر هوئے تو اس وقت وه لوگوں كو ايك معمولي انسان نظر آتے تھے۔ لوگوں نے كها كه خدا كو اگر اپنا كوئي نمائنده هماري هدايت كے لیے بھيجنا تھا تو اس نے عرب كي مركزي بستيوں (مكه اور طائف) كي كسي عظيم شخصيت كو اس كے ليے كيوں نهيں چنا۔ مگر يه ان كي نظر كي كوتاهي تھي۔ انسان صرف حال كو ديكھ پاتا هے جب كه پيغمبر اسلام كي عظمت كو سمجھنے كے لیے مستقبل كو ديكھنے والي نظر دركار تھي۔ چونكه لوگوں كو اس قسم كي دوربيں نظر حاصل نه تھي، وه پيغمبر اسلام كي عظمت كو سمجھنے ميں ناكام رهے۔
پيغمبر اسلام كو كم سمجھنے كي وجه يه تھي كه آپ كي زندگي ميں مادي چيزوں كي رونق لوگوں كو دكھائي نه ديتي تھي۔ مگر ان مادي چيزوں كي خداكي نظر ميں كوئي اهميت نهيں۔ حقيقت يه هے كه يه چيزيں خدا كي نظر ميں اتني غير اهم هيں كه وه چاهے تو لوگوں كو سونے چاندي كا ڈھير دے دے۔ مگر خدا نے ايسا اس ليے نهيں كيا كه لوگ انھيں چيزوں ميں اٹك كر ره جائيں گے۔ وه اس سے آگے بڑھ كر حقيقت كو نه پاسكيں گے۔
وَلَوْلَا أَنْ يَكُونَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً لَجَعَلْنَا لِمَنْ يَكْفُرُ بِالرَّحْمَٰنِ لِبُيُوتِهِمْ سُقُفًا مِنْ فِضَّةٍ وَمَعَارِجَ عَلَيْهَا يَظْهَرُونَ
📘 پيغمبر اسلام جب مكه ميں ظاهر هوئے تو اس وقت وه لوگوں كو ايك معمولي انسان نظر آتے تھے۔ لوگوں نے كها كه خدا كو اگر اپنا كوئي نمائنده هماري هدايت كے لیے بھيجنا تھا تو اس نے عرب كي مركزي بستيوں (مكه اور طائف) كي كسي عظيم شخصيت كو اس كے ليے كيوں نهيں چنا۔ مگر يه ان كي نظر كي كوتاهي تھي۔ انسان صرف حال كو ديكھ پاتا هے جب كه پيغمبر اسلام كي عظمت كو سمجھنے كے لیے مستقبل كو ديكھنے والي نظر دركار تھي۔ چونكه لوگوں كو اس قسم كي دوربيں نظر حاصل نه تھي، وه پيغمبر اسلام كي عظمت كو سمجھنے ميں ناكام رهے۔
پيغمبر اسلام كو كم سمجھنے كي وجه يه تھي كه آپ كي زندگي ميں مادي چيزوں كي رونق لوگوں كو دكھائي نه ديتي تھي۔ مگر ان مادي چيزوں كي خداكي نظر ميں كوئي اهميت نهيں۔ حقيقت يه هے كه يه چيزيں خدا كي نظر ميں اتني غير اهم هيں كه وه چاهے تو لوگوں كو سونے چاندي كا ڈھير دے دے۔ مگر خدا نے ايسا اس ليے نهيں كيا كه لوگ انھيں چيزوں ميں اٹك كر ره جائيں گے۔ وه اس سے آگے بڑھ كر حقيقت كو نه پاسكيں گے۔
وَلِبُيُوتِهِمْ أَبْوَابًا وَسُرُرًا عَلَيْهَا يَتَّكِئُونَ
📘 پيغمبر اسلام جب مكه ميں ظاهر هوئے تو اس وقت وه لوگوں كو ايك معمولي انسان نظر آتے تھے۔ لوگوں نے كها كه خدا كو اگر اپنا كوئي نمائنده هماري هدايت كے لیے بھيجنا تھا تو اس نے عرب كي مركزي بستيوں (مكه اور طائف) كي كسي عظيم شخصيت كو اس كے ليے كيوں نهيں چنا۔ مگر يه ان كي نظر كي كوتاهي تھي۔ انسان صرف حال كو ديكھ پاتا هے جب كه پيغمبر اسلام كي عظمت كو سمجھنے كے لیے مستقبل كو ديكھنے والي نظر دركار تھي۔ چونكه لوگوں كو اس قسم كي دوربيں نظر حاصل نه تھي، وه پيغمبر اسلام كي عظمت كو سمجھنے ميں ناكام رهے۔
پيغمبر اسلام كو كم سمجھنے كي وجه يه تھي كه آپ كي زندگي ميں مادي چيزوں كي رونق لوگوں كو دكھائي نه ديتي تھي۔ مگر ان مادي چيزوں كي خداكي نظر ميں كوئي اهميت نهيں۔ حقيقت يه هے كه يه چيزيں خدا كي نظر ميں اتني غير اهم هيں كه وه چاهے تو لوگوں كو سونے چاندي كا ڈھير دے دے۔ مگر خدا نے ايسا اس ليے نهيں كيا كه لوگ انھيں چيزوں ميں اٹك كر ره جائيں گے۔ وه اس سے آگے بڑھ كر حقيقت كو نه پاسكيں گے۔
وَزُخْرُفًا ۚ وَإِنْ كُلُّ ذَٰلِكَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَالْآخِرَةُ عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِينَ
📘 پيغمبر اسلام جب مكه ميں ظاهر هوئے تو اس وقت وه لوگوں كو ايك معمولي انسان نظر آتے تھے۔ لوگوں نے كها كه خدا كو اگر اپنا كوئي نمائنده هماري هدايت كے لیے بھيجنا تھا تو اس نے عرب كي مركزي بستيوں (مكه اور طائف) كي كسي عظيم شخصيت كو اس كے ليے كيوں نهيں چنا۔ مگر يه ان كي نظر كي كوتاهي تھي۔ انسان صرف حال كو ديكھ پاتا هے جب كه پيغمبر اسلام كي عظمت كو سمجھنے كے لیے مستقبل كو ديكھنے والي نظر دركار تھي۔ چونكه لوگوں كو اس قسم كي دوربيں نظر حاصل نه تھي، وه پيغمبر اسلام كي عظمت كو سمجھنے ميں ناكام رهے۔
پيغمبر اسلام كو كم سمجھنے كي وجه يه تھي كه آپ كي زندگي ميں مادي چيزوں كي رونق لوگوں كو دكھائي نه ديتي تھي۔ مگر ان مادي چيزوں كي خداكي نظر ميں كوئي اهميت نهيں۔ حقيقت يه هے كه يه چيزيں خدا كي نظر ميں اتني غير اهم هيں كه وه چاهے تو لوگوں كو سونے چاندي كا ڈھير دے دے۔ مگر خدا نے ايسا اس ليے نهيں كيا كه لوگ انھيں چيزوں ميں اٹك كر ره جائيں گے۔ وه اس سے آگے بڑھ كر حقيقت كو نه پاسكيں گے۔
وَمَنْ يَعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمَٰنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ
📘 نصيحت سے اعراض كرنا يه هے كه آدمي حقيقت كا اعتراف نه كرے۔ خدائي حقيقت اس كے سامنے ايسے دلائل كے ساتھ آئے جس كا وه انكار نه كرسكتا هو مگر وه اپني مصلحتوں كے تحفظ كي خاطر اس كو نظر انداز كردے۔
ايسا شخص اپنے موقف كو درست ثابت كرنے كے لیے اس كے خلاف جھوٹي باتيں كرتاهے۔ يهي وه وقت هے جب كه شيطان كو يه موقع مل جاتا هے كه وه اس كے اوپر مسلط هوجائے، وه اس كي عقل كو غلط رخ پر دوڑانے لگے۔ فرضي توجيهات ميں مشغول كركے شيطان اس كو يقين دلاتا رهتا هے كه تم حق پر هو۔ يه فريب صرف اس وقت ٹوٹتا هے جب كه آدمي كي موت آتي هے اور وه خدا كے سامنے آخري حساب كے لیے كھڑا كرديا جاتا هے۔
دنيا ميں آدمي كا حال يه هے كه وه اس كو اپنا دوست اور ساتھي بنا ليتاهے جو اس كے جھوٹ كي تائيد كرے۔ مگر آخرت ميں وه ايسے تمام ساتھيوں پر لعنت كرے گا۔ وه چاهے گا كه وه اس سے اتنا دور هوجائيں كه وه نه ان كي شكل ديكھے اور نه ان كي آواز سنے۔
وَإِنَّهُمْ لَيَصُدُّونَهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ مُهْتَدُونَ
📘 نصيحت سے اعراض كرنا يه هے كه آدمي حقيقت كا اعتراف نه كرے۔ خدائي حقيقت اس كے سامنے ايسے دلائل كے ساتھ آئے جس كا وه انكار نه كرسكتا هو مگر وه اپني مصلحتوں كے تحفظ كي خاطر اس كو نظر انداز كردے۔
ايسا شخص اپنے موقف كو درست ثابت كرنے كے لیے اس كے خلاف جھوٹي باتيں كرتاهے۔ يهي وه وقت هے جب كه شيطان كو يه موقع مل جاتا هے كه وه اس كے اوپر مسلط هوجائے، وه اس كي عقل كو غلط رخ پر دوڑانے لگے۔ فرضي توجيهات ميں مشغول كركے شيطان اس كو يقين دلاتا رهتا هے كه تم حق پر هو۔ يه فريب صرف اس وقت ٹوٹتا هے جب كه آدمي كي موت آتي هے اور وه خدا كے سامنے آخري حساب كے لیے كھڑا كرديا جاتا هے۔
دنيا ميں آدمي كا حال يه هے كه وه اس كو اپنا دوست اور ساتھي بنا ليتاهے جو اس كے جھوٹ كي تائيد كرے۔ مگر آخرت ميں وه ايسے تمام ساتھيوں پر لعنت كرے گا۔ وه چاهے گا كه وه اس سے اتنا دور هوجائيں كه وه نه ان كي شكل ديكھے اور نه ان كي آواز سنے۔
حَتَّىٰ إِذَا جَاءَنَا قَالَ يَا لَيْتَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ بُعْدَ الْمَشْرِقَيْنِ فَبِئْسَ الْقَرِينُ
📘 نصيحت سے اعراض كرنا يه هے كه آدمي حقيقت كا اعتراف نه كرے۔ خدائي حقيقت اس كے سامنے ايسے دلائل كے ساتھ آئے جس كا وه انكار نه كرسكتا هو مگر وه اپني مصلحتوں كے تحفظ كي خاطر اس كو نظر انداز كردے۔
ايسا شخص اپنے موقف كو درست ثابت كرنے كے لیے اس كے خلاف جھوٹي باتيں كرتاهے۔ يهي وه وقت هے جب كه شيطان كو يه موقع مل جاتا هے كه وه اس كے اوپر مسلط هوجائے، وه اس كي عقل كو غلط رخ پر دوڑانے لگے۔ فرضي توجيهات ميں مشغول كركے شيطان اس كو يقين دلاتا رهتا هے كه تم حق پر هو۔ يه فريب صرف اس وقت ٹوٹتا هے جب كه آدمي كي موت آتي هے اور وه خدا كے سامنے آخري حساب كے لیے كھڑا كرديا جاتا هے۔
دنيا ميں آدمي كا حال يه هے كه وه اس كو اپنا دوست اور ساتھي بنا ليتاهے جو اس كے جھوٹ كي تائيد كرے۔ مگر آخرت ميں وه ايسے تمام ساتھيوں پر لعنت كرے گا۔ وه چاهے گا كه وه اس سے اتنا دور هوجائيں كه وه نه ان كي شكل ديكھے اور نه ان كي آواز سنے۔
وَلَنْ يَنْفَعَكُمُ الْيَوْمَ إِذْ ظَلَمْتُمْ أَنَّكُمْ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ
📘 نصيحت سے اعراض كرنا يه هے كه آدمي حقيقت كا اعتراف نه كرے۔ خدائي حقيقت اس كے سامنے ايسے دلائل كے ساتھ آئے جس كا وه انكار نه كرسكتا هو مگر وه اپني مصلحتوں كے تحفظ كي خاطر اس كو نظر انداز كردے۔
ايسا شخص اپنے موقف كو درست ثابت كرنے كے لیے اس كے خلاف جھوٹي باتيں كرتاهے۔ يهي وه وقت هے جب كه شيطان كو يه موقع مل جاتا هے كه وه اس كے اوپر مسلط هوجائے، وه اس كي عقل كو غلط رخ پر دوڑانے لگے۔ فرضي توجيهات ميں مشغول كركے شيطان اس كو يقين دلاتا رهتا هے كه تم حق پر هو۔ يه فريب صرف اس وقت ٹوٹتا هے جب كه آدمي كي موت آتي هے اور وه خدا كے سامنے آخري حساب كے لیے كھڑا كرديا جاتا هے۔
دنيا ميں آدمي كا حال يه هے كه وه اس كو اپنا دوست اور ساتھي بنا ليتاهے جو اس كے جھوٹ كي تائيد كرے۔ مگر آخرت ميں وه ايسے تمام ساتھيوں پر لعنت كرے گا۔ وه چاهے گا كه وه اس سے اتنا دور هوجائيں كه وه نه ان كي شكل ديكھے اور نه ان كي آواز سنے۔
وَإِنَّهُ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيمٌ
📘 اُمّ الكتاب سے مراد لوح محفوظ هے جو الله كے پاس هے۔ لوح محفوظ ميں الله تعالي نے اس اصل دين كو ثبت كرركھا هے جو اس كو انسانوں سے مطلوب هے۔ يهي اصل دين مختلف زبانوںميں مختلف پيغمبروں پر اترا۔ اور وه پيغمبر آخر الزماں پر عربي زبان ميں اتارا گيا۔اب عربي قرآن هي موجوده دنيا ميں اصل دينِ خداوندي كا نمائنده هے۔ حاملينِ قرآن كي يه ذمه داري هے كه وه اس كو هر زبان ميں منتقل كركے اسے تمام قوموں تك پهنچائيںتاكه اس دين كو جس طرح عربوں نے سمجھا اسي طرح دوسرے لوگ بھي اس كو سمجھ سكيں۔
قرآن كا بلند اور پر حكمت هونا اس كے كتاب الهي هونے كا ثبوت هے۔ قرآن كي زبان اور اس كے مضامين خدائي عظمت كے هم سطح هيں، اور يهي اس بات كا ثبوت هے كه وه خداكي كتاب هے۔ قرآن اگر انساني كلام هوتا تو اس ميں وه غير معمولي عظمت نه پائي جاتي جو اب اس ميں پائي جارهي هے۔
أَفَأَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ أَوْ تَهْدِي الْعُمْيَ وَمَنْ كَانَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ
📘 آنكھ والا اپني آنكھ كو بند كرلے تو اس كو كچھ دكھائي نهيں دے گا۔ كان والا اپنے كان كو بند كرلے تو اس كو كچھ سنائي نهيں دے گا۔ اسي طرح جو شخص اپني عقل كو استعمال نه كرے، وه عقل كو معطل كركے اپني خواهش كے رخ پر چلنے لگے تو ايسے شخص كو سمجھانا بجھانا بالكل بے كار هوتاهے۔ سمجھنے كا كام عقل كے ذريعه هوتاهے اور اپني عقل كے اوپر اس نے اپني خواهشات كا پرده ڈال ركھا هے۔ تاهم مدعو كا رويه خواه كچھ بھي هو، داعي كو اپنا دعوتي كام هر حال ميں جاري ركھنا هے، يهاں تك كه اتمام حجت كے مرحلے تك پهنچ جائے۔
حق كا داعي اگر چه ايك انسان هوتا هے مگر حق كا معامله خدا كا معامله هے۔ آدمي حق كے داعي كا انكار كركے سمجھتا هے كه وه حق كي زد سے بچ گيا۔ حالانكه عين اسي وقت وه خداكي زد ميں آجاتا هے۔ آدمي اگر اس راز كو جانے تو وه حق كے داعي كو نظر انداز كرتے هوئے كانپ اٹھے گا۔ كيونكه وه جانے گا كه حق كے داعي كو نظر انداز كرنا خود حق كو نظر انداز كرنا هے اور حق كو نظر انداز كرنا خدا كو نظر انداز كرنا هے۔
فَإِمَّا نَذْهَبَنَّ بِكَ فَإِنَّا مِنْهُمْ مُنْتَقِمُونَ
📘 آنكھ والا اپني آنكھ كو بند كرلے تو اس كو كچھ دكھائي نهيں دے گا۔ كان والا اپنے كان كو بند كرلے تو اس كو كچھ سنائي نهيں دے گا۔ اسي طرح جو شخص اپني عقل كو استعمال نه كرے، وه عقل كو معطل كركے اپني خواهش كے رخ پر چلنے لگے تو ايسے شخص كو سمجھانا بجھانا بالكل بے كار هوتاهے۔ سمجھنے كا كام عقل كے ذريعه هوتاهے اور اپني عقل كے اوپر اس نے اپني خواهشات كا پرده ڈال ركھا هے۔ تاهم مدعو كا رويه خواه كچھ بھي هو، داعي كو اپنا دعوتي كام هر حال ميں جاري ركھنا هے، يهاں تك كه اتمام حجت كے مرحلے تك پهنچ جائے۔
حق كا داعي اگر چه ايك انسان هوتا هے مگر حق كا معامله خدا كا معامله هے۔ آدمي حق كے داعي كا انكار كركے سمجھتا هے كه وه حق كي زد سے بچ گيا۔ حالانكه عين اسي وقت وه خداكي زد ميں آجاتا هے۔ آدمي اگر اس راز كو جانے تو وه حق كے داعي كو نظر انداز كرتے هوئے كانپ اٹھے گا۔ كيونكه وه جانے گا كه حق كے داعي كو نظر انداز كرنا خود حق كو نظر انداز كرنا هے اور حق كو نظر انداز كرنا خدا كو نظر انداز كرنا هے۔
أَوْ نُرِيَنَّكَ الَّذِي وَعَدْنَاهُمْ فَإِنَّا عَلَيْهِمْ مُقْتَدِرُونَ
📘 آنكھ والا اپني آنكھ كو بند كرلے تو اس كو كچھ دكھائي نهيں دے گا۔ كان والا اپنے كان كو بند كرلے تو اس كو كچھ سنائي نهيں دے گا۔ اسي طرح جو شخص اپني عقل كو استعمال نه كرے، وه عقل كو معطل كركے اپني خواهش كے رخ پر چلنے لگے تو ايسے شخص كو سمجھانا بجھانا بالكل بے كار هوتاهے۔ سمجھنے كا كام عقل كے ذريعه هوتاهے اور اپني عقل كے اوپر اس نے اپني خواهشات كا پرده ڈال ركھا هے۔ تاهم مدعو كا رويه خواه كچھ بھي هو، داعي كو اپنا دعوتي كام هر حال ميں جاري ركھنا هے، يهاں تك كه اتمام حجت كے مرحلے تك پهنچ جائے۔
حق كا داعي اگر چه ايك انسان هوتا هے مگر حق كا معامله خدا كا معامله هے۔ آدمي حق كے داعي كا انكار كركے سمجھتا هے كه وه حق كي زد سے بچ گيا۔ حالانكه عين اسي وقت وه خداكي زد ميں آجاتا هے۔ آدمي اگر اس راز كو جانے تو وه حق كے داعي كو نظر انداز كرتے هوئے كانپ اٹھے گا۔ كيونكه وه جانے گا كه حق كے داعي كو نظر انداز كرنا خود حق كو نظر انداز كرنا هے اور حق كو نظر انداز كرنا خدا كو نظر انداز كرنا هے۔
فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِي أُوحِيَ إِلَيْكَ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ
📘 آنكھ والا اپني آنكھ كو بند كرلے تو اس كو كچھ دكھائي نهيں دے گا۔ كان والا اپنے كان كو بند كرلے تو اس كو كچھ سنائي نهيں دے گا۔ اسي طرح جو شخص اپني عقل كو استعمال نه كرے، وه عقل كو معطل كركے اپني خواهش كے رخ پر چلنے لگے تو ايسے شخص كو سمجھانا بجھانا بالكل بے كار هوتاهے۔ سمجھنے كا كام عقل كے ذريعه هوتاهے اور اپني عقل كے اوپر اس نے اپني خواهشات كا پرده ڈال ركھا هے۔ تاهم مدعو كا رويه خواه كچھ بھي هو، داعي كو اپنا دعوتي كام هر حال ميں جاري ركھنا هے، يهاں تك كه اتمام حجت كے مرحلے تك پهنچ جائے۔
حق كا داعي اگر چه ايك انسان هوتا هے مگر حق كا معامله خدا كا معامله هے۔ آدمي حق كے داعي كا انكار كركے سمجھتا هے كه وه حق كي زد سے بچ گيا۔ حالانكه عين اسي وقت وه خداكي زد ميں آجاتا هے۔ آدمي اگر اس راز كو جانے تو وه حق كے داعي كو نظر انداز كرتے هوئے كانپ اٹھے گا۔ كيونكه وه جانے گا كه حق كے داعي كو نظر انداز كرنا خود حق كو نظر انداز كرنا هے اور حق كو نظر انداز كرنا خدا كو نظر انداز كرنا هے۔
وَإِنَّهُ لَذِكْرٌ لَكَ وَلِقَوْمِكَ ۖ وَسَوْفَ تُسْأَلُونَ
📘 آنكھ والا اپني آنكھ كو بند كرلے تو اس كو كچھ دكھائي نهيں دے گا۔ كان والا اپنے كان كو بند كرلے تو اس كو كچھ سنائي نهيں دے گا۔ اسي طرح جو شخص اپني عقل كو استعمال نه كرے، وه عقل كو معطل كركے اپني خواهش كے رخ پر چلنے لگے تو ايسے شخص كو سمجھانا بجھانا بالكل بے كار هوتاهے۔ سمجھنے كا كام عقل كے ذريعه هوتاهے اور اپني عقل كے اوپر اس نے اپني خواهشات كا پرده ڈال ركھا هے۔ تاهم مدعو كا رويه خواه كچھ بھي هو، داعي كو اپنا دعوتي كام هر حال ميں جاري ركھنا هے، يهاں تك كه اتمام حجت كے مرحلے تك پهنچ جائے۔
حق كا داعي اگر چه ايك انسان هوتا هے مگر حق كا معامله خدا كا معامله هے۔ آدمي حق كے داعي كا انكار كركے سمجھتا هے كه وه حق كي زد سے بچ گيا۔ حالانكه عين اسي وقت وه خداكي زد ميں آجاتا هے۔ آدمي اگر اس راز كو جانے تو وه حق كے داعي كو نظر انداز كرتے هوئے كانپ اٹھے گا۔ كيونكه وه جانے گا كه حق كے داعي كو نظر انداز كرنا خود حق كو نظر انداز كرنا هے اور حق كو نظر انداز كرنا خدا كو نظر انداز كرنا هے۔
وَاسْأَلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُسُلِنَا أَجَعَلْنَا مِنْ دُونِ الرَّحْمَٰنِ آلِهَةً يُعْبَدُونَ
📘 آنكھ والا اپني آنكھ كو بند كرلے تو اس كو كچھ دكھائي نهيں دے گا۔ كان والا اپنے كان كو بند كرلے تو اس كو كچھ سنائي نهيں دے گا۔ اسي طرح جو شخص اپني عقل كو استعمال نه كرے، وه عقل كو معطل كركے اپني خواهش كے رخ پر چلنے لگے تو ايسے شخص كو سمجھانا بجھانا بالكل بے كار هوتاهے۔ سمجھنے كا كام عقل كے ذريعه هوتاهے اور اپني عقل كے اوپر اس نے اپني خواهشات كا پرده ڈال ركھا هے۔ تاهم مدعو كا رويه خواه كچھ بھي هو، داعي كو اپنا دعوتي كام هر حال ميں جاري ركھنا هے، يهاں تك كه اتمام حجت كے مرحلے تك پهنچ جائے۔
حق كا داعي اگر چه ايك انسان هوتا هے مگر حق كا معامله خدا كا معامله هے۔ آدمي حق كے داعي كا انكار كركے سمجھتا هے كه وه حق كي زد سے بچ گيا۔ حالانكه عين اسي وقت وه خداكي زد ميں آجاتا هے۔ آدمي اگر اس راز كو جانے تو وه حق كے داعي كو نظر انداز كرتے هوئے كانپ اٹھے گا۔ كيونكه وه جانے گا كه حق كے داعي كو نظر انداز كرنا خود حق كو نظر انداز كرنا هے اور حق كو نظر انداز كرنا خدا كو نظر انداز كرنا هے۔
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِآيَاتِنَا إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَقَالَ إِنِّي رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ
📘 حضرت موسيٰ نے فرعون كے سامنے توحيد كي دعوت پيش كي اور عصا اور يدِ بيضا كا معجزه دكھايا۔ اس كو ديكھ كر فرعون اور اس كے درباري هنسنے لگے۔ اس كي وجه يه تھي كه انھوں نے موسيٰ كو ان كي دعوت ميں نهيں ديكھا بلكه ان كي شخصيت ميں ديكھا۔ انھيں نظر آيا كه موسيٰ كي شخصيت بظاهر ان كي اپني شخصيت سے كم هے۔ اسي طرح معجزه كے متعلق انھوں نے خيال كيا كه يه محض جادو هے، اور ايسا جادو ملك كے دوسرے جادوگر بھي دكھا سكتے هيں۔
حق كي دعوت كے سلسلے ميں هميشه يهي هوتاهے۔ لوگ داعي كي شخصيت كو ديكھ كر دعوت كو رد كرديتے هيں۔ وه نشانيوں كو عام واقعات پر قياس كركے اسے نظر انداز كرديتے هيں۔
فرعون اور اس كے ساتھيوں نے جب حضرت موسيٰ كا انكار كيا تو الله تعالي نے ان پر بهت سے تنبيهي عذاب بھيجے تاكه وه دوباره رجوع كريں۔ ان تنبيهي عذابوں كا ذكر سورهٔ اعراف (133-35) ميں موجود هے۔ يه تمام عذاب حضرت موسيٰ كي دعا پر آئے اور حضرت موسيٰ كي دعا پر ختم هوئے۔ يه ايك مزيد سبب تھا كه ان كے اندر رجوع كي كيفيت پيدا هو۔ مگر وه رجوع نه هوئے۔ حقيقت يه هے كه جو لوگ دليل سے نه مانيں وه تنبيهه سے بھي نهيں مانتے، اِلاّ يه كه آخرت كا نه لوٹنے والا عذاب انھيں آخري طورپر اپنے گھيرے ميں لے لے۔
فَلَمَّا جَاءَهُمْ بِآيَاتِنَا إِذَا هُمْ مِنْهَا يَضْحَكُونَ
📘 حضرت موسيٰ نے فرعون كے سامنے توحيد كي دعوت پيش كي اور عصا اور يدِ بيضا كا معجزه دكھايا۔ اس كو ديكھ كر فرعون اور اس كے درباري هنسنے لگے۔ اس كي وجه يه تھي كه انھوں نے موسيٰ كو ان كي دعوت ميں نهيں ديكھا بلكه ان كي شخصيت ميں ديكھا۔ انھيں نظر آيا كه موسيٰ كي شخصيت بظاهر ان كي اپني شخصيت سے كم هے۔ اسي طرح معجزه كے متعلق انھوں نے خيال كيا كه يه محض جادو هے، اور ايسا جادو ملك كے دوسرے جادوگر بھي دكھا سكتے هيں۔
حق كي دعوت كے سلسلے ميں هميشه يهي هوتاهے۔ لوگ داعي كي شخصيت كو ديكھ كر دعوت كو رد كرديتے هيں۔ وه نشانيوں كو عام واقعات پر قياس كركے اسے نظر انداز كرديتے هيں۔
فرعون اور اس كے ساتھيوں نے جب حضرت موسيٰ كا انكار كيا تو الله تعالي نے ان پر بهت سے تنبيهي عذاب بھيجے تاكه وه دوباره رجوع كريں۔ ان تنبيهي عذابوں كا ذكر سورهٔ اعراف (133-35) ميں موجود هے۔ يه تمام عذاب حضرت موسيٰ كي دعا پر آئے اور حضرت موسيٰ كي دعا پر ختم هوئے۔ يه ايك مزيد سبب تھا كه ان كے اندر رجوع كي كيفيت پيدا هو۔ مگر وه رجوع نه هوئے۔ حقيقت يه هے كه جو لوگ دليل سے نه مانيں وه تنبيهه سے بھي نهيں مانتے، اِلاّ يه كه آخرت كا نه لوٹنے والا عذاب انھيں آخري طورپر اپنے گھيرے ميں لے لے۔
وَمَا نُرِيهِمْ مِنْ آيَةٍ إِلَّا هِيَ أَكْبَرُ مِنْ أُخْتِهَا ۖ وَأَخَذْنَاهُمْ بِالْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
📘 حضرت موسيٰ نے فرعون كے سامنے توحيد كي دعوت پيش كي اور عصا اور يدِ بيضا كا معجزه دكھايا۔ اس كو ديكھ كر فرعون اور اس كے درباري هنسنے لگے۔ اس كي وجه يه تھي كه انھوں نے موسيٰ كو ان كي دعوت ميں نهيں ديكھا بلكه ان كي شخصيت ميں ديكھا۔ انھيں نظر آيا كه موسيٰ كي شخصيت بظاهر ان كي اپني شخصيت سے كم هے۔ اسي طرح معجزه كے متعلق انھوں نے خيال كيا كه يه محض جادو هے، اور ايسا جادو ملك كے دوسرے جادوگر بھي دكھا سكتے هيں۔
حق كي دعوت كے سلسلے ميں هميشه يهي هوتاهے۔ لوگ داعي كي شخصيت كو ديكھ كر دعوت كو رد كرديتے هيں۔ وه نشانيوں كو عام واقعات پر قياس كركے اسے نظر انداز كرديتے هيں۔
فرعون اور اس كے ساتھيوں نے جب حضرت موسيٰ كا انكار كيا تو الله تعالي نے ان پر بهت سے تنبيهي عذاب بھيجے تاكه وه دوباره رجوع كريں۔ ان تنبيهي عذابوں كا ذكر سورهٔ اعراف (133-35) ميں موجود هے۔ يه تمام عذاب حضرت موسيٰ كي دعا پر آئے اور حضرت موسيٰ كي دعا پر ختم هوئے۔ يه ايك مزيد سبب تھا كه ان كے اندر رجوع كي كيفيت پيدا هو۔ مگر وه رجوع نه هوئے۔ حقيقت يه هے كه جو لوگ دليل سے نه مانيں وه تنبيهه سے بھي نهيں مانتے، اِلاّ يه كه آخرت كا نه لوٹنے والا عذاب انھيں آخري طورپر اپنے گھيرے ميں لے لے۔
وَقَالُوا يَا أَيُّهَ السَّاحِرُ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ إِنَّنَا لَمُهْتَدُونَ
📘 حضرت موسيٰ نے فرعون كے سامنے توحيد كي دعوت پيش كي اور عصا اور يدِ بيضا كا معجزه دكھايا۔ اس كو ديكھ كر فرعون اور اس كے درباري هنسنے لگے۔ اس كي وجه يه تھي كه انھوں نے موسيٰ كو ان كي دعوت ميں نهيں ديكھا بلكه ان كي شخصيت ميں ديكھا۔ انھيں نظر آيا كه موسيٰ كي شخصيت بظاهر ان كي اپني شخصيت سے كم هے۔ اسي طرح معجزه كے متعلق انھوں نے خيال كيا كه يه محض جادو هے، اور ايسا جادو ملك كے دوسرے جادوگر بھي دكھا سكتے هيں۔
حق كي دعوت كے سلسلے ميں هميشه يهي هوتاهے۔ لوگ داعي كي شخصيت كو ديكھ كر دعوت كو رد كرديتے هيں۔ وه نشانيوں كو عام واقعات پر قياس كركے اسے نظر انداز كرديتے هيں۔
فرعون اور اس كے ساتھيوں نے جب حضرت موسيٰ كا انكار كيا تو الله تعالي نے ان پر بهت سے تنبيهي عذاب بھيجے تاكه وه دوباره رجوع كريں۔ ان تنبيهي عذابوں كا ذكر سورهٔ اعراف (133-35) ميں موجود هے۔ يه تمام عذاب حضرت موسيٰ كي دعا پر آئے اور حضرت موسيٰ كي دعا پر ختم هوئے۔ يه ايك مزيد سبب تھا كه ان كے اندر رجوع كي كيفيت پيدا هو۔ مگر وه رجوع نه هوئے۔ حقيقت يه هے كه جو لوگ دليل سے نه مانيں وه تنبيهه سے بھي نهيں مانتے، اِلاّ يه كه آخرت كا نه لوٹنے والا عذاب انھيں آخري طورپر اپنے گھيرے ميں لے لے۔
أَفَنَضْرِبُ عَنْكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا أَنْ كُنْتُمْ قَوْمًا مُسْرِفِينَ
📘 آج دنيا ميں بے شمار ايسے لوگ پائے جاتے هیں جو پچھلے پيغمبروں كا نام عزت كے ساتھ ليتے هيں۔ ايسي حالت ميں يه بات بڑي عجيب معلوم هوتي هے كه ان پيغمبروں كا (بشمول پيغمبر اسلام) ان كے هم زمانه لوگوں نے مذاق كيوں اڑايا۔
اس كي وجه يه نهيں هے كه پچھلے لوگ وحشي تھے اور آج كے لوگ مهذب هيں۔ يه صرف زمانه كا فرق هے۔ آج لمبي مدت گزرنے كے بعد هر پيغمبر كے ساتھ تاريخي عظمت كا زور شامل هوچكا هے۔ اس ليے آج هر ظاهربیں پيغمبر كو پهچان ليتاهے۔ مگر پيغمبر اپنے زمانه كے لوگوں كو صرف ايك عام انسان نظر آتا تھا۔ اس وقت پيغمبر كي پيغمبرانه حيثيت كو پهچاننے كے لیے حقيقت بيں نگاه دركار تھي۔ اور بلا شبه حقيقت بيں نگاه دنيا ميں هميشه سب سے كم پائي گئي هے۔
دعوت حق كے مخاطبين خواه كتنا هي زياده غلط رويه اختيار كريں، داعي يك طرفه طورپر صبر كرتے هوئے اپنے دعوتي عمل كو جاري ركھتا هے۔ تاآنكه وه وقت آجائے جب كه خدا اپني طرف سے كوئي فيصله فرمادے۔
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ إِذَا هُمْ يَنْكُثُونَ
📘 حضرت موسيٰ نے فرعون كے سامنے توحيد كي دعوت پيش كي اور عصا اور يدِ بيضا كا معجزه دكھايا۔ اس كو ديكھ كر فرعون اور اس كے درباري هنسنے لگے۔ اس كي وجه يه تھي كه انھوں نے موسيٰ كو ان كي دعوت ميں نهيں ديكھا بلكه ان كي شخصيت ميں ديكھا۔ انھيں نظر آيا كه موسيٰ كي شخصيت بظاهر ان كي اپني شخصيت سے كم هے۔ اسي طرح معجزه كے متعلق انھوں نے خيال كيا كه يه محض جادو هے، اور ايسا جادو ملك كے دوسرے جادوگر بھي دكھا سكتے هيں۔
حق كي دعوت كے سلسلے ميں هميشه يهي هوتاهے۔ لوگ داعي كي شخصيت كو ديكھ كر دعوت كو رد كرديتے هيں۔ وه نشانيوں كو عام واقعات پر قياس كركے اسے نظر انداز كرديتے هيں۔
فرعون اور اس كے ساتھيوں نے جب حضرت موسيٰ كا انكار كيا تو الله تعالي نے ان پر بهت سے تنبيهي عذاب بھيجے تاكه وه دوباره رجوع كريں۔ ان تنبيهي عذابوں كا ذكر سورهٔ اعراف (133-35) ميں موجود هے۔ يه تمام عذاب حضرت موسيٰ كي دعا پر آئے اور حضرت موسيٰ كي دعا پر ختم هوئے۔ يه ايك مزيد سبب تھا كه ان كے اندر رجوع كي كيفيت پيدا هو۔ مگر وه رجوع نه هوئے۔ حقيقت يه هے كه جو لوگ دليل سے نه مانيں وه تنبيهه سے بھي نهيں مانتے، اِلاّ يه كه آخرت كا نه لوٹنے والا عذاب انھيں آخري طورپر اپنے گھيرے ميں لے لے۔
وَنَادَىٰ فِرْعَوْنُ فِي قَوْمِهِ قَالَ يَا قَوْمِ أَلَيْسَ لِي مُلْكُ مِصْرَ وَهَٰذِهِ الْأَنْهَارُ تَجْرِي مِنْ تَحْتِي ۖ أَفَلَا تُبْصِرُونَ
📘 حق كا انكار كرنے والوں نے هميشه حق كے داعي كي معمولي حيثيت كو ديكھ كر حق كا انكار كيا هے۔ مصر ميں فرعون كي حيثيت يه تھي كه وه ملك كا حكمراں تھا۔ دريائے نيل سے نكلي هوئي نهريں اس كے حكم سے جاري تھيں۔ عزت كے تمام سروسامان اس كے گرد جمع تھے۔ اس كے مقابله ميں حضرت موسي بظاهر ايك معمولي انسان دكھائي ديتے تھے۔ اسي فرق كو پيش كركے فرعون نے اپني قوم كو بهكايا۔ حضرت موسي كا انكار كرنے ميں قوم اس كے ساتھ هوگئي۔
بظاهر اسي قسم كے دلائل كي بنياد پر فرعون كي قوم نے فرعون كا ساتھ ديا۔ مگر حقيقت يه هے كه اس كي وجه قوم كي اپني كمزوري تھي، نه كه فرعون كے دلائل كي مضبوطي۔ اس وقت حضرت موسي كا ساتھ دينا اپني زندگي كے بنے بنائے نقشه كو توڑنا تھا۔ اور بهت كم آدمي ايسے هوتے هيں جو اپنے بنے هوئے نقشه كو توڑ كر حق كا ساتھ دينے كي جرأت كريں۔ چنانچه فرعون پر جب انكار حق كے نتيجه ميں خدا كا عذاب آيا تو اس كي قوم بھي اسي كے ساتھ عذاب الٰهي كي زد ميں آگئي۔
أَمْ أَنَا خَيْرٌ مِنْ هَٰذَا الَّذِي هُوَ مَهِينٌ وَلَا يَكَادُ يُبِينُ
📘 حق كا انكار كرنے والوں نے هميشه حق كے داعي كي معمولي حيثيت كو ديكھ كر حق كا انكار كيا هے۔ مصر ميں فرعون كي حيثيت يه تھي كه وه ملك كا حكمراں تھا۔ دريائے نيل سے نكلي هوئي نهريں اس كے حكم سے جاري تھيں۔ عزت كے تمام سروسامان اس كے گرد جمع تھے۔ اس كے مقابله ميں حضرت موسي بظاهر ايك معمولي انسان دكھائي ديتے تھے۔ اسي فرق كو پيش كركے فرعون نے اپني قوم كو بهكايا۔ حضرت موسي كا انكار كرنے ميں قوم اس كے ساتھ هوگئي۔
بظاهر اسي قسم كے دلائل كي بنياد پر فرعون كي قوم نے فرعون كا ساتھ ديا۔ مگر حقيقت يه هے كه اس كي وجه قوم كي اپني كمزوري تھي، نه كه فرعون كے دلائل كي مضبوطي۔ اس وقت حضرت موسي كا ساتھ دينا اپني زندگي كے بنے بنائے نقشه كو توڑنا تھا۔ اور بهت كم آدمي ايسے هوتے هيں جو اپنے بنے هوئے نقشه كو توڑ كر حق كا ساتھ دينے كي جرأت كريں۔ چنانچه فرعون پر جب انكار حق كے نتيجه ميں خدا كا عذاب آيا تو اس كي قوم بھي اسي كے ساتھ عذاب الٰهي كي زد ميں آگئي۔
فَلَوْلَا أُلْقِيَ عَلَيْهِ أَسْوِرَةٌ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ جَاءَ مَعَهُ الْمَلَائِكَةُ مُقْتَرِنِينَ
📘 حق كا انكار كرنے والوں نے هميشه حق كے داعي كي معمولي حيثيت كو ديكھ كر حق كا انكار كيا هے۔ مصر ميں فرعون كي حيثيت يه تھي كه وه ملك كا حكمراں تھا۔ دريائے نيل سے نكلي هوئي نهريں اس كے حكم سے جاري تھيں۔ عزت كے تمام سروسامان اس كے گرد جمع تھے۔ اس كے مقابله ميں حضرت موسي بظاهر ايك معمولي انسان دكھائي ديتے تھے۔ اسي فرق كو پيش كركے فرعون نے اپني قوم كو بهكايا۔ حضرت موسي كا انكار كرنے ميں قوم اس كے ساتھ هوگئي۔
بظاهر اسي قسم كے دلائل كي بنياد پر فرعون كي قوم نے فرعون كا ساتھ ديا۔ مگر حقيقت يه هے كه اس كي وجه قوم كي اپني كمزوري تھي، نه كه فرعون كے دلائل كي مضبوطي۔ اس وقت حضرت موسي كا ساتھ دينا اپني زندگي كے بنے بنائے نقشه كو توڑنا تھا۔ اور بهت كم آدمي ايسے هوتے هيں جو اپنے بنے هوئے نقشه كو توڑ كر حق كا ساتھ دينے كي جرأت كريں۔ چنانچه فرعون پر جب انكار حق كے نتيجه ميں خدا كا عذاب آيا تو اس كي قوم بھي اسي كے ساتھ عذاب الٰهي كي زد ميں آگئي۔
فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهُ فَأَطَاعُوهُ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ
📘 حق كا انكار كرنے والوں نے هميشه حق كے داعي كي معمولي حيثيت كو ديكھ كر حق كا انكار كيا هے۔ مصر ميں فرعون كي حيثيت يه تھي كه وه ملك كا حكمراں تھا۔ دريائے نيل سے نكلي هوئي نهريں اس كے حكم سے جاري تھيں۔ عزت كے تمام سروسامان اس كے گرد جمع تھے۔ اس كے مقابله ميں حضرت موسي بظاهر ايك معمولي انسان دكھائي ديتے تھے۔ اسي فرق كو پيش كركے فرعون نے اپني قوم كو بهكايا۔ حضرت موسي كا انكار كرنے ميں قوم اس كے ساتھ هوگئي۔
بظاهر اسي قسم كے دلائل كي بنياد پر فرعون كي قوم نے فرعون كا ساتھ ديا۔ مگر حقيقت يه هے كه اس كي وجه قوم كي اپني كمزوري تھي، نه كه فرعون كے دلائل كي مضبوطي۔ اس وقت حضرت موسي كا ساتھ دينا اپني زندگي كے بنے بنائے نقشه كو توڑنا تھا۔ اور بهت كم آدمي ايسے هوتے هيں جو اپنے بنے هوئے نقشه كو توڑ كر حق كا ساتھ دينے كي جرأت كريں۔ چنانچه فرعون پر جب انكار حق كے نتيجه ميں خدا كا عذاب آيا تو اس كي قوم بھي اسي كے ساتھ عذاب الٰهي كي زد ميں آگئي۔
فَلَمَّا آسَفُونَا انْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ أَجْمَعِينَ
📘 حق كا انكار كرنے والوں نے هميشه حق كے داعي كي معمولي حيثيت كو ديكھ كر حق كا انكار كيا هے۔ مصر ميں فرعون كي حيثيت يه تھي كه وه ملك كا حكمراں تھا۔ دريائے نيل سے نكلي هوئي نهريں اس كے حكم سے جاري تھيں۔ عزت كے تمام سروسامان اس كے گرد جمع تھے۔ اس كے مقابله ميں حضرت موسي بظاهر ايك معمولي انسان دكھائي ديتے تھے۔ اسي فرق كو پيش كركے فرعون نے اپني قوم كو بهكايا۔ حضرت موسي كا انكار كرنے ميں قوم اس كے ساتھ هوگئي۔
بظاهر اسي قسم كے دلائل كي بنياد پر فرعون كي قوم نے فرعون كا ساتھ ديا۔ مگر حقيقت يه هے كه اس كي وجه قوم كي اپني كمزوري تھي، نه كه فرعون كے دلائل كي مضبوطي۔ اس وقت حضرت موسي كا ساتھ دينا اپني زندگي كے بنے بنائے نقشه كو توڑنا تھا۔ اور بهت كم آدمي ايسے هوتے هيں جو اپنے بنے هوئے نقشه كو توڑ كر حق كا ساتھ دينے كي جرأت كريں۔ چنانچه فرعون پر جب انكار حق كے نتيجه ميں خدا كا عذاب آيا تو اس كي قوم بھي اسي كے ساتھ عذاب الٰهي كي زد ميں آگئي۔
فَجَعَلْنَاهُمْ سَلَفًا وَمَثَلًا لِلْآخِرِينَ
📘 حق كا انكار كرنے والوں نے هميشه حق كے داعي كي معمولي حيثيت كو ديكھ كر حق كا انكار كيا هے۔ مصر ميں فرعون كي حيثيت يه تھي كه وه ملك كا حكمراں تھا۔ دريائے نيل سے نكلي هوئي نهريں اس كے حكم سے جاري تھيں۔ عزت كے تمام سروسامان اس كے گرد جمع تھے۔ اس كے مقابله ميں حضرت موسي بظاهر ايك معمولي انسان دكھائي ديتے تھے۔ اسي فرق كو پيش كركے فرعون نے اپني قوم كو بهكايا۔ حضرت موسي كا انكار كرنے ميں قوم اس كے ساتھ هوگئي۔
بظاهر اسي قسم كے دلائل كي بنياد پر فرعون كي قوم نے فرعون كا ساتھ ديا۔ مگر حقيقت يه هے كه اس كي وجه قوم كي اپني كمزوري تھي، نه كه فرعون كے دلائل كي مضبوطي۔ اس وقت حضرت موسي كا ساتھ دينا اپني زندگي كے بنے بنائے نقشه كو توڑنا تھا۔ اور بهت كم آدمي ايسے هوتے هيں جو اپنے بنے هوئے نقشه كو توڑ كر حق كا ساتھ دينے كي جرأت كريں۔ چنانچه فرعون پر جب انكار حق كے نتيجه ميں خدا كا عذاب آيا تو اس كي قوم بھي اسي كے ساتھ عذاب الٰهي كي زد ميں آگئي۔
۞ وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْيَمَ مَثَلًا إِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّونَ
📘 موجوده دنيا ميں يه ممكن هے كه آدمي هر بات كا الٹا مفهوم نكال سكے، مثلاً رسول الله صلي الله عليه وسلم نے ايك بار فرمايا لَيْسَ أَحَدٌ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ فِيهِ خَيْرٌ (الله كے سواجس كي پرستش كي جائے اس ميں كوئي خير نهيں) اس کو سن كر مخالفين نے كها كه عيسائي لوگ مسيح كو پوجتے هيں پھر کیا مسیح میں کوئی خیر نہیں(مسند احمد، حدیث نمبر 2918)۔ ظاهر هے كه يه محض ايك شوشه تھا۔ كيوں كه رسول الله صلي الله عليه وسلم نے جو بات فرمائي تھي وه عابد كي نسبت سے تھي نه كه معبود كي نسبت سے، اور اگر اس كو معبود كي نسبت سے مانا جائے تب بھي واضح طورپر اس سے مراد وه غير معبود تھے جو اپنے معبود بنائے جانے پر راضي هوں۔ آدمي اگر بات كو اس كے صحيح رخ سے نه لے تو هر بات كو وه الٹے معني پهنا سكتا هے، خواه وه كتني هي درست بات كيوں نه هو۔
حضرت عيسي عليه السلام كي شخصيت ايك اعتبار سے فرشتوں كے مشابه تھي۔ اس پر آنجناب كو بهت سے لوگوں نے معبود بناليا۔مگر حضرت مسيح كي ملكوتي تخليق خدا كي قدرت كي مثال تھي نه كه خود حضرت مسيح كي ذاتي قدرت كي مثال۔ حقيقت يه هے كه الله كے لیے اس قسم كي تخليق كچھ بھي مشكل نهیں۔ وه چاهے تو زمين كي تمام آبادي كو فرشتوں كي آبادي بنا دے۔ پھر بھي يه فرشتے فرشتے هي رهيں گے، وه معبود نهيں هوجائیںگے۔
حضرت مسيح كو يه معجزه دياگيا كه وه مُرده كو زنده كرديتے تھے۔ مٹي كے پتلے ميں پھونك مار كر اسے جاندار بنا ديتے تھے۔ يه دراصل ايك خدائي نشاني تھي جو زندگي بعد موت كے امكان كو بتانے كے لیے ظاهر كي گئي تھي۔ مگر لوگوں نے اس سے اصل سبق تو نهيں ليا۔ البته حضرت مسيح كو فوق البشر سمجھ كر انھيں پوجنے لگے۔ اسي طرح خدائي نشانياں هميشه مختلف شكلوں ميں ظاهر هوتي هيں۔ ان كو اگر نشاني سمجھا جائے تو ان سے زبردست نصيحت ملتي هے۔ اور اگر انھيں نشاني كے بجائے كچھ اور سمجھ ليا جائے تو وه آدمي كو صرف گمراهي ميں ڈالنے كا سبب بن جائيں گي۔
شيطان كي هميشه يه كوشش رهتي هے كه وه خدائي نشانيوں سے آدمی كو سبق نه لينے دے۔ يهي وه مقام هے جهاں يه فيصله هونے والا هے كه شيطان كو آدمي كے اوپر كاميابي حاصل هوئي يا آدمي كو شيطان كے اوپر۔
وَقَالُوا أَآلِهَتُنَا خَيْرٌ أَمْ هُوَ ۚ مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جَدَلًا ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ
📘 موجوده دنيا ميں يه ممكن هے كه آدمي هر بات كا الٹا مفهوم نكال سكے، مثلاً رسول الله صلي الله عليه وسلم نے ايك بار فرمايا لَيْسَ أَحَدٌ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ فِيهِ خَيْرٌ (الله كے سواجس كي پرستش كي جائے اس ميں كوئي خير نهيں) اس کو سن كر مخالفين نے كها كه عيسائي لوگ مسيح كو پوجتے هيں پھر کیا مسیح میں کوئی خیر نہیں(مسند احمد، حدیث نمبر 2918)۔ ظاهر هے كه يه محض ايك شوشه تھا۔ كيوں كه رسول الله صلي الله عليه وسلم نے جو بات فرمائي تھي وه عابد كي نسبت سے تھي نه كه معبود كي نسبت سے، اور اگر اس كو معبود كي نسبت سے مانا جائے تب بھي واضح طورپر اس سے مراد وه غير معبود تھے جو اپنے معبود بنائے جانے پر راضي هوں۔ آدمي اگر بات كو اس كے صحيح رخ سے نه لے تو هر بات كو وه الٹے معني پهنا سكتا هے، خواه وه كتني هي درست بات كيوں نه هو۔
حضرت عيسي عليه السلام كي شخصيت ايك اعتبار سے فرشتوں كے مشابه تھي۔ اس پر آنجناب كو بهت سے لوگوں نے معبود بناليا۔مگر حضرت مسيح كي ملكوتي تخليق خدا كي قدرت كي مثال تھي نه كه خود حضرت مسيح كي ذاتي قدرت كي مثال۔ حقيقت يه هے كه الله كے لیے اس قسم كي تخليق كچھ بھي مشكل نهیں۔ وه چاهے تو زمين كي تمام آبادي كو فرشتوں كي آبادي بنا دے۔ پھر بھي يه فرشتے فرشتے هي رهيں گے، وه معبود نهيں هوجائیںگے۔
حضرت مسيح كو يه معجزه دياگيا كه وه مُرده كو زنده كرديتے تھے۔ مٹي كے پتلے ميں پھونك مار كر اسے جاندار بنا ديتے تھے۔ يه دراصل ايك خدائي نشاني تھي جو زندگي بعد موت كے امكان كو بتانے كے لیے ظاهر كي گئي تھي۔ مگر لوگوں نے اس سے اصل سبق تو نهيں ليا۔ البته حضرت مسيح كو فوق البشر سمجھ كر انھيں پوجنے لگے۔ اسي طرح خدائي نشانياں هميشه مختلف شكلوں ميں ظاهر هوتي هيں۔ ان كو اگر نشاني سمجھا جائے تو ان سے زبردست نصيحت ملتي هے۔ اور اگر انھيں نشاني كے بجائے كچھ اور سمجھ ليا جائے تو وه آدمي كو صرف گمراهي ميں ڈالنے كا سبب بن جائيں گي۔
شيطان كي هميشه يه كوشش رهتي هے كه وه خدائي نشانيوں سے آدمی كو سبق نه لينے دے۔ يهي وه مقام هے جهاں يه فيصله هونے والا هے كه شيطان كو آدمي كے اوپر كاميابي حاصل هوئي يا آدمي كو شيطان كے اوپر۔
إِنْ هُوَ إِلَّا عَبْدٌ أَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَجَعَلْنَاهُ مَثَلًا لِبَنِي إِسْرَائِيلَ
📘 موجوده دنيا ميں يه ممكن هے كه آدمي هر بات كا الٹا مفهوم نكال سكے، مثلاً رسول الله صلي الله عليه وسلم نے ايك بار فرمايا لَيْسَ أَحَدٌ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ فِيهِ خَيْرٌ (الله كے سواجس كي پرستش كي جائے اس ميں كوئي خير نهيں) اس کو سن كر مخالفين نے كها كه عيسائي لوگ مسيح كو پوجتے هيں پھر کیا مسیح میں کوئی خیر نہیں(مسند احمد، حدیث نمبر 2918)۔ ظاهر هے كه يه محض ايك شوشه تھا۔ كيوں كه رسول الله صلي الله عليه وسلم نے جو بات فرمائي تھي وه عابد كي نسبت سے تھي نه كه معبود كي نسبت سے، اور اگر اس كو معبود كي نسبت سے مانا جائے تب بھي واضح طورپر اس سے مراد وه غير معبود تھے جو اپنے معبود بنائے جانے پر راضي هوں۔ آدمي اگر بات كو اس كے صحيح رخ سے نه لے تو هر بات كو وه الٹے معني پهنا سكتا هے، خواه وه كتني هي درست بات كيوں نه هو۔
حضرت عيسي عليه السلام كي شخصيت ايك اعتبار سے فرشتوں كے مشابه تھي۔ اس پر آنجناب كو بهت سے لوگوں نے معبود بناليا۔مگر حضرت مسيح كي ملكوتي تخليق خدا كي قدرت كي مثال تھي نه كه خود حضرت مسيح كي ذاتي قدرت كي مثال۔ حقيقت يه هے كه الله كے لیے اس قسم كي تخليق كچھ بھي مشكل نهیں۔ وه چاهے تو زمين كي تمام آبادي كو فرشتوں كي آبادي بنا دے۔ پھر بھي يه فرشتے فرشتے هي رهيں گے، وه معبود نهيں هوجائیںگے۔
حضرت مسيح كو يه معجزه دياگيا كه وه مُرده كو زنده كرديتے تھے۔ مٹي كے پتلے ميں پھونك مار كر اسے جاندار بنا ديتے تھے۔ يه دراصل ايك خدائي نشاني تھي جو زندگي بعد موت كے امكان كو بتانے كے لیے ظاهر كي گئي تھي۔ مگر لوگوں نے اس سے اصل سبق تو نهيں ليا۔ البته حضرت مسيح كو فوق البشر سمجھ كر انھيں پوجنے لگے۔ اسي طرح خدائي نشانياں هميشه مختلف شكلوں ميں ظاهر هوتي هيں۔ ان كو اگر نشاني سمجھا جائے تو ان سے زبردست نصيحت ملتي هے۔ اور اگر انھيں نشاني كے بجائے كچھ اور سمجھ ليا جائے تو وه آدمي كو صرف گمراهي ميں ڈالنے كا سبب بن جائيں گي۔
شيطان كي هميشه يه كوشش رهتي هے كه وه خدائي نشانيوں سے آدمی كو سبق نه لينے دے۔ يهي وه مقام هے جهاں يه فيصله هونے والا هے كه شيطان كو آدمي كے اوپر كاميابي حاصل هوئي يا آدمي كو شيطان كے اوپر۔
وَكَمْ أَرْسَلْنَا مِنْ نَبِيٍّ فِي الْأَوَّلِينَ
📘 آج دنيا ميں بے شمار ايسے لوگ پائے جاتے هیں جو پچھلے پيغمبروں كا نام عزت كے ساتھ ليتے هيں۔ ايسي حالت ميں يه بات بڑي عجيب معلوم هوتي هے كه ان پيغمبروں كا (بشمول پيغمبر اسلام) ان كے هم زمانه لوگوں نے مذاق كيوں اڑايا۔
اس كي وجه يه نهيں هے كه پچھلے لوگ وحشي تھے اور آج كے لوگ مهذب هيں۔ يه صرف زمانه كا فرق هے۔ آج لمبي مدت گزرنے كے بعد هر پيغمبر كے ساتھ تاريخي عظمت كا زور شامل هوچكا هے۔ اس ليے آج هر ظاهربیں پيغمبر كو پهچان ليتاهے۔ مگر پيغمبر اپنے زمانه كے لوگوں كو صرف ايك عام انسان نظر آتا تھا۔ اس وقت پيغمبر كي پيغمبرانه حيثيت كو پهچاننے كے لیے حقيقت بيں نگاه دركار تھي۔ اور بلا شبه حقيقت بيں نگاه دنيا ميں هميشه سب سے كم پائي گئي هے۔
دعوت حق كے مخاطبين خواه كتنا هي زياده غلط رويه اختيار كريں، داعي يك طرفه طورپر صبر كرتے هوئے اپنے دعوتي عمل كو جاري ركھتا هے۔ تاآنكه وه وقت آجائے جب كه خدا اپني طرف سے كوئي فيصله فرمادے۔
وَلَوْ نَشَاءُ لَجَعَلْنَا مِنْكُمْ مَلَائِكَةً فِي الْأَرْضِ يَخْلُفُونَ
📘 موجوده دنيا ميں يه ممكن هے كه آدمي هر بات كا الٹا مفهوم نكال سكے، مثلاً رسول الله صلي الله عليه وسلم نے ايك بار فرمايا لَيْسَ أَحَدٌ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ فِيهِ خَيْرٌ (الله كے سواجس كي پرستش كي جائے اس ميں كوئي خير نهيں) اس کو سن كر مخالفين نے كها كه عيسائي لوگ مسيح كو پوجتے هيں پھر کیا مسیح میں کوئی خیر نہیں(مسند احمد، حدیث نمبر 2918)۔ ظاهر هے كه يه محض ايك شوشه تھا۔ كيوں كه رسول الله صلي الله عليه وسلم نے جو بات فرمائي تھي وه عابد كي نسبت سے تھي نه كه معبود كي نسبت سے، اور اگر اس كو معبود كي نسبت سے مانا جائے تب بھي واضح طورپر اس سے مراد وه غير معبود تھے جو اپنے معبود بنائے جانے پر راضي هوں۔ آدمي اگر بات كو اس كے صحيح رخ سے نه لے تو هر بات كو وه الٹے معني پهنا سكتا هے، خواه وه كتني هي درست بات كيوں نه هو۔
حضرت عيسي عليه السلام كي شخصيت ايك اعتبار سے فرشتوں كے مشابه تھي۔ اس پر آنجناب كو بهت سے لوگوں نے معبود بناليا۔مگر حضرت مسيح كي ملكوتي تخليق خدا كي قدرت كي مثال تھي نه كه خود حضرت مسيح كي ذاتي قدرت كي مثال۔ حقيقت يه هے كه الله كے لیے اس قسم كي تخليق كچھ بھي مشكل نهیں۔ وه چاهے تو زمين كي تمام آبادي كو فرشتوں كي آبادي بنا دے۔ پھر بھي يه فرشتے فرشتے هي رهيں گے، وه معبود نهيں هوجائیںگے۔
حضرت مسيح كو يه معجزه دياگيا كه وه مُرده كو زنده كرديتے تھے۔ مٹي كے پتلے ميں پھونك مار كر اسے جاندار بنا ديتے تھے۔ يه دراصل ايك خدائي نشاني تھي جو زندگي بعد موت كے امكان كو بتانے كے لیے ظاهر كي گئي تھي۔ مگر لوگوں نے اس سے اصل سبق تو نهيں ليا۔ البته حضرت مسيح كو فوق البشر سمجھ كر انھيں پوجنے لگے۔ اسي طرح خدائي نشانياں هميشه مختلف شكلوں ميں ظاهر هوتي هيں۔ ان كو اگر نشاني سمجھا جائے تو ان سے زبردست نصيحت ملتي هے۔ اور اگر انھيں نشاني كے بجائے كچھ اور سمجھ ليا جائے تو وه آدمي كو صرف گمراهي ميں ڈالنے كا سبب بن جائيں گي۔
شيطان كي هميشه يه كوشش رهتي هے كه وه خدائي نشانيوں سے آدمی كو سبق نه لينے دے۔ يهي وه مقام هے جهاں يه فيصله هونے والا هے كه شيطان كو آدمي كے اوپر كاميابي حاصل هوئي يا آدمي كو شيطان كے اوپر۔
وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَاتَّبِعُونِ ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيمٌ
📘 موجوده دنيا ميں يه ممكن هے كه آدمي هر بات كا الٹا مفهوم نكال سكے، مثلاً رسول الله صلي الله عليه وسلم نے ايك بار فرمايا لَيْسَ أَحَدٌ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ فِيهِ خَيْرٌ (الله كے سواجس كي پرستش كي جائے اس ميں كوئي خير نهيں) اس کو سن كر مخالفين نے كها كه عيسائي لوگ مسيح كو پوجتے هيں پھر کیا مسیح میں کوئی خیر نہیں(مسند احمد، حدیث نمبر 2918)۔ ظاهر هے كه يه محض ايك شوشه تھا۔ كيوں كه رسول الله صلي الله عليه وسلم نے جو بات فرمائي تھي وه عابد كي نسبت سے تھي نه كه معبود كي نسبت سے، اور اگر اس كو معبود كي نسبت سے مانا جائے تب بھي واضح طورپر اس سے مراد وه غير معبود تھے جو اپنے معبود بنائے جانے پر راضي هوں۔ آدمي اگر بات كو اس كے صحيح رخ سے نه لے تو هر بات كو وه الٹے معني پهنا سكتا هے، خواه وه كتني هي درست بات كيوں نه هو۔
حضرت عيسي عليه السلام كي شخصيت ايك اعتبار سے فرشتوں كے مشابه تھي۔ اس پر آنجناب كو بهت سے لوگوں نے معبود بناليا۔مگر حضرت مسيح كي ملكوتي تخليق خدا كي قدرت كي مثال تھي نه كه خود حضرت مسيح كي ذاتي قدرت كي مثال۔ حقيقت يه هے كه الله كے لیے اس قسم كي تخليق كچھ بھي مشكل نهیں۔ وه چاهے تو زمين كي تمام آبادي كو فرشتوں كي آبادي بنا دے۔ پھر بھي يه فرشتے فرشتے هي رهيں گے، وه معبود نهيں هوجائیںگے۔
حضرت مسيح كو يه معجزه دياگيا كه وه مُرده كو زنده كرديتے تھے۔ مٹي كے پتلے ميں پھونك مار كر اسے جاندار بنا ديتے تھے۔ يه دراصل ايك خدائي نشاني تھي جو زندگي بعد موت كے امكان كو بتانے كے لیے ظاهر كي گئي تھي۔ مگر لوگوں نے اس سے اصل سبق تو نهيں ليا۔ البته حضرت مسيح كو فوق البشر سمجھ كر انھيں پوجنے لگے۔ اسي طرح خدائي نشانياں هميشه مختلف شكلوں ميں ظاهر هوتي هيں۔ ان كو اگر نشاني سمجھا جائے تو ان سے زبردست نصيحت ملتي هے۔ اور اگر انھيں نشاني كے بجائے كچھ اور سمجھ ليا جائے تو وه آدمي كو صرف گمراهي ميں ڈالنے كا سبب بن جائيں گي۔
شيطان كي هميشه يه كوشش رهتي هے كه وه خدائي نشانيوں سے آدمی كو سبق نه لينے دے۔ يهي وه مقام هے جهاں يه فيصله هونے والا هے كه شيطان كو آدمي كے اوپر كاميابي حاصل هوئي يا آدمي كو شيطان كے اوپر۔
وَلَا يَصُدَّنَّكُمُ الشَّيْطَانُ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ
📘 موجوده دنيا ميں يه ممكن هے كه آدمي هر بات كا الٹا مفهوم نكال سكے، مثلاً رسول الله صلي الله عليه وسلم نے ايك بار فرمايا لَيْسَ أَحَدٌ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ فِيهِ خَيْرٌ (الله كے سواجس كي پرستش كي جائے اس ميں كوئي خير نهيں) اس کو سن كر مخالفين نے كها كه عيسائي لوگ مسيح كو پوجتے هيں پھر کیا مسیح میں کوئی خیر نہیں(مسند احمد، حدیث نمبر 2918)۔ ظاهر هے كه يه محض ايك شوشه تھا۔ كيوں كه رسول الله صلي الله عليه وسلم نے جو بات فرمائي تھي وه عابد كي نسبت سے تھي نه كه معبود كي نسبت سے، اور اگر اس كو معبود كي نسبت سے مانا جائے تب بھي واضح طورپر اس سے مراد وه غير معبود تھے جو اپنے معبود بنائے جانے پر راضي هوں۔ آدمي اگر بات كو اس كے صحيح رخ سے نه لے تو هر بات كو وه الٹے معني پهنا سكتا هے، خواه وه كتني هي درست بات كيوں نه هو۔
حضرت عيسي عليه السلام كي شخصيت ايك اعتبار سے فرشتوں كے مشابه تھي۔ اس پر آنجناب كو بهت سے لوگوں نے معبود بناليا۔مگر حضرت مسيح كي ملكوتي تخليق خدا كي قدرت كي مثال تھي نه كه خود حضرت مسيح كي ذاتي قدرت كي مثال۔ حقيقت يه هے كه الله كے لیے اس قسم كي تخليق كچھ بھي مشكل نهیں۔ وه چاهے تو زمين كي تمام آبادي كو فرشتوں كي آبادي بنا دے۔ پھر بھي يه فرشتے فرشتے هي رهيں گے، وه معبود نهيں هوجائیںگے۔
حضرت مسيح كو يه معجزه دياگيا كه وه مُرده كو زنده كرديتے تھے۔ مٹي كے پتلے ميں پھونك مار كر اسے جاندار بنا ديتے تھے۔ يه دراصل ايك خدائي نشاني تھي جو زندگي بعد موت كے امكان كو بتانے كے لیے ظاهر كي گئي تھي۔ مگر لوگوں نے اس سے اصل سبق تو نهيں ليا۔ البته حضرت مسيح كو فوق البشر سمجھ كر انھيں پوجنے لگے۔ اسي طرح خدائي نشانياں هميشه مختلف شكلوں ميں ظاهر هوتي هيں۔ ان كو اگر نشاني سمجھا جائے تو ان سے زبردست نصيحت ملتي هے۔ اور اگر انھيں نشاني كے بجائے كچھ اور سمجھ ليا جائے تو وه آدمي كو صرف گمراهي ميں ڈالنے كا سبب بن جائيں گي۔
شيطان كي هميشه يه كوشش رهتي هے كه وه خدائي نشانيوں سے آدمی كو سبق نه لينے دے۔ يهي وه مقام هے جهاں يه فيصله هونے والا هے كه شيطان كو آدمي كے اوپر كاميابي حاصل هوئي يا آدمي كو شيطان كے اوپر۔
وَلَمَّا جَاءَ عِيسَىٰ بِالْبَيِّنَاتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَلِأُبَيِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِي تَخْتَلِفُونَ فِيهِ ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ
📘 يهاں حكمت سے مراد دين كي روح هے اور صراط مستقيم سے مراد وهي چيز هے جس كو آيت ميں خدا كا خوف، اس كي عبادت اور رسول كي اطاعت كهاگيا هے۔ يهي اصل دين هے۔ يهود نے بعد كو يه كيا كه انھوں نے روح دين كھودي اور دين کے بنيادي احكام ميں موشگافيوں كے ذريعے بے شمار نئے نئے مسائل پيدا كيے۔ يه مسائل آج بھي يهود كي كتابوں ميں موجود هيں۔
انھيں خود ساخته اضافوں كي وجه سے ان كے اندر اختلافي فرقے بنے۔ كسي نے ايك اختلافي مسئله پر زور ديا، كسي نے دوسرے اختلافي مسئله پر۔ اس طرح ان كے يهاں ايك دين كئي دين بن گيا۔ حضرت مسيح اس ليے آئے كه وه يهود كو بتائيں كه دين ميں اصل اهميت روح كي هے، نه كه ظواهر كي۔ اور يه كه آدمي كو نجات جس چيز پر ملے گي وه اس دين كي پيروي پر ملے گي جو خدا نے بھيجا هے، نه كه اس دين پر جو تم لوگوں نے بطور خود وضع كرركھا هے۔
حضرت مسيح نے بتايا كه اصل دين يه هے كه تم الله سے ڈرو۔ صرف ايك الله كے عبادت گزار بنو۔زندگي كے معاملات ميں رسول كے نمونه كي پيروي كرو۔ اس كے سوا تم نے اپني بحثوں اور موشگافيوں سے جو بے شمار مسائل بنا ركھے هيں وه تمھارے اپنے اضافے هيں۔ ان اضافوں كو چھوڑ كر اصل دين پر قائم هوجاؤ — حضرت مسيح كي يه باتيں آج بھي انجيلوں ميں موجود هيں۔
إِنَّ اللَّهَ هُوَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيمٌ
📘 يهاں حكمت سے مراد دين كي روح هے اور صراط مستقيم سے مراد وهي چيز هے جس كو آيت ميں خدا كا خوف، اس كي عبادت اور رسول كي اطاعت كهاگيا هے۔ يهي اصل دين هے۔ يهود نے بعد كو يه كيا كه انھوں نے روح دين كھودي اور دين کے بنيادي احكام ميں موشگافيوں كے ذريعے بے شمار نئے نئے مسائل پيدا كيے۔ يه مسائل آج بھي يهود كي كتابوں ميں موجود هيں۔
انھيں خود ساخته اضافوں كي وجه سے ان كے اندر اختلافي فرقے بنے۔ كسي نے ايك اختلافي مسئله پر زور ديا، كسي نے دوسرے اختلافي مسئله پر۔ اس طرح ان كے يهاں ايك دين كئي دين بن گيا۔ حضرت مسيح اس ليے آئے كه وه يهود كو بتائيں كه دين ميں اصل اهميت روح كي هے، نه كه ظواهر كي۔ اور يه كه آدمي كو نجات جس چيز پر ملے گي وه اس دين كي پيروي پر ملے گي جو خدا نے بھيجا هے، نه كه اس دين پر جو تم لوگوں نے بطور خود وضع كرركھا هے۔
حضرت مسيح نے بتايا كه اصل دين يه هے كه تم الله سے ڈرو۔ صرف ايك الله كے عبادت گزار بنو۔زندگي كے معاملات ميں رسول كے نمونه كي پيروي كرو۔ اس كے سوا تم نے اپني بحثوں اور موشگافيوں سے جو بے شمار مسائل بنا ركھے هيں وه تمھارے اپنے اضافے هيں۔ ان اضافوں كو چھوڑ كر اصل دين پر قائم هوجاؤ — حضرت مسيح كي يه باتيں آج بھي انجيلوں ميں موجود هيں۔
فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ مِنْ بَيْنِهِمْ ۖ فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْ عَذَابِ يَوْمٍ أَلِيمٍ
📘 يهاں حكمت سے مراد دين كي روح هے اور صراط مستقيم سے مراد وهي چيز هے جس كو آيت ميں خدا كا خوف، اس كي عبادت اور رسول كي اطاعت كهاگيا هے۔ يهي اصل دين هے۔ يهود نے بعد كو يه كيا كه انھوں نے روح دين كھودي اور دين کے بنيادي احكام ميں موشگافيوں كے ذريعے بے شمار نئے نئے مسائل پيدا كيے۔ يه مسائل آج بھي يهود كي كتابوں ميں موجود هيں۔
انھيں خود ساخته اضافوں كي وجه سے ان كے اندر اختلافي فرقے بنے۔ كسي نے ايك اختلافي مسئله پر زور ديا، كسي نے دوسرے اختلافي مسئله پر۔ اس طرح ان كے يهاں ايك دين كئي دين بن گيا۔ حضرت مسيح اس ليے آئے كه وه يهود كو بتائيں كه دين ميں اصل اهميت روح كي هے، نه كه ظواهر كي۔ اور يه كه آدمي كو نجات جس چيز پر ملے گي وه اس دين كي پيروي پر ملے گي جو خدا نے بھيجا هے، نه كه اس دين پر جو تم لوگوں نے بطور خود وضع كرركھا هے۔
حضرت مسيح نے بتايا كه اصل دين يه هے كه تم الله سے ڈرو۔ صرف ايك الله كے عبادت گزار بنو۔زندگي كے معاملات ميں رسول كے نمونه كي پيروي كرو۔ اس كے سوا تم نے اپني بحثوں اور موشگافيوں سے جو بے شمار مسائل بنا ركھے هيں وه تمھارے اپنے اضافے هيں۔ ان اضافوں كو چھوڑ كر اصل دين پر قائم هوجاؤ — حضرت مسيح كي يه باتيں آج بھي انجيلوں ميں موجود هيں۔
هَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَنْ تَأْتِيَهُمْ بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
📘 انسان آزاد نهيں هے۔ اس كو بهر حال حقيقت كے آگے جھكنا هے۔ اگر وه داعي كي دليل كے آگے نهيں جھكتا تو اس كو خدائي طاقت كے آگے جھكنا پڑے گا۔ مگر خدائي طاقت فيصله كے ليے ظاهر هوتي هے۔ اس ليے اس وقت كا جھكنا كسي كے كچھ كام آنے والا نهيں۔
دنيا ميں آدمي جب حق كے خلاف رويه اختيا ركرتا هے تو اس كو بهت سے دوست مل جاتے هيں جو اس كا ساتھ ديتے هيں۔ آدمي ان دوستوں كے بل پر ڈھيٹ بنتا چلا جاتاهے۔ مگر يه سارے دوست قيامت ميں اس كا ساتھ چھوڑ ديں گے۔ قيامت ميں صرف وه دوستي باقي رهے گي جو الله كے خوف كي بنياد پر قائم هوئي هو۔
دنيا ميں حق پرستي كي زندگي خطرات ميں گھري هوئي هوتي هے۔ مگر آخرت ميں اس كا بدله اس شان دار صورت ميں ملے گا كه آدمي وهاں هر قسم كے انديشے اور تكليف سے هميشه كے ليے نجات حاصل كرلے گا۔ اس خدائي وعده پر جو لوگ يقين كريں وهي موجوده دنيا ميں حق پر قائم ره سكيں گے۔ خدا آخرت ميں انھيں وه سب كچھ مزيد اضافه كے ساتھ دے دے گا جو انھوں نے دنيا ميں خدا كي خاطر كھويا تھا۔
الْأَخِلَّاءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِينَ
📘 انسان آزاد نهيں هے۔ اس كو بهر حال حقيقت كے آگے جھكنا هے۔ اگر وه داعي كي دليل كے آگے نهيں جھكتا تو اس كو خدائي طاقت كے آگے جھكنا پڑے گا۔ مگر خدائي طاقت فيصله كے ليے ظاهر هوتي هے۔ اس ليے اس وقت كا جھكنا كسي كے كچھ كام آنے والا نهيں۔
دنيا ميں آدمي جب حق كے خلاف رويه اختيا ركرتا هے تو اس كو بهت سے دوست مل جاتے هيں جو اس كا ساتھ ديتے هيں۔ آدمي ان دوستوں كے بل پر ڈھيٹ بنتا چلا جاتاهے۔ مگر يه سارے دوست قيامت ميں اس كا ساتھ چھوڑ ديں گے۔ قيامت ميں صرف وه دوستي باقي رهے گي جو الله كے خوف كي بنياد پر قائم هوئي هو۔
دنيا ميں حق پرستي كي زندگي خطرات ميں گھري هوئي هوتي هے۔ مگر آخرت ميں اس كا بدله اس شان دار صورت ميں ملے گا كه آدمي وهاں هر قسم كے انديشے اور تكليف سے هميشه كے ليے نجات حاصل كرلے گا۔ اس خدائي وعده پر جو لوگ يقين كريں وهي موجوده دنيا ميں حق پر قائم ره سكيں گے۔ خدا آخرت ميں انھيں وه سب كچھ مزيد اضافه كے ساتھ دے دے گا جو انھوں نے دنيا ميں خدا كي خاطر كھويا تھا۔
يَا عِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ وَلَا أَنْتُمْ تَحْزَنُونَ
📘 انسان آزاد نهيں هے۔ اس كو بهر حال حقيقت كے آگے جھكنا هے۔ اگر وه داعي كي دليل كے آگے نهيں جھكتا تو اس كو خدائي طاقت كے آگے جھكنا پڑے گا۔ مگر خدائي طاقت فيصله كے ليے ظاهر هوتي هے۔ اس ليے اس وقت كا جھكنا كسي كے كچھ كام آنے والا نهيں۔
دنيا ميں آدمي جب حق كے خلاف رويه اختيا ركرتا هے تو اس كو بهت سے دوست مل جاتے هيں جو اس كا ساتھ ديتے هيں۔ آدمي ان دوستوں كے بل پر ڈھيٹ بنتا چلا جاتاهے۔ مگر يه سارے دوست قيامت ميں اس كا ساتھ چھوڑ ديں گے۔ قيامت ميں صرف وه دوستي باقي رهے گي جو الله كے خوف كي بنياد پر قائم هوئي هو۔
دنيا ميں حق پرستي كي زندگي خطرات ميں گھري هوئي هوتي هے۔ مگر آخرت ميں اس كا بدله اس شان دار صورت ميں ملے گا كه آدمي وهاں هر قسم كے انديشے اور تكليف سے هميشه كے ليے نجات حاصل كرلے گا۔ اس خدائي وعده پر جو لوگ يقين كريں وهي موجوده دنيا ميں حق پر قائم ره سكيں گے۔ خدا آخرت ميں انھيں وه سب كچھ مزيد اضافه كے ساتھ دے دے گا جو انھوں نے دنيا ميں خدا كي خاطر كھويا تھا۔
الَّذِينَ آمَنُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا مُسْلِمِينَ
📘 انسان آزاد نهيں هے۔ اس كو بهر حال حقيقت كے آگے جھكنا هے۔ اگر وه داعي كي دليل كے آگے نهيں جھكتا تو اس كو خدائي طاقت كے آگے جھكنا پڑے گا۔ مگر خدائي طاقت فيصله كے ليے ظاهر هوتي هے۔ اس ليے اس وقت كا جھكنا كسي كے كچھ كام آنے والا نهيں۔
دنيا ميں آدمي جب حق كے خلاف رويه اختيا ركرتا هے تو اس كو بهت سے دوست مل جاتے هيں جو اس كا ساتھ ديتے هيں۔ آدمي ان دوستوں كے بل پر ڈھيٹ بنتا چلا جاتاهے۔ مگر يه سارے دوست قيامت ميں اس كا ساتھ چھوڑ ديں گے۔ قيامت ميں صرف وه دوستي باقي رهے گي جو الله كے خوف كي بنياد پر قائم هوئي هو۔
دنيا ميں حق پرستي كي زندگي خطرات ميں گھري هوئي هوتي هے۔ مگر آخرت ميں اس كا بدله اس شان دار صورت ميں ملے گا كه آدمي وهاں هر قسم كے انديشے اور تكليف سے هميشه كے ليے نجات حاصل كرلے گا۔ اس خدائي وعده پر جو لوگ يقين كريں وهي موجوده دنيا ميں حق پر قائم ره سكيں گے۔ خدا آخرت ميں انھيں وه سب كچھ مزيد اضافه كے ساتھ دے دے گا جو انھوں نے دنيا ميں خدا كي خاطر كھويا تھا۔
وَمَا يَأْتِيهِمْ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
📘 آج دنيا ميں بے شمار ايسے لوگ پائے جاتے هیں جو پچھلے پيغمبروں كا نام عزت كے ساتھ ليتے هيں۔ ايسي حالت ميں يه بات بڑي عجيب معلوم هوتي هے كه ان پيغمبروں كا (بشمول پيغمبر اسلام) ان كے هم زمانه لوگوں نے مذاق كيوں اڑايا۔
اس كي وجه يه نهيں هے كه پچھلے لوگ وحشي تھے اور آج كے لوگ مهذب هيں۔ يه صرف زمانه كا فرق هے۔ آج لمبي مدت گزرنے كے بعد هر پيغمبر كے ساتھ تاريخي عظمت كا زور شامل هوچكا هے۔ اس ليے آج هر ظاهربیں پيغمبر كو پهچان ليتاهے۔ مگر پيغمبر اپنے زمانه كے لوگوں كو صرف ايك عام انسان نظر آتا تھا۔ اس وقت پيغمبر كي پيغمبرانه حيثيت كو پهچاننے كے لیے حقيقت بيں نگاه دركار تھي۔ اور بلا شبه حقيقت بيں نگاه دنيا ميں هميشه سب سے كم پائي گئي هے۔
دعوت حق كے مخاطبين خواه كتنا هي زياده غلط رويه اختيار كريں، داعي يك طرفه طورپر صبر كرتے هوئے اپنے دعوتي عمل كو جاري ركھتا هے۔ تاآنكه وه وقت آجائے جب كه خدا اپني طرف سے كوئي فيصله فرمادے۔
ادْخُلُوا الْجَنَّةَ أَنْتُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ تُحْبَرُونَ
📘 انسان آزاد نهيں هے۔ اس كو بهر حال حقيقت كے آگے جھكنا هے۔ اگر وه داعي كي دليل كے آگے نهيں جھكتا تو اس كو خدائي طاقت كے آگے جھكنا پڑے گا۔ مگر خدائي طاقت فيصله كے ليے ظاهر هوتي هے۔ اس ليے اس وقت كا جھكنا كسي كے كچھ كام آنے والا نهيں۔
دنيا ميں آدمي جب حق كے خلاف رويه اختيا ركرتا هے تو اس كو بهت سے دوست مل جاتے هيں جو اس كا ساتھ ديتے هيں۔ آدمي ان دوستوں كے بل پر ڈھيٹ بنتا چلا جاتاهے۔ مگر يه سارے دوست قيامت ميں اس كا ساتھ چھوڑ ديں گے۔ قيامت ميں صرف وه دوستي باقي رهے گي جو الله كے خوف كي بنياد پر قائم هوئي هو۔
دنيا ميں حق پرستي كي زندگي خطرات ميں گھري هوئي هوتي هے۔ مگر آخرت ميں اس كا بدله اس شان دار صورت ميں ملے گا كه آدمي وهاں هر قسم كے انديشے اور تكليف سے هميشه كے ليے نجات حاصل كرلے گا۔ اس خدائي وعده پر جو لوگ يقين كريں وهي موجوده دنيا ميں حق پر قائم ره سكيں گے۔ خدا آخرت ميں انھيں وه سب كچھ مزيد اضافه كے ساتھ دے دے گا جو انھوں نے دنيا ميں خدا كي خاطر كھويا تھا۔
يُطَافُ عَلَيْهِمْ بِصِحَافٍ مِنْ ذَهَبٍ وَأَكْوَابٍ ۖ وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنْفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ ۖ وَأَنْتُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
📘 انسان آزاد نهيں هے۔ اس كو بهر حال حقيقت كے آگے جھكنا هے۔ اگر وه داعي كي دليل كے آگے نهيں جھكتا تو اس كو خدائي طاقت كے آگے جھكنا پڑے گا۔ مگر خدائي طاقت فيصله كے ليے ظاهر هوتي هے۔ اس ليے اس وقت كا جھكنا كسي كے كچھ كام آنے والا نهيں۔
دنيا ميں آدمي جب حق كے خلاف رويه اختيا ركرتا هے تو اس كو بهت سے دوست مل جاتے هيں جو اس كا ساتھ ديتے هيں۔ آدمي ان دوستوں كے بل پر ڈھيٹ بنتا چلا جاتاهے۔ مگر يه سارے دوست قيامت ميں اس كا ساتھ چھوڑ ديں گے۔ قيامت ميں صرف وه دوستي باقي رهے گي جو الله كے خوف كي بنياد پر قائم هوئي هو۔
دنيا ميں حق پرستي كي زندگي خطرات ميں گھري هوئي هوتي هے۔ مگر آخرت ميں اس كا بدله اس شان دار صورت ميں ملے گا كه آدمي وهاں هر قسم كے انديشے اور تكليف سے هميشه كے ليے نجات حاصل كرلے گا۔ اس خدائي وعده پر جو لوگ يقين كريں وهي موجوده دنيا ميں حق پر قائم ره سكيں گے۔ خدا آخرت ميں انھيں وه سب كچھ مزيد اضافه كے ساتھ دے دے گا جو انھوں نے دنيا ميں خدا كي خاطر كھويا تھا۔
وَتِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ
📘 انسان آزاد نهيں هے۔ اس كو بهر حال حقيقت كے آگے جھكنا هے۔ اگر وه داعي كي دليل كے آگے نهيں جھكتا تو اس كو خدائي طاقت كے آگے جھكنا پڑے گا۔ مگر خدائي طاقت فيصله كے ليے ظاهر هوتي هے۔ اس ليے اس وقت كا جھكنا كسي كے كچھ كام آنے والا نهيں۔
دنيا ميں آدمي جب حق كے خلاف رويه اختيا ركرتا هے تو اس كو بهت سے دوست مل جاتے هيں جو اس كا ساتھ ديتے هيں۔ آدمي ان دوستوں كے بل پر ڈھيٹ بنتا چلا جاتاهے۔ مگر يه سارے دوست قيامت ميں اس كا ساتھ چھوڑ ديں گے۔ قيامت ميں صرف وه دوستي باقي رهے گي جو الله كے خوف كي بنياد پر قائم هوئي هو۔
دنيا ميں حق پرستي كي زندگي خطرات ميں گھري هوئي هوتي هے۔ مگر آخرت ميں اس كا بدله اس شان دار صورت ميں ملے گا كه آدمي وهاں هر قسم كے انديشے اور تكليف سے هميشه كے ليے نجات حاصل كرلے گا۔ اس خدائي وعده پر جو لوگ يقين كريں وهي موجوده دنيا ميں حق پر قائم ره سكيں گے۔ خدا آخرت ميں انھيں وه سب كچھ مزيد اضافه كے ساتھ دے دے گا جو انھوں نے دنيا ميں خدا كي خاطر كھويا تھا۔
لَكُمْ فِيهَا فَاكِهَةٌ كَثِيرَةٌ مِنْهَا تَأْكُلُونَ
📘 انسان آزاد نهيں هے۔ اس كو بهر حال حقيقت كے آگے جھكنا هے۔ اگر وه داعي كي دليل كے آگے نهيں جھكتا تو اس كو خدائي طاقت كے آگے جھكنا پڑے گا۔ مگر خدائي طاقت فيصله كے ليے ظاهر هوتي هے۔ اس ليے اس وقت كا جھكنا كسي كے كچھ كام آنے والا نهيں۔
دنيا ميں آدمي جب حق كے خلاف رويه اختيا ركرتا هے تو اس كو بهت سے دوست مل جاتے هيں جو اس كا ساتھ ديتے هيں۔ آدمي ان دوستوں كے بل پر ڈھيٹ بنتا چلا جاتاهے۔ مگر يه سارے دوست قيامت ميں اس كا ساتھ چھوڑ ديں گے۔ قيامت ميں صرف وه دوستي باقي رهے گي جو الله كے خوف كي بنياد پر قائم هوئي هو۔
دنيا ميں حق پرستي كي زندگي خطرات ميں گھري هوئي هوتي هے۔ مگر آخرت ميں اس كا بدله اس شان دار صورت ميں ملے گا كه آدمي وهاں هر قسم كے انديشے اور تكليف سے هميشه كے ليے نجات حاصل كرلے گا۔ اس خدائي وعده پر جو لوگ يقين كريں وهي موجوده دنيا ميں حق پر قائم ره سكيں گے۔ خدا آخرت ميں انھيں وه سب كچھ مزيد اضافه كے ساتھ دے دے گا جو انھوں نے دنيا ميں خدا كي خاطر كھويا تھا۔
إِنَّ الْمُجْرِمِينَ فِي عَذَابِ جَهَنَّمَ خَالِدُونَ
📘 اميد هميشه تكليف كے احساس كو كم كرديتي هے۔ آدمي كسي تكليف ميں مبتلا هو اور اسي كے ساتھ اس كو يه اميد هو كه يه تكليف ايك روز ختم هوجائے گي تو آدمي كے اندر اس كو سهنے كي طاقت پيدا هو جاتي هے۔ مگر جهنم كي تكليف وه تكليف هے جس سے نكلنے كي كوئي اميد انسان كے ليے نه هوگي۔ جهنم ميں فرشتوں كو مدد كے لیے پكارنا جهنم والوں كي بے بسي كا بے تابانه اظهار هوگا۔ ورنه پكارنے والا خود جانتا هوگا كه خدا كا فيصله آخري طور پر هوچكا هے۔ اب وه كسي طرح ٹلنے والا نهيں۔
جهنم ميں كسي كا داخل هونا سراسر اپني كوتاهي كا نتيجه هوگا۔ انسان كو الله تعالي نے اعلي درجه كي سمجھ دي۔ اس كے سامنے حق كي راهيں كھوليں۔ مگر انسان نے جانتے بوجھتے حق كو نظر انداز كيا۔ اس كي سركشي يهاںتك پهنچي كه وه حق كے داعي كو مٹانے اور برباد كرنے كے درپے هوگیا۔ ايسي حالت ميں اس كا انجام اس كے سوا اور كيا هوسكتا تھا كه اس كو دائمي طورپر عذاب ميں ڈال ديا جائے۔
لَا يُفَتَّرُ عَنْهُمْ وَهُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ
📘 اميد هميشه تكليف كے احساس كو كم كرديتي هے۔ آدمي كسي تكليف ميں مبتلا هو اور اسي كے ساتھ اس كو يه اميد هو كه يه تكليف ايك روز ختم هوجائے گي تو آدمي كے اندر اس كو سهنے كي طاقت پيدا هو جاتي هے۔ مگر جهنم كي تكليف وه تكليف هے جس سے نكلنے كي كوئي اميد انسان كے ليے نه هوگي۔ جهنم ميں فرشتوں كو مدد كے لیے پكارنا جهنم والوں كي بے بسي كا بے تابانه اظهار هوگا۔ ورنه پكارنے والا خود جانتا هوگا كه خدا كا فيصله آخري طور پر هوچكا هے۔ اب وه كسي طرح ٹلنے والا نهيں۔
جهنم ميں كسي كا داخل هونا سراسر اپني كوتاهي كا نتيجه هوگا۔ انسان كو الله تعالي نے اعلي درجه كي سمجھ دي۔ اس كے سامنے حق كي راهيں كھوليں۔ مگر انسان نے جانتے بوجھتے حق كو نظر انداز كيا۔ اس كي سركشي يهاںتك پهنچي كه وه حق كے داعي كو مٹانے اور برباد كرنے كے درپے هوگیا۔ ايسي حالت ميں اس كا انجام اس كے سوا اور كيا هوسكتا تھا كه اس كو دائمي طورپر عذاب ميں ڈال ديا جائے۔
وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِنْ كَانُوا هُمُ الظَّالِمِينَ
📘 اميد هميشه تكليف كے احساس كو كم كرديتي هے۔ آدمي كسي تكليف ميں مبتلا هو اور اسي كے ساتھ اس كو يه اميد هو كه يه تكليف ايك روز ختم هوجائے گي تو آدمي كے اندر اس كو سهنے كي طاقت پيدا هو جاتي هے۔ مگر جهنم كي تكليف وه تكليف هے جس سے نكلنے كي كوئي اميد انسان كے ليے نه هوگي۔ جهنم ميں فرشتوں كو مدد كے لیے پكارنا جهنم والوں كي بے بسي كا بے تابانه اظهار هوگا۔ ورنه پكارنے والا خود جانتا هوگا كه خدا كا فيصله آخري طور پر هوچكا هے۔ اب وه كسي طرح ٹلنے والا نهيں۔
جهنم ميں كسي كا داخل هونا سراسر اپني كوتاهي كا نتيجه هوگا۔ انسان كو الله تعالي نے اعلي درجه كي سمجھ دي۔ اس كے سامنے حق كي راهيں كھوليں۔ مگر انسان نے جانتے بوجھتے حق كو نظر انداز كيا۔ اس كي سركشي يهاںتك پهنچي كه وه حق كے داعي كو مٹانے اور برباد كرنے كے درپے هوگیا۔ ايسي حالت ميں اس كا انجام اس كے سوا اور كيا هوسكتا تھا كه اس كو دائمي طورپر عذاب ميں ڈال ديا جائے۔
وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ ۖ قَالَ إِنَّكُمْ مَاكِثُونَ
📘 اميد هميشه تكليف كے احساس كو كم كرديتي هے۔ آدمي كسي تكليف ميں مبتلا هو اور اسي كے ساتھ اس كو يه اميد هو كه يه تكليف ايك روز ختم هوجائے گي تو آدمي كے اندر اس كو سهنے كي طاقت پيدا هو جاتي هے۔ مگر جهنم كي تكليف وه تكليف هے جس سے نكلنے كي كوئي اميد انسان كے ليے نه هوگي۔ جهنم ميں فرشتوں كو مدد كے لیے پكارنا جهنم والوں كي بے بسي كا بے تابانه اظهار هوگا۔ ورنه پكارنے والا خود جانتا هوگا كه خدا كا فيصله آخري طور پر هوچكا هے۔ اب وه كسي طرح ٹلنے والا نهيں۔
جهنم ميں كسي كا داخل هونا سراسر اپني كوتاهي كا نتيجه هوگا۔ انسان كو الله تعالي نے اعلي درجه كي سمجھ دي۔ اس كے سامنے حق كي راهيں كھوليں۔ مگر انسان نے جانتے بوجھتے حق كو نظر انداز كيا۔ اس كي سركشي يهاںتك پهنچي كه وه حق كے داعي كو مٹانے اور برباد كرنے كے درپے هوگیا۔ ايسي حالت ميں اس كا انجام اس كے سوا اور كيا هوسكتا تھا كه اس كو دائمي طورپر عذاب ميں ڈال ديا جائے۔
لَقَدْ جِئْنَاكُمْ بِالْحَقِّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كَارِهُونَ
📘 اميد هميشه تكليف كے احساس كو كم كرديتي هے۔ آدمي كسي تكليف ميں مبتلا هو اور اسي كے ساتھ اس كو يه اميد هو كه يه تكليف ايك روز ختم هوجائے گي تو آدمي كے اندر اس كو سهنے كي طاقت پيدا هو جاتي هے۔ مگر جهنم كي تكليف وه تكليف هے جس سے نكلنے كي كوئي اميد انسان كے ليے نه هوگي۔ جهنم ميں فرشتوں كو مدد كے لیے پكارنا جهنم والوں كي بے بسي كا بے تابانه اظهار هوگا۔ ورنه پكارنے والا خود جانتا هوگا كه خدا كا فيصله آخري طور پر هوچكا هے۔ اب وه كسي طرح ٹلنے والا نهيں۔
جهنم ميں كسي كا داخل هونا سراسر اپني كوتاهي كا نتيجه هوگا۔ انسان كو الله تعالي نے اعلي درجه كي سمجھ دي۔ اس كے سامنے حق كي راهيں كھوليں۔ مگر انسان نے جانتے بوجھتے حق كو نظر انداز كيا۔ اس كي سركشي يهاںتك پهنچي كه وه حق كے داعي كو مٹانے اور برباد كرنے كے درپے هوگیا۔ ايسي حالت ميں اس كا انجام اس كے سوا اور كيا هوسكتا تھا كه اس كو دائمي طورپر عذاب ميں ڈال ديا جائے۔
أَمْ أَبْرَمُوا أَمْرًا فَإِنَّا مُبْرِمُونَ
📘 اميد هميشه تكليف كے احساس كو كم كرديتي هے۔ آدمي كسي تكليف ميں مبتلا هو اور اسي كے ساتھ اس كو يه اميد هو كه يه تكليف ايك روز ختم هوجائے گي تو آدمي كے اندر اس كو سهنے كي طاقت پيدا هو جاتي هے۔ مگر جهنم كي تكليف وه تكليف هے جس سے نكلنے كي كوئي اميد انسان كے ليے نه هوگي۔ جهنم ميں فرشتوں كو مدد كے لیے پكارنا جهنم والوں كي بے بسي كا بے تابانه اظهار هوگا۔ ورنه پكارنے والا خود جانتا هوگا كه خدا كا فيصله آخري طور پر هوچكا هے۔ اب وه كسي طرح ٹلنے والا نهيں۔
جهنم ميں كسي كا داخل هونا سراسر اپني كوتاهي كا نتيجه هوگا۔ انسان كو الله تعالي نے اعلي درجه كي سمجھ دي۔ اس كے سامنے حق كي راهيں كھوليں۔ مگر انسان نے جانتے بوجھتے حق كو نظر انداز كيا۔ اس كي سركشي يهاںتك پهنچي كه وه حق كے داعي كو مٹانے اور برباد كرنے كے درپے هوگیا۔ ايسي حالت ميں اس كا انجام اس كے سوا اور كيا هوسكتا تھا كه اس كو دائمي طورپر عذاب ميں ڈال ديا جائے۔
فَأَهْلَكْنَا أَشَدَّ مِنْهُمْ بَطْشًا وَمَضَىٰ مَثَلُ الْأَوَّلِينَ
📘 آج دنيا ميں بے شمار ايسے لوگ پائے جاتے هیں جو پچھلے پيغمبروں كا نام عزت كے ساتھ ليتے هيں۔ ايسي حالت ميں يه بات بڑي عجيب معلوم هوتي هے كه ان پيغمبروں كا (بشمول پيغمبر اسلام) ان كے هم زمانه لوگوں نے مذاق كيوں اڑايا۔
اس كي وجه يه نهيں هے كه پچھلے لوگ وحشي تھے اور آج كے لوگ مهذب هيں۔ يه صرف زمانه كا فرق هے۔ آج لمبي مدت گزرنے كے بعد هر پيغمبر كے ساتھ تاريخي عظمت كا زور شامل هوچكا هے۔ اس ليے آج هر ظاهربیں پيغمبر كو پهچان ليتاهے۔ مگر پيغمبر اپنے زمانه كے لوگوں كو صرف ايك عام انسان نظر آتا تھا۔ اس وقت پيغمبر كي پيغمبرانه حيثيت كو پهچاننے كے لیے حقيقت بيں نگاه دركار تھي۔ اور بلا شبه حقيقت بيں نگاه دنيا ميں هميشه سب سے كم پائي گئي هے۔
دعوت حق كے مخاطبين خواه كتنا هي زياده غلط رويه اختيار كريں، داعي يك طرفه طورپر صبر كرتے هوئے اپنے دعوتي عمل كو جاري ركھتا هے۔ تاآنكه وه وقت آجائے جب كه خدا اپني طرف سے كوئي فيصله فرمادے۔
أَمْ يَحْسَبُونَ أَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَاهُمْ ۚ بَلَىٰ وَرُسُلُنَا لَدَيْهِمْ يَكْتُبُونَ
📘 اميد هميشه تكليف كے احساس كو كم كرديتي هے۔ آدمي كسي تكليف ميں مبتلا هو اور اسي كے ساتھ اس كو يه اميد هو كه يه تكليف ايك روز ختم هوجائے گي تو آدمي كے اندر اس كو سهنے كي طاقت پيدا هو جاتي هے۔ مگر جهنم كي تكليف وه تكليف هے جس سے نكلنے كي كوئي اميد انسان كے ليے نه هوگي۔ جهنم ميں فرشتوں كو مدد كے لیے پكارنا جهنم والوں كي بے بسي كا بے تابانه اظهار هوگا۔ ورنه پكارنے والا خود جانتا هوگا كه خدا كا فيصله آخري طور پر هوچكا هے۔ اب وه كسي طرح ٹلنے والا نهيں۔
جهنم ميں كسي كا داخل هونا سراسر اپني كوتاهي كا نتيجه هوگا۔ انسان كو الله تعالي نے اعلي درجه كي سمجھ دي۔ اس كے سامنے حق كي راهيں كھوليں۔ مگر انسان نے جانتے بوجھتے حق كو نظر انداز كيا۔ اس كي سركشي يهاںتك پهنچي كه وه حق كے داعي كو مٹانے اور برباد كرنے كے درپے هوگیا۔ ايسي حالت ميں اس كا انجام اس كے سوا اور كيا هوسكتا تھا كه اس كو دائمي طورپر عذاب ميں ڈال ديا جائے۔
قُلْ إِنْ كَانَ لِلرَّحْمَٰنِ وَلَدٌ فَأَنَا أَوَّلُ الْعَابِدِينَ
📘 ’’اگر خدا كي اولاد هو تو ميں سب سے پهلے اس كي عبادت كروں‘‘ —يه جمله بتاتا هے كه پيغمبر جس عقيده كا اعلان كررها هے وه اسي كو عين حقيقت سمجھتاهے۔ وه قومي تقليد اور گروهي تعصب كي زمين پر نهيں كھڑا هوا هے بلكه دليل كي زمين پر كھڑا هوا هے۔ وه اس عقيده كا داعي اس ليے هے كه تمام حقائق اس كي صداقت كي تائيد كرتے هيں۔ اس سے انداز هوتا هے كه داعي كا معامله شعور حقيقت كا معامله هوتاهے، نه كه قومي تقليد كا معامله۔
خدا كا تخليقی كارخانه جو زمين وآسمان كي صورت ميں پھيلا هوا هے وه بتاتا هے كه اس كا خدا صرف ايك خدا هے۔ كائنات اپنے وسيع نظام كے ساتھ اس سے انكار كرتي هے كه اس كا خدا ايك سے زياده هوسكتاهے۔
سُبْحَانَ رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ
📘 ’’اگر خدا كي اولاد هو تو ميں سب سے پهلے اس كي عبادت كروں‘‘ —يه جمله بتاتا هے كه پيغمبر جس عقيده كا اعلان كررها هے وه اسي كو عين حقيقت سمجھتاهے۔ وه قومي تقليد اور گروهي تعصب كي زمين پر نهيں كھڑا هوا هے بلكه دليل كي زمين پر كھڑا هوا هے۔ وه اس عقيده كا داعي اس ليے هے كه تمام حقائق اس كي صداقت كي تائيد كرتے هيں۔ اس سے انداز هوتا هے كه داعي كا معامله شعور حقيقت كا معامله هوتاهے، نه كه قومي تقليد كا معامله۔
خدا كا تخليقی كارخانه جو زمين وآسمان كي صورت ميں پھيلا هوا هے وه بتاتا هے كه اس كا خدا صرف ايك خدا هے۔ كائنات اپنے وسيع نظام كے ساتھ اس سے انكار كرتي هے كه اس كا خدا ايك سے زياده هوسكتاهے۔
فَذَرْهُمْ يَخُوضُوا وَيَلْعَبُوا حَتَّىٰ يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي يُوعَدُونَ
📘 ’’اگر خدا كي اولاد هو تو ميں سب سے پهلے اس كي عبادت كروں‘‘ —يه جمله بتاتا هے كه پيغمبر جس عقيده كا اعلان كررها هے وه اسي كو عين حقيقت سمجھتاهے۔ وه قومي تقليد اور گروهي تعصب كي زمين پر نهيں كھڑا هوا هے بلكه دليل كي زمين پر كھڑا هوا هے۔ وه اس عقيده كا داعي اس ليے هے كه تمام حقائق اس كي صداقت كي تائيد كرتے هيں۔ اس سے انداز هوتا هے كه داعي كا معامله شعور حقيقت كا معامله هوتاهے، نه كه قومي تقليد كا معامله۔
خدا كا تخليقی كارخانه جو زمين وآسمان كي صورت ميں پھيلا هوا هے وه بتاتا هے كه اس كا خدا صرف ايك خدا هے۔ كائنات اپنے وسيع نظام كے ساتھ اس سے انكار كرتي هے كه اس كا خدا ايك سے زياده هوسكتاهے۔
وَهُوَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ إِلَٰهٌ وَفِي الْأَرْضِ إِلَٰهٌ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْعَلِيمُ
📘 زمين وآسمان نهايت هم آهنگي كے ساتھ مسلسل عمل كررهے هيں۔ ان كے اندر كامل طورپر واحد حكمت اور واحد علم پايا جاتا هے۔ يه اس بات كا ثبوت هے كه يهاں ايك هي خدا هے جو زمين و آسمان دونوں كا نظام تنها چلا رها هے۔
كائنات بيك وقت خدا كي بے پناه قدرت كا بھي تعارف كراتي هے اور اسي كے ساتھ خدا كي بے پناه رحمت كا بھي۔ اس كا تقاضا هے كه آدمي سب سے زياده خدا سے ڈرے، وه سب سے زياده اسي سے اميد ركھے۔ جو لوگ دنيا ميں اس شعور اور اس كردار كا ثبوت ديں وهي وه لوگ هيں كه جب وه خدا كے يهاں پهنچيں گے تو خدا ان كو اپني بے پاياں رحمتوں سے نوازے گا۔
وَتَبَارَكَ الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَعِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
📘 زمين وآسمان نهايت هم آهنگي كے ساتھ مسلسل عمل كررهے هيں۔ ان كے اندر كامل طورپر واحد حكمت اور واحد علم پايا جاتا هے۔ يه اس بات كا ثبوت هے كه يهاں ايك هي خدا هے جو زمين و آسمان دونوں كا نظام تنها چلا رها هے۔
كائنات بيك وقت خدا كي بے پناه قدرت كا بھي تعارف كراتي هے اور اسي كے ساتھ خدا كي بے پناه رحمت كا بھي۔ اس كا تقاضا هے كه آدمي سب سے زياده خدا سے ڈرے، وه سب سے زياده اسي سے اميد ركھے۔ جو لوگ دنيا ميں اس شعور اور اس كردار كا ثبوت ديں وهي وه لوگ هيں كه جب وه خدا كے يهاں پهنچيں گے تو خدا ان كو اپني بے پاياں رحمتوں سے نوازے گا۔
وَلَا يَمْلِكُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنْ شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
📘 قيامت ميں پيغمبر اور داعيانِ حق جو شفاعت كريں گے وه حقيقتاً شفاعت نهيں هے بلكه شهادت هے۔ يعني ايسي بات كي گواهي دينا جس كو آدمي ذاتي طور پر جانتا هو۔ آخرت ميں جب لوگوں كا مقدمہ پيش هوگا تو سارے علم كے باوجود الله مزيد تائيد كے طور پر ان لوگو ں كو كھڑا كرے گا جو قوموں كے هم عصر تھے۔ انھوںنے ان كے سامنے حق كا پيغام پيش كيا۔ پھر كسي نے مانااور كسي نے نهيں مانا۔ كسي نے حق كا ساتھ ديا اور كوئي حق كا مخالف بن كر كھڑا هوگيا۔ يهي تجربه جوان صالحين پر براهِ راست گزرا اس كو وه خدا كے سامنے پيش كريںگے۔ يه ايسا هي هوگا جيسے كه كوئي گواه عدالت ميں اپنے مشاهدے كي بنياد پر ايك سچا بيان دے۔ اس كے سوا كسي كو قيامت ميں يه اختيار حاصل نه هوگا كه وه كسي مجرم كا شافع بن كر كھڑا هو اور اس كے بارے ميں اس خدائي فيصله كو بدل دے جو از روئے واقعه اس كے بارے ميں هونے والا تھا۔ خدا اس سے بهت بلند هے كه اس كے حضور كوئي شخص ايسا كرنے كي كوشش كرے۔
دعوت حق كا كام سراسر نصيحت كا كام هے۔ آخري مرحله ميں جب كه داعي پر يه واضح هوجائے كه لوگ كسي طرح ماننے والے نهيں هيں اس وقت بھي داعي لوگوں كے لیے خدا سے دعا كرتا هے۔ لوگوں كي ايذارساني پر صبر كرتے هوئے وه لوگوں كا خير خواه بنا رهتا هے۔
وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَهُمْ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ
📘 قيامت ميں پيغمبر اور داعيانِ حق جو شفاعت كريں گے وه حقيقتاً شفاعت نهيں هے بلكه شهادت هے۔ يعني ايسي بات كي گواهي دينا جس كو آدمي ذاتي طور پر جانتا هو۔ آخرت ميں جب لوگوں كا مقدمہ پيش هوگا تو سارے علم كے باوجود الله مزيد تائيد كے طور پر ان لوگو ں كو كھڑا كرے گا جو قوموں كے هم عصر تھے۔ انھوںنے ان كے سامنے حق كا پيغام پيش كيا۔ پھر كسي نے مانااور كسي نے نهيں مانا۔ كسي نے حق كا ساتھ ديا اور كوئي حق كا مخالف بن كر كھڑا هوگيا۔ يهي تجربه جوان صالحين پر براهِ راست گزرا اس كو وه خدا كے سامنے پيش كريںگے۔ يه ايسا هي هوگا جيسے كه كوئي گواه عدالت ميں اپنے مشاهدے كي بنياد پر ايك سچا بيان دے۔ اس كے سوا كسي كو قيامت ميں يه اختيار حاصل نه هوگا كه وه كسي مجرم كا شافع بن كر كھڑا هو اور اس كے بارے ميں اس خدائي فيصله كو بدل دے جو از روئے واقعه اس كے بارے ميں هونے والا تھا۔ خدا اس سے بهت بلند هے كه اس كے حضور كوئي شخص ايسا كرنے كي كوشش كرے۔
دعوت حق كا كام سراسر نصيحت كا كام هے۔ آخري مرحله ميں جب كه داعي پر يه واضح هوجائے كه لوگ كسي طرح ماننے والے نهيں هيں اس وقت بھي داعي لوگوں كے لیے خدا سے دعا كرتا هے۔ لوگوں كي ايذارساني پر صبر كرتے هوئے وه لوگوں كا خير خواه بنا رهتا هے۔
وَقِيلِهِ يَا رَبِّ إِنَّ هَٰؤُلَاءِ قَوْمٌ لَا يُؤْمِنُونَ
📘 قيامت ميں پيغمبر اور داعيانِ حق جو شفاعت كريں گے وه حقيقتاً شفاعت نهيں هے بلكه شهادت هے۔ يعني ايسي بات كي گواهي دينا جس كو آدمي ذاتي طور پر جانتا هو۔ آخرت ميں جب لوگوں كا مقدمہ پيش هوگا تو سارے علم كے باوجود الله مزيد تائيد كے طور پر ان لوگو ں كو كھڑا كرے گا جو قوموں كے هم عصر تھے۔ انھوںنے ان كے سامنے حق كا پيغام پيش كيا۔ پھر كسي نے مانااور كسي نے نهيں مانا۔ كسي نے حق كا ساتھ ديا اور كوئي حق كا مخالف بن كر كھڑا هوگيا۔ يهي تجربه جوان صالحين پر براهِ راست گزرا اس كو وه خدا كے سامنے پيش كريںگے۔ يه ايسا هي هوگا جيسے كه كوئي گواه عدالت ميں اپنے مشاهدے كي بنياد پر ايك سچا بيان دے۔ اس كے سوا كسي كو قيامت ميں يه اختيار حاصل نه هوگا كه وه كسي مجرم كا شافع بن كر كھڑا هو اور اس كے بارے ميں اس خدائي فيصله كو بدل دے جو از روئے واقعه اس كے بارے ميں هونے والا تھا۔ خدا اس سے بهت بلند هے كه اس كے حضور كوئي شخص ايسا كرنے كي كوشش كرے۔
دعوت حق كا كام سراسر نصيحت كا كام هے۔ آخري مرحله ميں جب كه داعي پر يه واضح هوجائے كه لوگ كسي طرح ماننے والے نهيں هيں اس وقت بھي داعي لوگوں كے لیے خدا سے دعا كرتا هے۔ لوگوں كي ايذارساني پر صبر كرتے هوئے وه لوگوں كا خير خواه بنا رهتا هے۔
فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلَامٌ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ
📘 قيامت ميں پيغمبر اور داعيانِ حق جو شفاعت كريں گے وه حقيقتاً شفاعت نهيں هے بلكه شهادت هے۔ يعني ايسي بات كي گواهي دينا جس كو آدمي ذاتي طور پر جانتا هو۔ آخرت ميں جب لوگوں كا مقدمہ پيش هوگا تو سارے علم كے باوجود الله مزيد تائيد كے طور پر ان لوگو ں كو كھڑا كرے گا جو قوموں كے هم عصر تھے۔ انھوںنے ان كے سامنے حق كا پيغام پيش كيا۔ پھر كسي نے مانااور كسي نے نهيں مانا۔ كسي نے حق كا ساتھ ديا اور كوئي حق كا مخالف بن كر كھڑا هوگيا۔ يهي تجربه جوان صالحين پر براهِ راست گزرا اس كو وه خدا كے سامنے پيش كريںگے۔ يه ايسا هي هوگا جيسے كه كوئي گواه عدالت ميں اپنے مشاهدے كي بنياد پر ايك سچا بيان دے۔ اس كے سوا كسي كو قيامت ميں يه اختيار حاصل نه هوگا كه وه كسي مجرم كا شافع بن كر كھڑا هو اور اس كے بارے ميں اس خدائي فيصله كو بدل دے جو از روئے واقعه اس كے بارے ميں هونے والا تھا۔ خدا اس سے بهت بلند هے كه اس كے حضور كوئي شخص ايسا كرنے كي كوشش كرے۔
دعوت حق كا كام سراسر نصيحت كا كام هے۔ آخري مرحله ميں جب كه داعي پر يه واضح هوجائے كه لوگ كسي طرح ماننے والے نهيں هيں اس وقت بھي داعي لوگوں كے لیے خدا سے دعا كرتا هے۔ لوگوں كي ايذارساني پر صبر كرتے هوئے وه لوگوں كا خير خواه بنا رهتا هے۔
وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ خَلَقَهُنَّ الْعَزِيزُ الْعَلِيمُ
📘 خدا كے ساتھ غير خدا كو شريك كرنے كي ايك صورت يه هے كه آدمي كسي كو خدا كا شريك ذات ٹھهرائے مثلاً فرشتوں كو خدا كي بيٹياں ماننا، حضرت مسيح كو خدا كا بيٹا بتانا، يا وحدت الوجود كا نظريه جو تمام چيزوں كو خدا كے اجزاء قرار دے كر كائنات كي تشريح كرتا هے۔ اس قسم كے تمام عقيدے محض بے بنياد مفروضے هيں۔ ان كے حق ميں كوئي بھي حقيقي دليل موجود نهيں۔
يهاں عورت كي صنفي خصوصيات كو دو جامع لفظ ميں بيان كردياگيا هے۔ ايك يه كه وه طبعاً آرائش پسند هوتي هے۔ دوسرے يه كه وه مقابله كے وقت پُرزور انداز ميں كلام نهيں كرپاتي۔ عورت كے اندر يه صنفي كمي ايك حقيقت هے اور اسي بنا پر اسلام ميں يه تقسيم كي گئي هے كه مرد بيروني كام كا ذمه دار هے اور عورت اندروني كام كي ذمه دار۔